Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انسانی سمگلنگ کی روک تھام، اے آئی ایپ کتنی مؤثر ثابت ہو گی؟

اس ایپ کا پائلٹ پروجیکٹ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر جلد شروع کیا جائے گا (فوٹو: ٹیک جوس)
پاکستان کی وفاقی حکومت نے حالیہ عرصے میں انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے سخت انتظامی اقدامات کیے ہیں۔ ایئرپورٹس پر مسافروں کی نگرانی مزید مؤثر بنا دی گئی ہے، جبکہ اس غیر قانونی عمل میں ملوث گروہوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔
ان کوششوں کو مزید تقویت دینے کے لیے اب حکومت نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے انسانی سمگلنگ اور غیر قانونی ذرائع سے بیرونِ ملک جانے کے عمل کی روک تھام کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے اب مصنوعی ذہانت پر مبنی موبائل ایپ تیار کی ہے، جس کا مقصد امیگریشن کے عمل کو آسان بنانا اور انسانی سمگلنگ کو روکنا ہے۔
اس ایپ کا پائلٹ پروجیکٹ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر جلد شروع کیا جائے گا۔
وفاقی وزارتِ داخلہ کی جانب سے اس حوالے سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ’یہ اے آئی ایپ مکمل طور پر تیار کر لی گئی ہے، اور اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اسے بطور پائلٹ پروجیکٹ استعمال کیا جائے گا اور بعد میں اس کا دائرہ کار ملک بھر کے ایئرپورٹس تک بڑھایا جائے گا۔‘
ملک کی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ ’یہ ایپ مسافروں کو قطاروں سے نجات دلانے اور سفر کو تیز بنانے میں مددگار ثابت ہو گی، جبکہ اس ٹیکنالوجی سے ایف آئی اے کو ممکنہ انسانی سمگلنگ کی سرگرمیوں کا سراغ لگانے اور انہیں روکنے میں بھی مدد ملے گی۔‘
یہ مصنوعی ذہانت پر مبنی موبائل ایپ امیگریشن اور مسافروں کی سہولت و حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے تیار کی گئی ہے تاکہ امیگریشن کے عمل کو زیادہ مؤثر اور آسان بنایا جا سکے۔
اس ایپ کا واضح مقصد انسانی سمگلنگ کی روک تھام ہے، یعنی یہ ایپ ایسے امکانات کی نشاندہی میں ایف آئی اے کو مؤثر مدد فراہم کرے گی جن میں انسانی سمگلنگ کے خدشات پائے جاتے ہوں۔
علاوہ ازیں یہ امیگریشن کاؤنٹرز پر مسافروں کے ڈیٹا کا فوری طور پر اے آئی کے ذریعے تجزیہ کرے گی تاکہ کسی مشکوک رویے یا نمونوں کا فوراً نوٹس لیا جا سکے۔
اردو نیوز نے یہ جاننے کے لیے کہ یہ ایپ کیسے کام کرے گی، بیرونِ ملک جانے والے مسافروں کو اس سے کیا فائدہ ہوگا اور انسانی سمگلنگ کی روک تھام کس طرح ممکن ہو گی، ایف آئی اے کے سابق متعلقہ افسروں اور سائبر اور اے آئی ماہرین  سے بات کی ہے۔

ایف آئی اے کی اس ایپ کا مقصد امیگریشن کے عمل کو آسان بنانا اور انسانی سمگلنگ کو روکنا ہے (فوٹو: اے پی پی)

ایف آئی اے کے سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل عمار جعفری، جن کے دور میں انٹیگریٹڈ بارڈر مینجمنٹ سسٹم (آئی بی ایم ایس) کا آغاز کیا گیا تھا اور اسی سسٹم کے تحت یہ اے آئی ایپ تیار کی گئی ہے، نے اردو نیوز کو ایپ کے بارے میں اہم معلومات فراہم کیں۔
عمار جعفری نے بتایا کہ ’یہ ایپ بنیادی طور پر بیرونِ ملک جانے والے شہریوں کے لیے ہے، جو اسے ذاتی طور پر بھی استعمال کر سکیں گے، جبکہ اے آئی ٹول پر مبنی سسٹم ایئرپورٹ پر بھی موجود ہو گا، جو مسافروں اور ایف آئی اے دونوں کے لیے مددگار ثابت ہوگا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایپ صرف ایف آئی اے کے استعمال میں نہیں ہو گی بلکہ عام شہری بھی اسے استعمال کر سکیں گے۔ یہ ایپ گوگل پلے سٹور اور ایپل ایپ سٹور پر دستیاب ہو گی، جہاں سے ڈاؤن لوڈ کرنے کے بعد شہری امیگریشن سے متعلق مسائل، کسی فراڈ یا غیرقانونی طور پر بیرونِ ملک سفر کی کوشش کے بارے میں براہِ راست ایف آئی اے کو اطلاع دے سکیں گے۔ اس طرح ایف آئی اے ان معلومات کی بنیاد پر مسائل کی نشاندہی کر سکے گی اور ان کا حل نکالے گی۔‘
اسی حوالے سے اسلام آباد میں مقیم سائبر سکیورٹی اور مصنوعی ذہانت کے ماہر ڈاکٹر عاطف نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اس ایپ کو ہیومن ٹریفکنگ کی روک تھام کے لیے اہم قرار دیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’اس ایپ میں ایسے ٹولز اور الگورتھمز موجود ہیں جو شہریوں کی فیشل ریکگنیشن، رویوں کے تجزیے اور سکیورٹی چیک کے دوران حرکات کا باریک بینی سے مشاہدہ کرتے ہیں۔ یہ وہ چیزیں ہیں جو شاید انسانی مانیٹرنگ سے ممکن نہ ہوں، لیکن اس ایپ اور اس کے ٹولز کی مدد سے ایئرپورٹ پر موجود عملہ فوری طور پر تعین کر سکے گا کہ کوئی شخص کسی مشکل میں ہے یا نہیں۔‘
’ایپ یہ بھی آگاہ کرے گی کہ مسافر نے ٹکٹ کب خریدا، اس کی ٹریول ہسٹری کیا ہے اور وہ کن ممالک میں گیا ہے۔ یہ تمام معلومات الگورتھم کے ذریعے ایف آئی اے اور امیگریشن حکام کو ایئرپورٹ پر فوراً دستیاب ہوں گی۔‘

ڈاکٹر عاطف کے مطابق دنیا بھر میں اے آئی کی مدد سے ہیومن سمگلنگ کی روک تھام کے لیے کام ہو رہا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ڈاکٹر عاطف کے مطابق اس کے علاوہ یہ ایپ سمگلنگ کے بارے میں اپنا تجزیہ بھی فراہم کرے گی، جس کی بنیاد پر ایف آئی اے بڑے فیصلے لے سکے گی۔ 
اُنہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ’دنیا بھر میں اے آئی کی مدد سے ہیومن سمگلنگ کی روک تھام کے لیے کام ہو رہا ہے اور پاکستان میں بھی آئندہ اس کا دائرہ مزید وسیع ہوگا۔‘
سابق ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے عمار جعفری کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ ’ایف آئی اے کے پاس گذشتہ 15 سال کی ٹریول ہسٹری کا ڈیٹا موجود ہے۔ یہ ایپ چوں کہ ڈیٹا اینالیٹکس پر مبنی ہے، اس لیے الگورتھم کے ذریعے یہ معلوم کیا جا سکے گا کہ اگر کوئی مسافر اپنے ساتھ غیر معمولی تعداد میں افراد یا سامان لے جا رہا ہے تو اس کی کیا وجہ ہو سکتی ہے، اور پھر ایف آئی اے اس کے مطابق کارروائی کر سکے گی۔‘

 

شیئر: