Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کے لیے کسی ’مخصوص تاریخ کا تعین نہیں‘ کیا گیا: ایران

ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ ’ہم سفارت کاری اور مذاکراتی عمل میں سنجیدہ رہے ہیں۔‘ (فوٹو: ایرانی وزار خارجہ)
ایران نے کہا ہے کہ ایٹمی پروگرام پر امریکہ کے ساتھ بات چیت کے لیے کوئی ’مخصوص تاریخ نہیں‘ کیا گیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور امریکی ایلچی سٹیو وٹ کوف کے درمیان ملاقات کے بارے میں کہا کہ ’ابھی تک اس معاملے کے حوالے سے کوئی خاص تاریخ، وقت یا مقام کا تعین نہیں کیا گیا ہے۔‘
گذشتہ ماہ اسرائیل کی جانب سے جوہری تنصیبات پر حملے شروع کرنے سے قبل ایران امریکہ کے ساتھ بات چیت کر رہا تھا جس میں واشنگٹن بعد میں شامل ہو گیا تھا اور ایٹمی تنصیابت پر حملے کیے تھے۔
اسرائیل کے حملوں سے پہلے عراقچی اور وٹ کوف کی پانچ بار ملاقات ہوئی تھی جو کسی نتیجے پر نہیں پہنچی تھی۔
ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ ’ہم سفارت کاری اور مذاکراتی عمل میں سنجیدہ رہے ہیں، ہم نیک نیتی کے ساتھ چلے لیکن جیسا کہ سب نے دیکھا کہ چھٹے دور سے قبل صیہونی حکومت نے امریکہ کے ساتھ مل کر ایران کے خلاف فوجی جارحیت کی تھی۔‘
امریکہ نے 22 جون کو ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف اپنے حملوں کا آغاز کیا تھا اور تہران کے جنوب میں قم صوبے میں فوردو میں یورینیم کی افزودگی کی تنصیب کے ساتھ ساتھ اصفہان اور نطنز میں جوہری مقامات کو نشانہ بنایا۔
اسرائیل نے ایٹمی سائنسدانوں اور اعلیٰ ترین فوجی افسران کو ہلاک کرنے کے ساتھ ساتھ فوجی، ایٹمی اور دیگر مقامات کو نشانہ بنایا۔
ایران نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملوں کا جواب دیا، جبکہ اس نے واشنگٹن کے حملوں کے جواب میں قطر میں امریکی اڈے پر حملہ کیا۔
اسرائیل اور مغربی ممالک ایران پر جوہری ہتھیار بنانے کا الزام لگاتے ہیں جس کی تہران مسلسل تردید کرتا رہا ہے۔
اگرچہ یہ واحد غیر جوہری طاقت ہے جو یورینیم کو 60 فیصد تک افزودہ کر سکتی ہے جو کہ وار ہیڈ کے لیے درکار سطح کے قریب ہے۔ اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگراں ادارے نے کہا ہے کہ اس کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ایران اپنے ذخیروں سے ہتھیار بنانے کے لیے کام کر رہا ہے۔

 

شیئر: