Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان: پولیس ڈی ایس پی بھی ڈکیتی میں ملوث پایا گیا

واردات میں سرکاری گاڑی استعمال کی گئی تھی (فوٹو: فیس بک)
پاکستان کے صوبے بلوچستان میں ڈکیتی میں ملوث ہونے پر پولیس افسر کو برطرف کر دیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی ) کے خلاف چار سال سے انکوائری جاری تھی۔
پولیس کے مطابق کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے پولیس کے ٹیلی کمیونی کیشن شعبے کے ڈی ایس پی سردار محمد اور ان کے تین رشتہ دار پولیس اہلکار مارچ 2017 میں سنگین ہاؤسنگ سکیم میں ہونے والی واردات میں ملوث تھے۔
قالین کا کاروبار کرنے والے تاجر کے گھر میں ہونے والی ڈکیتی کے دوران ملزموں نے گاڑی، نایاب قالین، زیورات سمیت 50 لاکھ کا سامان لوٹا تھا۔
تفتیش میں شامل سی آئی اے پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ملزموں نے واردات میں سرکاری گاڑی استعمال کی تھی جس کی وجہ سے پولیس ان کا سراغ لگانے میں کامیاب ہوئی۔
پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے سرکاری گاڑی کے ڈرائیور پولیس حوالدار کو گرفتار کیا۔ دوران تفتیش حوالدار نے انکشاف کیا کہ واردات میں ان کے ساتھ ان کے رشتہ دار ڈی ایس پی بھی ملوث ہیں۔
پولیس نے کال ڈیٹا ریکارڈ (سی ڈی آر) سے لوکیشن معلوم کی تو خضدار میں تعینات ڈی ایس پی کی لوکیشن کوئٹہ میں جائے واردات کے قریب پائی گئی۔گرفتار پولیس حوالدار کی گواہی، سی سی ٹی وی فوٹیج اور سی ڈی آر کی بنیاد پر سی آئی اے پولیس نے خضدار سے ڈی ایس پی سردار محمد کو گرفتار کرکے شامل تفتیش کیا تو انہوں نے بھی اعتراف جرم کرلیا۔

2017 میں تاجر کے گھر ڈکیتی کے بعد حوالدار کو گرفتار کیا گیا تو پتہ چلا کہ ڈی ایس پی بھی ملوث تھے (فوٹو: فری پک)

جرم ثابت ہونے پر ڈی ایس پی سمیت چاروں پولیس اہلکاروں کو معطل کرکے ان کے خلاف محکمانہ انکوائری شروع کر دی گئی۔پولیس کے مطابق اس واردات میں ملوث پانچ ملزم پکڑے گئے جبکہ تین اب بھی مفرور ہیں۔
بلوچستان پولیس کے ترجمان کے مطابق تین محکمانہ انکوائریاں کرائی گئیں اور تینوں میں ڈی ایس پی کو ڈکیتی میں ملوث پایا گیا جس کی بنیاد پر آئی جی پولیس بلوچستان رائے محمد طاہر نے انہیں برطرف کردیا۔

شیئر: