سعودی وزیرِ توانائی نے کاربن کیپچر ٹیکنالوجی کے لیے ایک نئے آزمائشی یونٹ کا افتتاح کیا ہے جو ’ کنگ عبداللہ پٹرولیم سٹڈیز اینڈ ریسرچ سینٹر ریاض‘ میں لگایا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق سوئس کمپنی ’کلائم ورکس‘ کے ساتھ شراکت میں تیار کیا گیا یہ یونٹ اس وقت آپریشنل ہے اور فضا سے براہِ راست کاربن ڈائی اوکسائیڈ کو گرفت میں لے رہا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’2060 تک کاربن کا اخراج صفر تک پہنچایا جائے گا‘Node ID: 817166
-
دبئی میں 2030 تک کاربن کا اخراج 50 فیصد تک کم کرنے کا ہدفNode ID: 818251
اس منصوبے کا ایک کلیدی مقصد مملکت کی سخت آب و ہوا اور بلند درجۂ حرات میں اس یونٹ کی کارکردگی کا جائزہ لینا ہے۔ یہ یونٹ اپنے جیسی ان ٹیکنالوجیوں سے مختلف ہے جو سرد ممالک میں نصب کی گئی ہیں۔
اس سلسلے میں سعودی آرامکو نے مارچ میں اعلان کیا تھا کہ اس قسم کا یونٹ ریاض میں لگایا جا رہا ہے جو مملکت میں نصب کیا جانے والا اپنی نوعیت کا پہلا ایسا یونٹ ہوگا۔
نیا یونٹ سعودی عرب کے اس عہد کا اظہار ہے جس کے تحت فضا سے براہِ راست کاربن کیپچر کرنا ہے جو اس کے آب و ہوا کے ان مقاصد سے مطابقت رکھتا ہے جنھیں وژن 2030 میں پائیداری کے لیے اہداف کے طور پر رکھا گیا ہے۔
یہ اس بات کا بھی اظہار ہے کہ ایسی ٹیکنالوجی کو مقامی طور پر مہیا کرنے سے معاشی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں اور مملکت میں موجود دوبارہ قابلِ استعمال توانائی کے بے تحاشا وسائل کو کام میں لایا جا سکتا ہے۔
اس یونٹ کی تنصیب ایک وسیع سٹڈی کا حصہ ہے جو گزشتہ سال دسمبر میں، سعودی گرین انیشیٹیو فورم میں مفاہمت کی ایک یاد داشت کے بعد شروع کی گئی تھی۔
سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ 2035 تک وہ فضا سے سالانہ 44 ملین ٹن کاربن ڈائی اوکسائڈ کیپچر کرکے اسے قابلِ استعمال بنائے گا جس کے لیے بڑے کاربن کیپچر اور سٹوریج کے مراکز مشرقی اور مغربی ریجنز میں قائم کیے جائیں گے۔
یہ مراکز صنعتی اخراج کو جمع کریں گے اور کیپچر کردہ کاربن کو قابلِ قدر پروڈکٹس میں تبدیل کر دیں گے۔