Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سیلابی ریلوں کا خدشہ‘، انڈیا کے پھر پانی چھوڑنے پر پاکستان میں ہائی الرٹ

منگل کی صبح انڈیا نے ایک بار پھر ستلج میں ہائی فلڈ کا جاری کیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا نے ایک بار پھر دریائے ستلج میں پانی چھوڑ دیا ہے جس کے بعد پاکستان میں سیلابی ریلے پیدا ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب حکام کا کہنا ہے کہ سندھ میں مزید بارشوں کا امکان ہے جس کے لیے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
منگل کی صبح آٹھ بجے انڈین ہائی کمنشر کی جانب سے وزارت آبی وسائل کو الرٹ بھجوایا گیا جس کے بعد وزارت نے متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کا حکم دیا۔
وزارت آبی وسائل کا کا کہنا ہے دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروز پور سے نیچے کے علاقے میں کافی بڑا سیلاب آ سکتا ہے۔
خیال رہے پیر کو بھی انڈیا نے ہائی فلڈ الرٹ جاری کیا تھا جس کے بعد دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہوئی تھی۔
اس سے قبل بھی کئی بار پاکستان کے ادارے بتا چکے ہیں کہ انڈیا نے دریاؤں میں پانی چھوڑا جو کہ مختلف علاقوں میں سیلاب کی وجہ بنا۔

دریاؤں کی صورت حال

دوسری جانب پی ڈی ایم پنجاب نے دریائے راوی ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق دریائے راوی ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث چار ہزار 300 سے زائد دیہات متاثر ہوئے اور مجموعی طور پر 42 لاکھ 1 ہزار لوگ متاثر ہوئے۔

پاکستان میں بڑی تعداد میں لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں (فوٹو: روئٹرز)

بیان کے مطابق سیلاب میں پھنس جانے والے 21 لاکھ 63 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
ریلیف کیمپس اور امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ متاثرہ اضلاع میں 417 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں جبکہ 498 میڈیکل کیمپ بھی بنائے گئے ہیں۔
اسی طرح مویشیوں کے لیے بھی 431 ویٹرنری کیمپ بنائے گئے ہیں۔
بیان کے مطابق ’متاثرہ اضلاع سے 15 لاکھ 79 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔‘

صوبہ سندھ کی صورتحال

سندھ کے دریاؤں میں بھی پانی کی صورتحال کو ابھی تک غیرمعمولی قرار دیا جا رہا ہے اور صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ تمام انتظامات مکمل ہیں۔
منگل کو صوبائی وزیر شرجیل میمن کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ حکومت سیلابی صورتحال پر دن رات نظر رکھے ہوئے ہے اور تمام متعلقہ ادارے الرٹ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجند بیراج کے مقام پر پانی کی آمد اور اخراج دونوں 452930 کیوسک ہیں۔
ان کے مطابق کچہ کے علاقوں سے گذشتہ 24 گھنٹوں میں مزید سات ہزار 724 افراد کو محفوظ مقامات منتقل کیا گیا اور مجموعی طور پر وہاں سے ایک لاکھ 41 ہزار چھ سو 11 افراد کو منتقل کیا جا چکا ہے۔

حکام کا کہنا ہے مختلف علاقوں میں فلڈ ریلیف کیمپ لگائے ہیں (فوٹو: روئٹرز)

ان کا کہنا تھا کہ تربیلا ڈیم 100 فیصد جبکہ منگلا ڈیم 90 فیصد بھر چکا ہے۔ خانپور، راول اور سملی ڈیم میں بھی پانی کی سطح بلند ہو گئی ہے۔
گنڈا سنگھ والا اور سدھنائی پر انتہائی اونچے درجے کا جبکہ پنجند پر بہت اونچے درجے کا سیلاب ہے۔‘
اسی طرح تریمو، بلوکی، سلیمانکی اور میلسی سائفن پر اونچے اور راوی، سائفن، شاہدرہ اور دوسرے مقامات پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’گڈو اور سکھر پر درمیانے درجے کا جبکہ کوٹری بئراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔‘

مزید بارش کی پیش گوئی

26 جون سے شروع ہونے والی مون سون بارشوں کے دوران پاکستان میں معمول سے بہت زیادہ بارشیں ہوئیں، جن کے باعث کئی علاقے زیر آب آئے جبکہ بالائی علاقوں میں بادل پھٹنے کے واقعات بھی ہوئے۔
دوسری جانب محکمہ موسمیات نے ملک کے بعض حصوں میں مزید بارش کی پیش گوئی بھی ہے جبکہ اسلام آباد، راولپنڈی اور خیبر پختونخوا کے کچھ مقامات پر پیر اور منگل کی درمیانی رات بھی بارش ہوئی۔

شیئر: