انڈیا نے 97 مقامی طور پر ڈیزائن اور تیار کردہ تیجس لڑاکا طیاروں کے لیے سات ارب ڈالر کے آرڈر پر دستخط کیے کیونکہ اس کی فضائیہ نے کئی دہائیوں کے استعمال کے بعد روسی مگ 21 جیٹ طیاروں کو ریٹائر کیا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پہلے تیجس جیٹ طیارے کو 2016 میں فضائیہ میں شامل کیا گیا تھا۔
انڈیا دنیا کے سب سے بڑے ہتھیاروں کے درآمد کنندگان میں سے ایک ہے جس نے اپنی افواج کی جدت کو اولین ترجیح بنایا ہے اور مقامی ہتھیاروں کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے بار بار زور دیا ہے۔
مزید پڑھیں
انڈیا کی وزارت دفاع نے کہا کہ اس نے ’ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) کے ساتھ 97 جنگی طیاروں ایم کے ون اے کی خریداری کے لیے ایک معاہدہ کیا ہے، جس میں 68 لڑاکا طیارے اور 29 دو سیٹرز شامل ہیں۔‘
وزارت دفاع نے مزید کہا کہ ’ان طیاروں کی ترسیل 2027-28 کے دوران شروع ہو گی اور چھ سال کی مدت میں مکمل ہو جائے گی۔‘
نئی دہلی متعدد ممالک بالخصوص پڑوسی پاکستان کی طرف سے دھمکیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ انڈیا نے مئی میں چار روزہ جنگ لڑی جو 1999 کے بعد بدترین جھڑپ تھی۔
دونوں فریقوں نے فتح کا دعویٰ کیا اور ایک نے دوسرے کے لڑاکا طیاروں کو گرانے پر فخر کیا۔

وزارت دفاع نے مزید کہا کہ جن تیجس جیٹ کا آرڈر دیا گیا ہے وہ ’دیسی ساختہ لڑاکا طیاروں کی سب سے جدید قسم ہے جو فضائیہ کے لیے ایک طاقتور پلیٹ فارم ہوگا۔‘
انڈیا جمعے کو چندی گڑھ میں ایک بڑے فضائی اڈے پر فلائی پاسٹ کی تقریب منعقد کرنے والا ہے جو کہ ان کے سوویت دور کے مگ 21 طیاروں کی آخری پرواز ہے اور 1960 کی دہائی سے زیر استعمال ہے۔
انڈیا نے اپریل میں فرانس کی ڈسالٹ ایوی ایشن سے 26 رافیل لڑاکا طیاروں کی خریداری کے لیے اربوں ڈالر کے معاہدے پر بھی دستخط کیے تھے۔ جو پہلے سے حاصل کیے گئے 36 رافیل لڑاکا طیاروں میں شامل ہوں گے۔