Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض: فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو کانفرنس، ’ایک دہائی میں 250 ارب ڈالر کے معاہدے‘

دارالحکومت ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو کے نویں اجلاس کا آغاز ہو چکا ہے جس میں سربراہان، وزرا، حکام، انتظامی عہدیداران اور مختلف شعبوں کے ماہرین نے شرکت کر رہے ہیں۔
سیشن کے افتتاحی خطاب میں سعودی انویسٹمنٹ فنڈ کے سربراہ اور بورڈ آ ف ڈائریکٹرز ارامکو کے پروفیسر یاسر بن عثمان الرمیان نے شرکا کا خیرمقدم کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کانفرنس عالمی سطح پر ان لوگوں کا سب سے اہم اجتماع ہے جو خیالات اور سرمایہ کاری کو حقیقی عالمی اثر میں تبدیل کرنے کی بصیرت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ’اس پلیٹ فارم کے ذریعے گزشتہ تقریباً ایک دہائی میں 250 ارب امریکی ڈالر سے زائد کے معاہدے کیے گئے ہیں اور ہم نے مل کر کافی پیشرفت کی ہے لیکن اس سال ہمیں اپنے اثرات کو نئی بلندیوں تک پہنچانا ہوگا۔‘
دوسری جانب فیوچر انویسٹمنٹ اینیشیٹو کے ایگزیکٹیو کمیٹی کے صدر اور قائم مقام چیف ایگزیکٹیو رچرڈ ایتیئس نے نویں ایڈیشن میں عالمی رہنماؤں اور بین الاقوامی مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور اینیشیٹو کی کامیابی اور دنیا کو تبدیل کرنے کے جذبے والے معاشرے کی تشکیل پر فخر کا اظہار کیا ہے۔
’انویسٹمنٹ انیشیٹیو ٹرننگ پوائنٹ ہے‘
فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو کا نواں ایڈیشن عالمی جدت میں ایک ’ٹرننگ پوائنٹ‘ کے طور پر سامنے آیا ہے جو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض منعقد ہو رہا ہے اور اس میں شریک رہنماؤں کی آدھی سے زیادہ تعداد انفارمیشن ٹیکنالوجی کے میدان سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق فیوچر انویسٹمنٹ انسٹیٹیوٹ کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین رچرڈ ایتیئس نے سی این بی سی کو انٹرویو میں کہا تھا کہ ’اس برس کانفرنس میں ایک بڑی تبدیلی یہ آئی ہے کہ مختلف شعبہ جات مصنوعی ذہانت کے اثرات سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
2017 میں شروع ہونے والا فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو جسے ’ڈیووس ان دی ڈیزرٹ‘ بھی کہا جاتا ہے سعودی عرب کے لیے ایک ایسا پلیٹ فارم بن گیا ہے جس کے ذریعے وہ وژن 2030 کی حکمت عملی کے تحت اپنے اقتصادی تنوع کا اظہار کرتا ہے۔

قائم مقام چیف ایگزیکٹیو رچرڈ ایتیئس نے نویں ایڈیشن میں عالمی رہنماؤں اور بین الاقوامی مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ (فوٹو: ایس پی اے)

اس برس کا ایونٹ 27 اکتوبر سے شروع ہو چکا ہے اور 30 اکتوبر تک جاری رہے گا۔ یہ ایونٹ عالمی پالیسی سازوں، سرمایہ کاروں اور کارپوریٹ سیکٹر کے حکام کو ایک ساتھ بیٹھے کا موقع دیتا ہے تاکہ عالمی معیشت کی تشکیل کے حوالے سے نئے ٹرینڈز پر تبادلہ خیال کیا جا سکے اور ابھرتی ہوئی صنعتوں میں شراکت داری کے مواقع تلاش کیے جا سکیں۔
رچرڈ ایتیئس نے سی این بی سی کو بتایا کہ فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو کا یہ ایونٹ ایک ٹرننگ پوائنٹ ہے۔ اس برس اس میں شرکت کرنے والے ایسے مقررین کی تعداد 52 فیصد ہے جن کا تعلق اے آئی کے شعبے سے ہے۔ تاہم یہ صرف اے آئی تک محدود نہیں بلکہ ایک قسم کی عمومی جدت ہے کیونکہ تمام شعبہ جات انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متاثر ہو رہے ہیں۔‘
انہوں نے رواں برس کے ایڈیشن کے تین اہم نکات پر روشنی ڈالی جن میں ٹیکنالوجی کا غلبہ، 20 سے زیادہ ممالک کے رہنماؤں کی موجودگی اور 90 ممالک کی نمائندگی کرنے والے وزرا کی شمولیت ہے جبکہ بین الاقوامی تعاون کے لیے سب سے زیادہ جامع پلیٹ فارمز کے طور پر بھی اپنی ساکھ کو آگے بڑھایا ہے۔
انہوں نے ایونٹ کو عالمی معیشت کو درپیش مشکلات کا ممکنہ حل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ پبلک پرائیویٹ شراکت داری کے لیے ایک شاندار پلیٹ فارم ہوگا۔‘
رچرڈ ایتیئس نے اسے دنیا کا سب سے جامع پلیٹ فارم بھی قرار دیا اور کہا کہ اس میں امریکہ، چین، روس اور یوکرین جیسے حریف ممالک کے مندوبین کی شرکت کے علاوہ گلوبل ساؤتھ سے نوجوان کاروباری افراد بھی موجود ہیں۔

مقررین کی تعداد 52 فیصد ہے جن کا تعلق اے آئی کے شعبے سے ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ان کے بقول ’ریاض دنیا کا معاشی دارالحکومت بن کر ابھر رہا ہے، کم از کم اس ہفتے کے لیے۔‘
فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو کی تین روزہ کانفرنس کا دائرہ ہفتہ بھر تک پھیلا ہوا ہے جس کے لیے شرکا تقریب سے پہلے پہنچتے ہیں اور مملکت کے اندر کاروباری مواقع سے بھی فائدہ اٹھاتے ہیں۔
انہوں نے سعودی عرب کے وژن 2030 کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب مستقبل کا مںصوبہ نہیں بلکہ حقیقت بن چکا ہے جو آگے بڑھ رہا ہے اور اس میں کھیل اور تفریح سے لے کر غذائی تحفظ، سیاحت، توانائی اور انفراسٹرکچر تک کے شعبوں کو شامل کیا گیا ہے۔

 

شیئر: