امریکہ نے ان تمام ممالک کے شہریوں پر 250 ڈالر کی اضافی ’ویزہ انٹیگریٹی فیس‘ عائد کر دی ہے جو ویزہ چھوٹ کے زُمرے میں نہیں آتے۔ یہ نئی فیس یکم اکتوبر سے نافذ العمل ہو گی۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے سنیچر کو اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اس فیصلے سے امریکہ کی پہلے سے متاثرہ سفری صنعت کو مزید دباؤ کا سامنا ہو سکتا ہے۔
امریکی حکومت کے مطابق جولائی میں غیرملکی سیاحوں کی آمد میں 3.1 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جو ایک کروڑ 92 لاکھ رہی۔
مزید پڑھیں
-
امریکہ نے چپ بنانے والی کمپنی انٹیل میں 10 فیصد شیئرز خرید لیےNode ID: 893734
رواں برس کا یہ پانچواں ماہ ہے جس میں سیاحوں کی تعداد میں کمی دیکھی گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سنہ 2025 میں سیاحوں کی تعداد وبا سے پہلے کے 7 کروڑ 94 لاکھ کے ہدف کو عبور کرنے کی توقع کی جا رہی تھی لیکن موجودہ رجحانات اس کے برعکس ہیں۔
نئی عائد کردہ فیس کے بعد امریکہ کا وزیٹر ویزہ حاصل کرنے کی مجموعی لاگت 442 ڈالر ہو جائے گی جو دنیا بھر میں بلند ترین ویزہ فیسوں میں شمار ہوتی ہے۔
یہ فیس ان ممالک کے شہریوں کو متاثر کرے گی جو ویزہ چُھوٹ کے زُمرے میں نہیں آتے جن میں انڈیا، چین، برازیل، ارجنٹائن اور میکسیکو شامل ہیں۔

عالمی سفری کمپنی آلٹور کے صدر گیب ریزی نے کہا ہے کہ ’مسافروں کے لیے کسی بھی قسم کی رکاوٹ سفر کی تعداد کو کم کرتی ہے۔ جیسے جیسے گرمیوں کا موسم ختم ہو رہا ہے، یہ مسئلہ مزید سنگین ہوتا جائے گا۔‘
ورلڈ ٹریول اینڈ ٹورازم کونسل کے مطابق سنہ 2025 میں بین الاقوامی سیاحوں کی جانب سے امریکہ میں خرچ کی جانے والی رقم 169 ارب ڈالر سے کم رہنے کا امکان ہے جو 2024 میں 181 ارب ڈالر تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے حال ہی میں طلبہ، ثقافتی تبادلے کے شرکا اور میڈیا سے وابستہ افراد کے ویزوں کا دورانیہ محدود کرنے کی تجاویز بھی پیش کی ہیں۔
اس کے علاوہ کچھ سیاحتی اور کاروباری ویزوں کے لیے 15 ہزار ڈالر تک کی ضمانت کی شرط بھی رکھی گئی ہے تاکہ ویزہ کی مدت سے زیادہ قیام کرنے والوں پر قابو پایا جا سکے۔
دوسری جانب وسطی اور جنوبی امریکہ سے امریکہ آنے والے سیاحوں کی تعداد میں رواں برس اضافہ دیکھا گیا تھا جس پر اس نئی فیس کا اثر پڑنے کا خدشہ ہے۔

مئی تک میکسیکو سے سفر میں 14 فیصد، ارجنٹائن سے 20 فیصد اور برازیل سے 4.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ چین اور انڈیا سے آنے والے سیاحوں کی تعداد میں کمی دیکھی گئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کی سخت ویزہ پالیسیوں کے باعث دیگر ممالک بھی جوابی اقدامات کر سکتے ہیں جس سے عالمی سطح پر سفری رجحانات متاثر ہو سکتے ہیں۔
چنگیندو میں چینی فرم ‘موومنٹ ٹریول‘ کے بانی سُو شو نے کہا کہ ’امریکہ ہمیشہ اپنے مہمانوں کے انتخاب میں محتاط رہا ہے۔ اگر آپ کی مالی حیثیت معیار پر پوری نہیں اُترتی تو ویزہ حاصل کرنا ویسے ہی مشکل ہوتا ہے۔‘












