پاکستانی گلوکارہ قراۃ العین بلوچ سکردو میں ریچھ کے حملے میں زخمی ہو گئی ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق گلوکارہ قراۃ العین بلوچ پر دیوسائی نیشنل پارک میں دوران کیمپنگ ریچھ نے حملہ کیا جس کی وجہ سے وہ زخمی ہوئیں۔
مزید پڑھیں
-
وہ گلوکار جن کی سانسیں تو رُک گئیں مگر آوازیں رہ گئیںNode ID: 679321
-
لائیو شو کے دوران فائرنگ سے انڈین گلوکارہ زخمیNode ID: 769426
ڈاکٹرز کے مطابق ریچھ کے ناخن لگنے سے گلوکارہ کے دونوں بازو زخمی ہوئے۔
مقمای میڈیا کے مطابق قراۃ العین بلوچ کو ریجنل ہسپتال سکردو منتقل کیا گیا تھا جہاں طبی امداد کے بعد انہیں ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔
ایک دن قبل قراۃ العین بلوچ نے اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں سکردو کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’ایک شاندار منظر کے ساتھ ایک جگہ۔‘
انہوں نے ایک ریزورٹ کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ ان جگہوں میں سے ایک ہے جس سے میرے دل کو پہلی نظر میں پیار ہو گیا تھا۔ گلگت بلتستان کی شاندار مہمان نوازی کے ساتھ ساتھ، اس ریزورٹ میں پہاڑی چوٹی کے ارد گرد دیکھنے کے لیے 360 نظارے ہیں۔‘
قراۃ العین بلوچ نے مزید لکھا کہ ’گاؤں کے خوبصورت لوگوں سے لے کر پانی کی بہتی ندیوں تک، سکردو میں قدم رکھتے ہی اس کا تجربہ ہوتا ہے۔‘
دیو سائی کا لفظ گلگت بلتستان میں بولی جانے والی شینا زبان کا لفظ ہے جو اصل میں دیو سَے تھا بعد میں یہ دیو سائی ہو گیا۔ دیو سے مراد دیوتا یا جن ہے اور ’سائی‘ سے مراد آبادی یا سرزمین ہے یعنی دیو کی سرزمین۔
دیوسائی کی خاص بات یہاں پائے جانے والے نایاب بھورے ریچھ ہیں۔ اس نوع کے ریچھ دنیا میں میں کہیں اور نہیں پائے جاتے۔
دیوسائی کو1993میں نیشنل پارک کا درجہ دیا گیا تھا اور یہاں شکار پر مکمل پابندی عائد ہے تاکہ یہاں پائے جانے والے جانوروں خصوصاً بھورے ریچھ کا تحفظ کیا جا سکے۔
Pakistan's famous singer Qurat ul Ain Baloch survived attack of brown bear in deosai. Reportedly she's been shifted to skardu RHQ for treatment and she's fine now. #brownbear #Deosai #attack pic.twitter.com/wrHXNCNwTP
— Faheem Akhtar (@faheemakhtar22) September 4, 2025
یہ ریچھ سال کے چھ مہینے سردیوں میں نومبر سے اپریل تک غاروں میں سوتے رہتے ہیں۔ جب برف پگھلتی ہے تو یہ اپنے غار سے نکل آتے ہیں۔ ریچھ کے علاوہ یہاں مارموٹ (خرگوش کی ایک نسل) تبتی بھیڑیا ،لال لومڑی، ہمالین آئی بیکس، اڑیال اور برفانی چیتے کے علاوہ گولڈن ایگل، داڑھی والا عقاب اور فیلکن وغیرہ بھی پائے جاتے ہیں۔
نومبر سے مئی تک یہ دیوسائی کا نیشنل پارک برف سے ڈھکا رہتا ہے۔ بہار کے موسم میں پارک پھولوں اور کئی اقسام کی تتلیوں کے ساتھ ایک منفرد نظارہ پیش کرتا ہے۔
دیوسائی سطح سمندر سے ساڑھے 13 ہزار فٹ بلند ہے۔ دیوسائی کا کل رقبہ 3000 مربع کلومیٹر ہے اور یہاں تیس فٹ تک برف پڑتی ہے۔