بلوچستان کے ضلع کیچ میں صوبے کی تاریخ کی ایک بڑی ڈکیتی ہوئی ہے جہاں 15 سے زائد مسلح افراد نے بینکوں سے رقم لے جانے والی دو گاڑیوں سے 22 کروڑ روپے لُوٹ لیے۔
ڈپٹی کمشنر کیچ میجر ریٹائرڈ بشیر احمد بڑیچ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مسلح افراد نے مجموعی طور پر 22 کروڑ 5 لاکھ روپے لُوٹے، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
مزید پڑھیں
-
لاہور میں بینک سے رقم نکوالنے والے ہی ڈاکوؤں کے نشانے پر کیوں؟Node ID: 706631
ضلعی انتظامیہ کے ایک اور افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ واردات منگل کی دوپہر ضلعی ہیڈکوارٹرز تُربت سے تقریباً 60 کلومیٹر دُور ایم ایٹ شاہراہ پر دشت کھڈان کراس کے ویران علاقے میں ہوئی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’مسلح افراد نے نہ صرف نقد رقم لُوٹی بلکہ نجی سکیورٹی کمپنیوں کے محافظوں سے اسلحہ بھی چھین لیا۔‘
نجی سکیورٹی کمپنی کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ رقم تُربت میں واقع دو نجی بینکوں میزان بینک اور بینک الفلاح سے جمع کی گئی تھی۔‘
اہلکار نے مزید کہا کہ ’اس رقم کو نجی سکیورٹی کمپنی ایس او ایس کی دو بُلٹ پروف گاڑیوں کے ذریعے کراچی منتقل کیا جا رہا تھا۔‘
’ایک بینک کی رقم 14 کروڑ 55 لاکھ روپے جبکہ دوسرے کی رقم 7 کروڑ 50 لاکھ روپے تھی جو 20 سے زائد بیگوں میں رکھی گئی تھی۔ گاڑیوں میں آٹھ سکیورٹی گارڈز بھی موجود تھے جن سے مسلح افراد نے چھ بندوقیں چھین لیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’حملہ آوروں کی تعداد 15 سے 20 کے درمیان تھی جو چار گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر آئے تھے اور اُن کے پاس جدید اسلحہ تھا۔‘
مسلح افراد نے تیل کی سمگلنگ کے لیے استعمال ہونے والی ایرانی ساختہ ایک پک اپ ’زمباد‘ کھڑی کر کے راستہ بند کر رکھا تھا جبکہ باقی حملہ آور اطراف میں مورچہ زن تھے۔’
اہلکار کا کہنا ہے کہ ’مسلح افراد نے گاڑیاں روک کر دھمکی دی کہ ’یہ حکومت کا پیسہ ہے ہمارے حوالے کرو ورنہ سب مارے جاؤ گے۔‘

’اس کے بعد وہ محافظوں سے اسلحہ چھین کر نقدی سے بھرے بیگ اپنی گاڑیوں میں منتقل کرکے نامعلوم مقام کی طرف فرار ہوگئے۔‘ اہلکار نے بتایا کہ ’ملزمان مقامی بلوچی زبان میں بات کر رہے تھے۔‘
یہ واقعہ بلوچستان کی تاریخ کی بڑی ڈکیتیوں میں شمار کیا جا رہا ہے۔ سکیورٹی فورسز نے واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات شروع کردی ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق ’سکیورٹی کمپنی کے ملازمین کے بیانات اور گاڑیوں میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی ریکارڈنگ حاصل کرکے اسے تحقیقات کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔‘
ایران کی سرحد، پنجگور، آواران اور گوادر سے متصل کیچ بلوچستان کا حساس ترین ضلع سمجھا جاتا ہے جہاں کالعدم بلوچ مسلح تنظیمیں سرگرم ہیں۔
مسلح حملوں کے علاوہ یہاں بینک ڈکیتیوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ رواں سال مئی میں بھی تُربت کے مرکزی بازار میں ایک نجی بینک کی شاخ سے تین مسلح ڈاکو دو کروڑ 52 لاکھ روپے لُوٹ کر فرار ہوگئے تھے۔
بینک ڈکیتیوں میں عسکریت پسندوں کے ملوث ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔












