پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ انڈیا نے پاکستان کو حال ہی میں ممکنہ سیلاب سے متعلق خبردار کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر کو پاکستانی حکام اور انڈین دارالحکومت نئی دہلی میں موجود ایک سرکاری ذریعے نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔
مون سون بارشوں، لینڈسلائیڈنگ اور سیلاب کے باعث دونوں حریف ممالک کے کئی علاقے شدید متاثر ہوئے ہیں اور بڑی تعداد میں شہریوں کا جانی و مالی نقصان بھی ہوا ہے۔
مزید پڑھیں
-
پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں کریں گے: امیت شاہNode ID: 891220
انڈیا کی جانب سے پاکستان کو سیلاب کے ممکنہ خطرے سے متعلق معلومات دینا ایک حیران کن پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ انڈیا نے اپریل میں پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں سے قائم پانی کی تقسیم کا ’سندھ طاس معاہدہ‘ معطل کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
پاکستان نے پہلگام حملے میں ملوث ہونے کے اس الزام کو مسترد کیا تھا تاہم مئی میں دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان شدید جنگ ہوئی تھی۔

اتوار کی شب پاکستان کے مقامی میڈیا میں نشر ہونے والی خبروں میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’انڈیا کی جانب سے ممکنہ سیلاب کی معلومات سندھ طاس معاہدے کے تحت شیئر کی گئیں‘ تاہم اگلے روز پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس کے برعکس بیان جاری کیا۔
روئٹرز کو انڈین ذریعے نے بتایا کہ اتوار کو اسلام آباد میں انڈیا کے ہائی کمیشن نے ’انسانی ہمدردی کی بنیاد پر‘ پاکستان کی وزارت خارجہ کو ممکنہ سیلاب سے متعلق خبردار کیا تھا اور یہ اقدام سندھ طاس معاہدے کے تحت نہیں تھا۔
تاہم انڈین وزارت خارجہ نے اس وارننگ سے متعلق سوال کا جواب نہیں دیا۔
دوسری جانب پاکستان کے دفتر خارجہ نے پیر کو بتایا کہ انڈیا کی جانب سے ’یہ وارننگ معاہدے کے تقاضوں کے تحت سندھ طاس کمیشن کے ذریعے دینے کی بجائے سفارتی ذرائع سے دی گئی۔‘
رواں ماہ کے دوران انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں سیلاب کی وجہ سے 60 جبکہ پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبرپختونخوا میں 400 کے قریب ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے کہا ہے کہ جون کے بعد سے وقفوں وقفوں سے ہونے والی مون سون بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں مجموعی طور پر 799 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
این ڈی ایم اے نے 10 ستمبر تک مزید بارشوں سے متعلق بھی خبردار کیا ہے۔
پاکستا کے صوبہ پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ذمہ دار ادارے (پی ڈی ایم اے) کے ایک عہدے دار مظہر حسین نے بتایا کہ انڈیا کی جانب سے دریائے توی میں طغیانی کی وارننگ دی گئی تھی جو پاکستان کی حدود میں داخل ہونے کے بعد دریائے ستلج کہلاتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’پانی کی ممکنہ سطح کے بارے میں نہیں بتایا گیا تاہم دریا میں شدید طغیانی سے متعلق خبردار کیا گیا ہے۔‘
مظہر حسین کے مطابق’مزید یہ کہ بارشوں کے پانی کی وجہ سے انڈیا کے ڈیم بھر چکے ہیں جس کی وجہ سے انڈیا کو پانی چھوڑنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں شدید بارشوں اور انڈیا کی جانب سے چھوڑے گئے پانی کی وجہ سے دریائے ستلج، راوی اور چناب میں سیلاب آ سکتا ہے۔‘