ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اگر ملک پر مزید حملے نہ کرنے کی ضمانت دی جائے تو امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات بحال کر سکتے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے ایران کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے حوالے سے اتوار کو رپورٹ کیا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے غیرملکی سفیروں سے اپنے خطاب میں یہ بات کہی ہے۔
عباس عراقچی نے کہا کہ ’ایران اپنے جوہری پروگرام سے متعلق بات چیت ہے لیے ہمیشہ تیار رہا ہے اور رہے گا لیکن اس کے لیے یہ یقین دہانی ضروری ہے کہ بات چیت کی بحالی کے بعد معاملہ جنگ کی جانب نہیں جائے گا۔‘
مزید پڑھیں
-
سعودی ولی عہد سے جدہ میں ایرانی وزیر خارجہ کی ملاقاتNode ID: 892001
انہوں نے اسرائیل کے جانب سے 12 روزہ بمباری اور پھر 22 جون کو امریکی طیاروں کے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’سب سے پہلے یہ گارنٹی دی جانی چاہیے کہ آئندہ ایسے اقدامات نہیں دہرائے جائیں گے۔‘
’ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں نے نتیجہ خیز مذاکرات کے ہدف تک پہنچنے کے عمل کو مزید مشکل اور پیچیدہ بنا دیا ہے۔‘
واضح رہے کہ امریکی حملوں کے بعد ایران نے جوہری توانائی کے منصوبوں کی نگرانی کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے کے ساتھ تعاون روکنے کا اعلان کر دیا تھا جس کے بعد آئی اے ای آئے کے انسپیکٹرز کو ملک سے واپس جانا پڑا تھا۔

عباس عراقچی نے مزید کہا کہ ایران کے قانون کے مطابق اب ہم اپنے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے جوہری نگراں ادارے کے ساتھ کیس بائے کیس تعاون کر سکیں گے۔
انہوں نے اپنی سرزمین پر یورنیم کی افزودگی جاری رکھنے کی ضرورت پر اپنا موقف دہرایا جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اصرار کیا تھا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔
دوسری جانب اسرائیل کا ایران پر بمباری سے قبل دعویٰ یہ تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کے بہت قریب پہنچ چکا ہے۔
ایران کے صدر مسعود پزشکیان کے پیر کو شائع ہونے والے ایک انٹرویو کے مطابق انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ حملوں سے ایران کی جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے اور حکام ابھی تک تباہی کا جائزہ لینے کے لیے متاثرہ مقامات تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔