Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوام متحدہ میں پاکستانی وفد میں خاتون ریسرچر کی شمولیت کا تنازع، دفتر خارجہ کی تردید

پاکستان کے دفتر خارجہ نے ریسرچر ڈاکٹر شمع جونیجو کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستانی وفد کا حصہ ہونے کی تردید کی ہے۔
اسلام آباد میں دفتر خارجہ سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستانی وفد کی سربراہی وزیراعظم شہباز شریف نے کی جبکہ وزیر خارجہ کے دستخط سے جاری کی گئی سرکاری وفد کی اُس فہرست میں ایسا کوئی نام نہیں جن کی جانب اشارہ کیا گیا۔
دفتر خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر یہ وضاحتی پوسٹ وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیان کے جواب میں جاری کی۔
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایکس پر لکھا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں وزیراعظم کی مصروفیت کی وجہ سے اُن کی جگہ تقریر کی۔ ’یہ خاتون یا کسی اور کا میرے پیچھے بیٹھنا دفتر خارجہ کی صوابدید و اختیار تھا اور ہے۔‘
وزیر دفاع نے لکھا کہ ’فلسطین کے مسئلے کے ساتھ میرا 60 سال سے جذباتی لگاؤ اور کمٹمنٹ ہے۔ ابو ظبی بینک میں ملازمت کے دوران فلسطینی دوست اور کولیگ بنے اور آج بھی ان کے ساتھ رابطہ ہے۔‘
خواجہ آصف نے مزید لکھا تھا کہ ’غزہ پر میرے خیالات واضح ہیں اور میں ان کا برملا اظہار کرتا ہوں۔ اسرائیل اور صیہونیت پہ میرے خیالات نفرت کے سوا اور کچھ نہیں۔‘
وزیر دفاع نے لکھا کہ ’یہ خاتون کون ہیں، وفد میں ہمارے ساتھ کیوں ہیں۔ اور ان کو میرے پیچھے کیوں بٹھایا گیا، ان سوالوں کا جواب دفتر خارجہ ہی دے سکتا ہے۔ میرے لیے مناسب نہیں کہ ان کی جانب سے جواب دوں۔‘

پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنی وضاحت میں لکھا کہ ’اس خاتون کی وزیر دفاع کے پیچھے بیٹھنے کی منظوری وزیر خارجہ کی جانب سے نہیں دی گئی تھی۔‘
لندن میں مقیم ریسرچر شمع جونیجو پاکستان کے سوشل میڈیا پر حال ہی میں اُس وقت تنقید کی زد میں آئیں جب اُن کے ماضی کے ٹویٹس شیئر کیے گئے۔ ان ٹویٹس میں شمع جونیجو اسرائیل کو تسلیم کرنے کی مہم چلاتی یا اُس کی وکالت کرتی نظر آتی ہیں۔
رواں ماہ کی 21 تاریخ کو شمع جونیجو کی ایک ٹویٹ وائرل ہوئی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ پاکستان کے وزیراعظم کی مشیر کے طور پر رواں سال مئی سے کام کر رہی ہیں۔ یہ ٹویٹ انہوں نے بعد ازاں ڈیلیٹ کر دی تھی۔

 

شیئر: