سیوی گیمز گروپ کے ’سٹیئر سٹوڈیوز‘ ، وارنر برادرز کے ساتھ مل کر مملکت میں ٹام اینڈ جیری کی ایک نئی گیم تیار کر رہے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق ’سٹیئر سٹوڈیوز‘ کے (سی ای او) یانک تھیلیر نے کہا کہ ’ہمارے لیے یہ عزت اور خوشی کی بات ہے کہ ہم ’وارنر برادرز، انٹرایکٹیو انٹرٹینمنٹ‘ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور منتظر ہیں کہ تفریح اور جدت سے بھرپور ایسی گیم تیار کریں گے جو ٹام اور جیری کی مشہور و معروف حیثیت سے کسی بھی طرح کم نہ ہو‘۔
کمپنی کے لیے یہ پروجیکٹ ایک سنگِ میل ہوگا جس نے ریاض میں اپنی بنیاد رکھ دی ہے اور مقامی ٹیلنٹ اور بین الاقوامی مہارت کو یکجا کر رہی ہی۔
وارنر برادرز کے ساتھ مذاکرات کا آغاز سنہ 2023 میں ہوا جس کے بعد اس منصوبے کا اعلان کیا گیا کہ سرکاری طور پر لائسینس یافتہ موبائل گیم تیار کی جائے گی جس میں دنیا بھر میں مشہور ٹام اور جیری نمایاں ہوں گے۔
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب کے ویڈیو گیمز سیکٹر میں دو سال کے دوران غیرمعمولی ترقیNode ID: 893318
-
ریاض میں بین الاقوامی ویڈیو گیمز کانفرنس کا انعقادNode ID: 893667
جب سی ای او سے پوچھا گیا کہ یہ گیم کس تاریخ کو ریلیز کی جائے گی تو ان کا جواب تھا ابھی یہ گیم تیاری کے مراحل سے گزر رہی ہے اور توقع ہے کہ اگلے برس اسے ریلیز کر دیا جائے گا۔
1940 میں ولیم ھنا اور جوزف باربرا کی تخلیق کردہ اینیمیٹڈ سیرز پر مبنی اس گیم میں پروگرامرز، فنکاروں اور ڈیزائنرز کی ایک ٹیم کام کرے گی۔
’سٹیئر سٹوڈیوز‘ کا ایک کلیدی کام، گیمنگ کے شعبے میں سعودی عرب کے لوگوں کو تعاون فراہم کرنا اور مملکت کو گیمنگ کا عالمی مرکز بنانے کے لیے ان کی مدد کرنی ہے۔
تھیلر کا کہنا تھا کہ ’آدھی ٹیم کا تعلق سعودی عرب سے ہے اور ہم اس تناسب کو مزید بڑھانے کے قابل ہو جائیں گے۔‘ اس سلسلے میں انھوں نے چین اور سوٹزرلینڈ کا حوالہ دیا جہاں انھوں نے یوبیسافٹ کے پروجیکٹ کی نگرانی کی تھی اور کہا ’یہی کچھ میں نے چین میں بھی کیا تھا‘۔
’ہم نے تین برس پہلے ایک انٹرن شپ شروع کی تھی جسے ’ایلِیٹ انٹرنشپ‘ کہا جاتا ہے۔ یہ چھ مہینے کا پروگرام ہے۔ ابھی پچھلے ہفتے ہی، سات افراد اس اس پروگرام کا حصہ بنے ہیں۔ہمارا مقصد انھیں تربیت دینا ہے۔‘

’سٹیئر سٹوڈیوز‘ کے مستبقل کے بارے میں بات کرتے ہوئے یانک تھیلیر نے کہا’ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا سٹوڈیو ایلیٹ سٹوڈیو کی طرح کا ہو۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم بہترین کوالٹی کی گیمز بنائیں اور مارکیٹ میں نئی چیز متعارف کرائیں جو دوسروں سے مختلف ہو‘۔
ہمارا خواب ہے کہ آئندہ دس یا پندرہ برس میں کچھ لوگ خواہ ان کی تعداد کوئی بھی ہو، پائیدار گیمز بنانے کے ایک ایسے ماحولی نظام کے قیام کو یقینی بنا لیں جس کی بنیاد ریاض میں ہو اور وہ سعودی سربراہی میں ریاض سے دنیا کے دیگر حصوں تک پہنچے۔