ولی عہد کی زیر صدارت کابینہ اجلاس، شام کے لیے مزید امدادی منصوبوں کا خیرمقدم
اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پرعالمی برادری نوٹس لے(فوٹو ایس پی اے)
ولی عہد و وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت ریاض میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں مقامی اور عالمی امور زیر غور آئے۔
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے ‘ کے مطابق وزرا کونسل کے ہفتہ واری اجلاس کے آغاز میں ولی عہد نے ارکین کابینہ کو حالیہ رابطوں سے آگاہ کیا جن میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نھیان سے ہونے والی ملاقات کے علاوہ فرانسیسی صدر ایمانویل میکروں اور ہالینڈ کے وزیر اعظم سے ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو بھی شامل تھی۔
کابینہ نے علاقائی اورعالمی امور کا جائزہ لیتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے فلسطینیوں کو اپنی ہی سرزمین سے بے دخل کرنے کے بیانات اور محاصرے و بھوک کے ذریعے جبری ہجرت پرمجبور کرنے کی پالیسی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے انہیں مسترد کردیا۔
ارکین نے اس بات پر زوردیا کہ اسرائیل کی جانب سے مسلسل بین الاقوامی قوانین اور انسانی اقدار کی کھلی خلاف ورزیوں کا عالمی برادری نوٹس لے۔
وزیر اطلاعات سلمان الدوسری نے کابینہ کے اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ارکین کابینہ کی جانب سے شاہ سلمان امدادی مرکز کی جانب سے شام کے عوام کے لیے نئے فلاحی اورترقیاتی منصوبوں کا خیرمقدم کیا جن میں غذائی تحفظ، صحت ، تعلیم ، رہائش اور معاشرے کی بحالی کے شعبوں میں امداد فراہم کرنا شامل ہے۔
ارکین کابینہ نے سعودی ، برطانوی اسٹرایٹجک شراکت داری کونسل کی اقتصادی و سماجی کمیٹی کے پانچویں اجلاس کے نتائج کو بھی سراہا۔
اجلاس میں مملکت کی میزبانی میں عالمی ریگولیٹری سیمینار کے کامیاب انعقاد کی بھی تعریف کی گئی ۔ اس حوالے سے کابینہ کا کہنا تھا کہ یہ اقدام سعودی عرب کے نمایاں ہوتے ہوئے کردار کو اجاگر کرتا ہے جو مستقبل کی ڈیجیٹل پالیسی سازی اور عالمی رابطوں کے فروغ می ںکلیدی حیثیت کا حامل ہے۔
وزرا کونسل نے سعودی عرب کی معیشت کے تازہ اعداد و شمار کا بھی جائزہ لیا جن کے مطابق سال 2025 کی دوسری سہہ ماہی میں ملکی جی ڈی پی میں 3.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ارکین نے گزشتہ برس غیرملکی سرمایہ کاری کے نتائج کو بھی حوصلہ افزا قرار دیا۔
اجلاس میں ایجنڈے میں شامل مخلتف موضوعات اور متعلقہ کمیٹیوں کی سفارشات کا جائزہ لیتے ہوئے متعدد امور جن میں بعض ممالک کے ساتھ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کرنے اور مقامی سطح پر مختلف عہدیداروں کی ترقی کے فیصلے صادر کیے گئے۔