Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تبوک کا ’شقری پہاڑ‘ جو قدیم تاریخ اور انسانی ورثے کا گواہ ہے

سعودی ماہر کا کہنا ہے یہ پہاڑ ’ایک کھلا ہوا ارضی میوزیم‘ ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
شمالی سعودی عرب میں تبوک کے ’شقری‘ پہاڑ، زمین کی قدیم تاریخ کے گواہ ہیں جہاں پتھر اور سرخ ریت 542 ملین سال سے بھی پرانی کہانی سنا رہی ہے۔
’جیالوجسٹس کوآپریٹیو‘ کے بانی عبدالعزیز بن عبداللہ بن لعبوں کہتے ہیں کہ’ یہ پہاڑ ’ایک کھلا ہوا ارضی میوزیم‘ ہیں جہاں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پتھر بن جانے والا وہ مادہ موجود ہے جو مملکت میں کہیں اور نہیں۔‘

یہاں آپ کو قدرت کے حسین منظر بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ (فوٹو: ایس پی اے)

ان کا کہنا ہے کہ ’اپنی سائنسی افادیت کے علاوہ ان پہاڑوں کی معاشی اہمیت بھی ہے کیونکہ ان کے ریتیلی پتھر، زمین میں موجود پانی کو ذخیرہ کرنے میں مدد دیتے ہیں جو ریجن میں زراعت کے لیے انتہائی ضروری ہے۔‘
’ان پہاڑوں کی بناوٹ کی کوئی مثال نہیں ملتی جنھیں کئی ملین برسوں میں ہوا اور بارش نے بالکل ویسے ہی تراشا ہے جیسے سنگ تراش مجسمے تراشتا ہے۔ اسی وجہ سے ان پہاڑوں نے قدرتی ستونوں، ہموار سطحوں اور غاروں کی ایک لینڈ سکیپ تخلیق کر دی ہے۔‘

پتھر اور سرخ ریت 542 ملین سال سے بھی پرانی کہانی سنا رہی ہے۔(فوٹو: ایس پی اے)

عرب نیوز کے مطابق اس علاقے میں انسانی تاریخ کا بہت زیادہ ریکارڈ بھی موجود ہے۔ یہاں کے رہنے والے ان پہاڑوں کو پناہ اور پانی کے لیے استعمال کیا کرتے تھے جس وجہ سے پتھروں پر روزمرہ کی زندگی اور جنگلی حیات کے نشانات پڑ گئے۔
پتھروں پر شیر، ہاتھی اورغزال جیسے جانووں سے ملتی جلتی شکلیں ہیں جو ابتدائی زمانے کے انسان اور اس کے ماحول کے بارے میں قابلِ قدر معلومات اور بصیرت افروز حقائق بیان کرتی ہیں۔
ریجن کے قدیم ترین پتھروں میں دراڑیں پڑنے سے، ’شقری‘ پہاڑ، تحقیق کاروں اور طلبہ کے لیے ایک بہترین لیبارٹری کا درجہ اختیار کر چکے ہیں۔
ان پہاڑوں کی تبوک شہر سے قربت، انھیں ایک ایسی منزل بنا دیتی ہے جہاں سائنسی تحقیق کے علاوہ آپ کو قدرت کے حسین منظر بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔

 

شیئر: