پیر کو پورے انڈیا میں کروڑوں افراد نے ہندو مت کے اہم ترین اور وسیع پیمانے پر منائے جانے والے تہواروں میں سے ایک دیوالی کا جشن منایا۔
عرب نیوز کے مطابق دیوالی روشنی کے اندھیرے پر، نیکی کے بدی پر، اور علم کے جہالت پر غلبے کی علامت ہے۔
انڈیا کے شمالی حصوں میں یہ تہوار رام کی لنکا کے راکشس راجا راون پر فتح اور ایودھیا واپسی کی یادگار کے طور پر منایا جاتا ہے، جبکہ ملک کے دیگر حصوں میں اسے دولت کی دیوی لکشمی سے منسوب کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں
-
دہلی میں فضائی آلودگی، گاڑیوں کا استعمال محدود کرنے کا فیصلہNode ID: 809801
-
تاریک راتوں میں ’روشنیوں کا تہوار‘ دیوالی کیوں منایا جاتا ہے؟Node ID: 880954
یہ تہوار چمکتی روشنیوں، دولت، صحت اور خوشحالی کے لیے دعاؤں، تحائف اور مٹھائیوں کے تبادلے کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ گھروں اور مندروں کی صفائی کی جاتی ہے اور انہیں دیوں، موم بتیوں، کاغذی لالٹینوں اور رنگولی کے روایتی نقش و نگار سے سجایا جاتا ہے تاکہ خوش قسمتی کو مدعو کیا جا سکے۔
ملک بھر کے شہروں اور قصبوں کی مارکیٹیں خریداروں سے بھری رہیں جو مٹھائیاں، تحائف، سجاوٹ کا سامان اور پٹاخے خریدتے نظر آئے۔
بہار کے مشرقی ضلع مکامہ کی گھریلو خاتون کنچن مالا نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’بچوں کو پٹاخے پھوڑنے کا سب سے زیادہ شوق ہوتا ہے۔ دیوالی کی رات بہت خوبصورت لگتی ہے جب ہر گھر روشنی سے جگمگا رہا ہوتا ہے اور آسمان رنگ برنگے پٹاخوں سے روشن ہو رہا ہوتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم خاص کھانے تیار کرتے ہیں اور رات کو دیے جلاتے ہیں۔ یہ دیے سرسوں کے تیل سے بھرے ہوتے ہیں، جن میں روئی کی بتی ڈالی جاتی ہے اور انہیں گھر کے سامنے یا چھت پر رکھا جاتا ہے۔ میں سینکڑوں دیے چھت کی منڈیر پر لگاتی ہوں۔‘

دیوالی کو ’گھر واپسی کا تہوار‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس موقع پر لاکھوں انڈین اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے سفر کرتے ہیں۔
کنچن مالا نے مزید کہا کہ ’یہ تہوار سب سے بہتر تب منایا جاتا ہے جب خاندان ساتھ ہو۔ میرے لیے دیوالی کا مطلب اپنے شہروں میں رہنے والے بیٹوں اور بیٹیوں سے ملاقات کا موقع بھی ہے۔‘
تاہم بڑے شہروں سے دیہی علاقوں کی جانب نقل مکانی کے باوجود، میٹروپولیٹن شہر جیسے نئی دہلی، دیوالی کے دوران بڑھتی ہوئی زہریلی فضائی آلودگی سے محفوظ نہیں رہتے۔

پیر کی صبح انڈین دارالحکومت دھند میں لپٹا ہوا تھا، اور دہلی کے سینٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ کے مطابق ایئر کوالٹی انڈیکس 339 اے کیو آئی تک پہنچ گیا، جو کہ ’انتہائی ناقص‘ زمرے میں آتا ہے۔
فضا کی آلودگی کی بڑی وجہ پٹاخوں کا استعمال بتایا گیا، جو کہ نہایت باریک زہریلے ذرات خارج کرتے ہیں۔
نئی دہلی کی رہائشی سمرن سودھی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’فضا میں سموگ ناقابلِ برداشت ہو جاتی ہے۔ میری خواہش ہے کہ لوگ پٹاخے چھوڑنا بند کریں۔ جشن کے لیے دھماکے اور دھواں ضروری نہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’دیوالی ایک ایسا وقت ہے جب اپنے پیاروں کے ساتھ وقت گزارا جائے، گزرے ہوئے سال پر غور کیا جائے اور آنے والے وقت کی منصوبہ بندی کی جائے۔‘