Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں تمرسک کا درخت جو زمین کو بنجر ہونے سے بچا رہا ہے

سعودی عرب میں قدرتی پودوں کے تقریبا 2234 معلوم زمرے ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
’سعودی گرین انیشیٹِیو‘ کے تحت  تمرسک کے درخت کی شجر کاری  کی جار ہی ہے، اس درخت نے عرب معاشرے میں طویل عرصے سے معاشی، سماجی، زرعی اور جغرافیائی کردار ادا کیا ہے۔
فہد السواجی جو صحرائی علاقوں میں شجر کاری کے شوقین ہیں نے بتا یا کہ’ اس درخت کے زمانۂ قدیم میں وسیع پیمانے پر سماجی امور میں استعمال تھا جن میں ہل چلانے کے لیے ضروری اوزار بنانا اور کنوؤں سے پانی نکالنا شامل تھا۔‘

سعودی پریس ایجنسی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا ’ اس درخت کی لکڑی کو چھتیں اور دروازے بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا اور ساتھ ساتھ  اس کی لکڑی، چمڑے کو گلنے سڑنے سے محفوظ بنانے کے لیے بھی کارآمد ہوا کرتی تھی۔‘
خشک سالی سے کم متاثر ہونے یا متاثر ہو کر پھر سے جان پکڑنے اور نمک والی مٹی کو برداشت کر سکنے کی صلاحیت رکھنے والا تمرسک، سعوی عرب میں پیدا ہونے والے پودوں کے زمروں میں سے ایک ہے جسے کی شجرکاری پوری مملکت میں کی جا رہی ہے تاکہ زمین کو بنجر ہونے سے بچایا جا سکے۔

اس کے علاوہ جن دیگر درختوں کو مملکت میں ترجیحی بنیادوں پر لگایا جا رہا ہے ان میں اکیشیا یعنی ببول، جونیپر جو ایک سدا بہار جھاڑی ہے، سدر اور غاف شامل ہیں۔
تمرسک کا بہت تیزی سے پھلنا پھولنا اور اس کی نیچے ڈھلتی ہوئی شاخوں کی خوبصورتی، اس کو کھیتوں اور باغوں میں لگانے کے لیے ایک مثالی درخت بنا دیتے ہیں۔

سعودی عرب میں قدرتی پودوں کے تقریبا 2234 معلوم زمرے ہیں۔ ان میں سے بہت سے درخت جنوب مغربی پہاڑی ریجنوں میں واقع ہیں جن میں عصیر اور باحہ خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں کیونکہ ان علاقوں میں خُوب بارش ہوتی ہے۔
وزارتِ ماحولیات، آب اور زراعت اس سلسلے میں توجہ طلب کام کر رہی ہے۔ سبزے کو اگانے اور ماحول کو محفوظ کرنے کے لیے کئی ملین درخت لگانے میں کوشاں ہے۔

وزارت نے آگاہی مہمات بھی شروع کر رکھی ہیں اور ضوابط و قوانین کو بھی لاگو کر رہی ہے۔
وزارت نے خصوصی مراکز قائم کیے ہیں جن کا مقصد زمین کے بنجر ہونے کا مقابلہ کرنا، نباتات اور حیوانات کے ایک جگہ کثرت سے ہونے پر جنم لینے والے متوازن ماحول میں اضافے، آلودگی کے خاتمے اور ماحولیات کو بچانے کے لیے پائیدار کوششیں کر رہی ہے۔

 

شیئر: