Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عرب نیوز نے 50 زبانوں میں ترجمے کی نئی سروس متعارف کرا دی

سعودی عرب کے پہلے انگریزی روزنامے عرب نیوز نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی ایک جدید ترجمہ سروس کا بیٹا ورژن متعارف کرا دیا ہے، جس کے ذریعے اخبار کی خبریں، تجزیے اور مضامین اب 50 زبانوں میں دستیاب ہوں گے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ اعلان ایڈیٹر اِن چیف فیصل جے عباس نے میڈرڈ میں ایک خصوصی تقریب کے دوران کیا، جو FIPP ورلڈ میڈیا کانگریس 2025 کے موقع پر اخبار کی گولڈن جوبلی کے جشن کے طور پر منعقد کی گئی۔
فیصل عباس نے بدھ کو تقریب سے خطاب میں کہا کہ ’جدید ٹیکنالوجی کی بدولت عرب نیوز، جو 1975 میں سعودی عرب کی انگریزی آواز کے طور پر شروع ہوا تھا، اب بدلتے ہوئے خطے کی 50 زبانوں میں آواز بن جائے گا، جو دنیا کی 80 فیصد آبادی، یعنی تقریباً 6.5 ارب افراد تک پہنچے گا۔‘
تقریب میں شہزادی ہیفا بنت عبدالعزیز المقرن، سعودی سفیر برائے سپین، عرب و ہسپانوی سفارت کاروں کے علاوہ مختلف ممالک کے سینیئر ایڈیٹرز اور میڈیا ایگزیکٹوز نے شرکت کی۔
عباس، جو سنہ 2016 سے عرب نیوز کی ڈیجیٹل تبدیلی کو دیکھ رہے ہیں، نے کہا کہ یہ منصوبہ اخبار کے اس دیرینہ کردار کی عکاسی کرتا ہے جو سعودی عرب کی انگریزی زبان میں نمائندگی کرتا ہے، اور اس کے اس عزم کا ثبوت ہے کہ وہ تیزی سے بدلتے ہوئے خطے کی کہانی دنیا تک پہنچائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ خیال اس ضرورت سے جنم لیتا ہے کہ ہم اپنی کہانی خود بیان کریں، خاص طور پر اس خطے میں جہاں کے واقعات پوری دنیا پر اثرانداز ہوتے ہیں، اور جہاں اس خطے کا دل، سعودی عرب، وژن 2030 کے تحت غیرمعمولی اصلاحات اور تبدیلی کے مرحلے سے گزر رہا ہے۔‘
یہ جدید ترجمہ پلیٹ فارمCAMB.AI  نامی خطے کی ایک ابھرتی ہوئی سٹارٹ اپ کمپنی کی ٹیکنالوجی پر مبنی ہے، جو عالمی سطح پر عرب دنیا کی نمایاں اے آئی کامیابیوں میں شمار کی جاتی ہے۔

CAMB.AI کے سی ای او اونیش پرکاش نے کہا کہ ’انٹرنیٹ بنیادی طور پر انگریزی بولنے والوں کے لیے بنایا گیا تھا، اور ہم نے فیصلہ کیا کہ اب اسے پوری دنیا کے لیے دوبارہ ڈیزائن کیا جائے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے CAMB.AI کو دنیا کا سب سے جامع لوکلائزیشن پلیٹ فارم بنایا ہے، جو ہماری بنیادی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی پر مبنی ہے۔‘
پرکاش کے مطابق یہ ٹیکنالوجی دنیا بھر کی بڑی تنظیموں کو اپنے مواد، ویڈیو، آڈیو، متن، دستاویزات اور ویب سائٹس، کو مقامی زبانوں میں پیش کرنے کے قابل بناتی ہے، تاکہ وہ زبان کی رکاوٹوں سے آزاد ہو کر عالمی سطح پر اپنا پیغام پہنچا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ’عرب نیوز کے ساتھ اس کے 50 ویں برس کے موقع پر 50 زبانوں میں لانچ کرنا ہمارے اس عزم کی علامت ہے کہ ہم زبان کی دیواروں کو توڑنا چاہتے ہیں۔ عرب نیوز مستند مواد کی علامت ہے، اور اب CAMB.AI ٹیکنالوجی کی مدد سے یہ اربوں افراد تک پہنچ سکے گا۔‘
تقریب میں ’ری رائٹنگ عرب نیوز‘ کے عنوان سے ایک دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی، جو اخبار کے 1975 میں جدہ میں محمد اور ہشام علی حافظ برادران کی جانب سے قیام سے لے کر سعودی ریسرچ اینڈ میڈیا گروپ کے تحت جاری ڈیجیٹل ارتقا تک کے سفر کو بیان کرتی ہے۔
یہ فلم، جو 2025 AIB آرٹ اینڈ کلچر ویڈیو ایوارڈ کے لیے شارٹ لسٹ کی گئی ہے، عرب نیوز کے ایک قومی طباعتی جریدے سے ایک عالمی ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم بننے تک کے ارتقائی سفر کو اجاگر کرتی ہے۔
تقریب کی میزبانی معروف میڈیا تجزیہ کار اور انویشن میڈیا کنسلٹنگ گروپ کے صدر خوان سینیور نے کی، جنہوں نے میڈیا انڈسٹری کے لیے مصنوعی ذہانت کے ممکنہ ’خطرات اور مواقع‘ پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ ’مصنوعی ذہانت اشاعت، کہانی گوئی اور صحافت کے لیے ایک بڑی تبدیلی ہے، لیکن جہاں کچھ لوگ اسے خطرہ سمجھتے ہیں، عرب نیوز اسے ایک موقع کے طور پر دیکھتا ہے۔‘
سینیور کے مطابق جس طرح عرب نیوز نے ’ڈیجیٹل فرسٹ‘ حکمت عملی اپنائی، اب وہ اے آئی کو ’ذمہ داری، تخلیقی صلاحیت اور دانشمندی‘ کے ساتھ اپناتے ہوئے صحافیوں کو بااختیار بنانے کے لیے استعمال کر رہا ہے، نہ کہ انہیں بدلنے کے لیے۔
انہوں نے کہا کہ ’عرب نیوز کا ارتقا سعودی عرب کی تبدیلی کی کہانی کے ساتھ چلتا ہے، دو سفر، ایک روایت میں جڑے ہوئے، ایک عزم سے بھرپور، اور دونوں تبدیلی کو گلے لگاتے ہوئے۔‘

 

شیئر: