انڈیا نے واضح کیا ہے کہ افغان وزیر خارجہ کی نئی دہلی میں منعقدہ پریس کانفرنس میں خواتین صحافیوں کو شرکت کی اجازت نہ دینے کے معاملے میں اس کا ’کوئی کردار نہیں۔‘
این ڈی ٹی وی کے مطابق انڈیا کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ اس پریس کانفرنس کے دعوت نامے ممبئی میں تعینات افغانستان کے قونصل جنرل کی جانب سے ان منتخب صحافیوں کو بھیجے گئے تھے جو افغان وزیر کے دورۂ دہلی کے موقع پر وہاں موجود تھے۔
مزید پڑھیں
-
انڈیا کابل میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولے گا: جے شنکر کا اعلانNode ID: 895680
وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ افغان سفارت خانے کی حدود انڈین حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتیں۔
خواتین صحافیوں نے انڈیا کے دورے پر موجود افغانستان میں طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کی پریس کانفرنس میں خواتین صحافیوں کو مدعو نہ کرنے پر احتجاج کیا تھا۔
امیر خان متقی کی پریس کانفرنس جمعے کی شام نئی دہلی میں افغان سفارت خانے میں ہوئی۔ کئی خواتین صحافیوں نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ اُنھیں پریس کانفرنس سے باہر رکھا گیا۔
سوشل میڈیا پر متعدد صحافیوں نے اس واقعے پر غم و غصے کا اظہار کیا اور اسے خواتین کے خلاف ’امتیازی سلوک‘ قرار دیا۔
واضح رہے کہ طالبان حکومت پر پہلے ہی خواتین پر سخت پابندیاں عائد کرنے کے الزامات ہیں۔ حال ہی میں طالبان حکومت نے ایک نئی پابندی کے تحت یونیورسٹیوں سے خواتین کی لکھی ہوئی کتابوں کو ہٹا دیا۔ طالبان کا کہنا ہے کہ یہ کتابیں ان کی پالیسیوں اور شریعت کے خلاف ہیں۔
انڈین اپوزیشن جماعتوں نے افغان وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس میں خواتین کو شرکت کی اجازت نہ دینے پر حکومت سے وضاحت طلب کی ہے۔
Mr. Modi, when you allow the exclusion of women journalists from a public forum, you are telling every woman in India that you are too weak to stand up for them.
In our country, women have the right to equal participation in every space. Your silence in the face of such… https://t.co/FyaxxCteK6
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) October 11, 2025
کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’جب آپ خواتین صحافیوں کو کسی عوامی فورم سے خارج کرنے کی اجازت دیتے ہیں، تو آپ انڈیا کی ہر عورت کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ آپ ان کے لیے آواز بلند کرنے کے لیے بہت کمزور ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے ملک میں خواتین کو ہر شعبے میں مساوی شرکت کا حق حاصل ہے۔ اس طرح کے امتیاز پر آپ کی خاموشی ’ناری شکتی‘ کے نعرے کے کھوکھلے پن کو بے نقاب کرتی ہے۔‘
کانگریس کی رہنما پرینکا گاندھی واڈرا نے وزیراعظم مودی سے اس واقعے پر اپنا موقف واضح کرنے کا مطالبہ کیا اور پوچھا کہ انڈیا جیسا ملک جہاں کی خواتین اس کی شان اور فخر ہیں، وہاں یہ ’تضحیک‘ کیسے برداشت کی گئی؟‘
Prime Minister @narendramodi ji, please clarify your position on the removal of female journalists from the press conference of the representative of the Taliban on his visit to India.
If your recognition of women’s rights isn’t just convenient posturing from one election to…
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) October 11, 2025
صحافی سمیتا شرما نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ متقی کی پریس کانفرنس میں کسی خاتون صحافی کو مدعو نہیں کیا گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ جے شنکر اور متقی کے درمیان بات چیت کے بعد ابتدائی بیان میں افغانستان میں لڑکیوں اور خواتین کی حالت زار کا بھی کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔
سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے کہا کہ ’مرد صحافیوں کو اس پریس کانفرنس سے واک آؤٹ کرنا چاہیے تھا جب انہیں معلوم ہوا کہ خواتین صحافیوں کو شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔‘
I am shocked that women journalists were excluded from the press conference addressed by Mr Amir Khan Muttaqi of Afghanistan
In my personal view, the men journalists should have walked out when they found that their women colleagues were excluded (or not invited)
— P. Chidambaram (@PChidambaram_IN) October 11, 2025
انہوں نے کہا کہ ’میں اس بات پر حیران ہوں کہ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کی پریس کانفرنس سے خواتین صحافیوں کو خارج کر دیا گیا۔ میری ذاتی رائے میں، مرد صحافیوں کو فوراً وہاں سے واک آؤٹ کرنا چاہیے تھا۔‘