طالبان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے افغانستان کے ساتھ انڈیا کے اقتصادی روابط کو فروغ دینے کے لیے نئی دہلی میں صنعت کاروں اور کاروباری افراد سے ملاقات کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق افغان وزیر خارجہ نے پیر کو یہ ملاقات انڈیا کی معروف تجارتی تنظیم فیڈریشن آف انڈین چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف آئی سی سی آئی) کے پلیٹ فارم سے کی ہے۔
مزید پڑھیں
امیر خان متقی کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب انڈین حکومت نے کابل میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولنے اور ہوائی کارگو رابطے کی بحالی کا فیصلہ کیا ہے۔
پارلیمنٹ کے رکن اور ایف آئی سی سی آئی کی سینیئر ایگزیکٹو کونسل کے رکن وکرم جیت ساہنی نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’افغان وزیر خارجہ کے ساتھ بات چیت نتیجہ خیز رہی۔ انہوں نے تمام انڈین کاروباری شخصیات، بشمول تاجر اور وہ کمپنیاں جو افغانستان میں پہلے سے کام کر رہی ہیں یا مستقبل میں سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتی ہیں، کو مکمل تعاون اور تحفظ کی یقین دہانی کرائی۔‘
امیر خان متقی کے ہمراہ افغان وزارت صنعت و تجارت کے نائب وزیر احمد اللہ زاہد بھی موجود تھے۔ یہ کسی سینیئر طالبان رہنما کا انڈیا کا پہلا دورہ ہے۔
اگرچہ متقی پر اقوام متحدہ کی جانب سے سفری پابندیاں عائد ہیں، تاہم گذشتہ ماہ سلامتی کونسل نے انہیں نو اکتوبر سے 16 اکتوبر تک نئی دہلی کے دورے کے لیے خصوصی استثنیٰ دیا تھا۔
اپنے دورے کے دوران امیر خان متقی نے انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے بھی ملاقات کی، جنہوں نے اعلان کیا کہ انڈیا کابل میں اپنے ’ٹیکنیکل مشن‘ کو مکمل سفارت خانے کا درجہ دے گا، اور انڈیا-افغانستان ایئر فریٹ کوریڈور کو دوبارہ فعال کرے گا۔

یہ فضائی کارگو راہداری پہلی بار سنہ 2017 میں متعارف کرائی گئی تھی تاکہ زمینی راستوں میں حائل رکاوٹوں، خاص طور پر پاکستان کے ساتھ سیاسی کشیدگی کے سبب، تجارت میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔
وکرم جیت ساہنی کے مطابق ’یہ کارگو کوریڈور جس میں امرتسر، کابل اور قندھار کے درمیان پروازیں شامل ہوں گی، وزرائے خارجہ کے درمیان بات چیت میں زیربحث آیا اور اس پر اتفاق ہو گیا ہے۔ یہ نہ صرف تجارتی روابط بڑھائے گا بلکہ سیاحت، خاص طور پر طبی سیاحت میں بھی اضافہ کرے گا۔‘