Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا کے سب سے عمر رسیدہ حکمران کا تعلق کس ملک سے ہے؟

وسطی افریقہ کیمرون کے92  سالہ صدر پال بیا دنیا کے سب سے عمر رسیدہ حکمران ہیں جنہوں نے آٹھویں مرتبہ کامیابی حاصل کی ہے، لیکن اپوزیشن کا الزام ہے کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے۔
روئٹرز کے مطابق حکومت نے حزبِ اختلاف کی جانب سے دھاندلی کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ تاہم انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد سکیورٹی فورسز اور حزبِ اختلاف کے حامیوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
حزبِ اختلاف کے امیدوار عیسیٰ چیروما باکاری کے حامی لاٹھیوں اور پتھروں سے مسلح تھے۔ مظاہرین نے ملک کے تجارتی دارالحکومت دوالا میں سڑکیں ملبے اور جلتے ہوئے ٹائروں سے بند کر دیں۔
پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی جنہوں نے ماسک پہن رکھے تھے یا اپنے چہروں کو کپڑوں سے ڈھانپ رکھا تھا۔ شہر کے دیگر حصوں میں وہ سڑکیں جو عام طور پر موٹر سائیکلوں سے بھری ہوتی تھیں، سنسان نظر آئیں۔
ہفتے کے اختتام پر دوالا میں جھڑپوں کے دوران چار افراد ہلاک ہو گئے۔
صدر پال بیا کو اس جیت کے بعد تقریباً 100 سال کی عمر تک اقتدار میں رہنے کا موقع مل سکتا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا کہ عوام نے ایک بار پھر ان کی قیادت پر اعتماد کیا ہے اور انتخابی بعد کے تشدد پر افسوس کا اظہار کیا۔
پیر کو جاری کیے گئے سرکاری نتائج کے مطابق بیا نے 12 اکتوبر کے انتخابات میں 53.66 فیصد ووٹ حاصل کیے، جبکہ حزبِ اختلاف کے رہنما چیروما کو 35.19 فیصد ووٹ ملے۔
چیروما نے فیس بک پر کہا کہ پیر کو شمالی شہر گاروا میں ان کے گھر کے باہر شہریوں پر فائرنگ کی گئی جس سے دو افراد ہلاک ہو گئے۔
دوالا میں احتجاج کرنے والے ایک شخص نے کہا کہ ’ہم سب جانتے ہیں کہ کیمرون کے عوام کی اکثریت نے عیسیٰ چیروما باکاری کو ووٹ دیا۔ یہ ناقابلِ قبول ہے کہ صدر پال بیا نے کچھ جنگ زدہ علاقوں میں کامیابی حاصل کی۔‘
بیا 1982 میں اقتدار میں آئے اور تب سے اقتدار پر مضبوط گرفت قائم رکھی۔ انہوں نے 2008 میں صدارتی مدت کی حد ختم کر دی اور ہر بار آرام سے دوبارہ منتخب ہوتے رہے۔
کیمرون کے بزرگ صدر خطے میں کوئی انوکھی بات نہیں۔ ٹوگو کے صدر کی عمر 86 سال ہے۔ آئیوری کوسٹ کے صدر، جن کی گذشتہ ہفتے کے انتخابات میں کامیابی متوقع ہے، 83 سال کے ہیں۔
حزبِ اختلاف کا کہنا ہے کہ کیمرون کے ووٹرز 40 سال سے زائد عرصے کی بیا حکومت کے بعد تبدیلی کے خواہاں ہیں، جس دوران تیل اور کوکو پیدا کرنے والے ملک کی اقتصادی ترقی جمود کا شکار رہی۔

شیئر: