استنبول مذاکرات ناکام، ’افغان طالبان نے دہشت گردی پر شواہد تسلیم کیے لیکن کوئی یقین دہانی نہیں کروائی‘
وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات کسی قابلِ عمل نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ہیں، طالبان نے الزام تراشی، ٹال مٹول اور حیلے بہانوں کا سہارا لیا۔
بدھ کو جاری بیان میں وزیراطلاعات نے کہا کہ مذاکرات کے دوران پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس اور ناقابلِ تردید شواہد پیش کیے۔ افغان طالبان اور میزبان ممالک نے پاکستان کے شواہد تسلیم کیے مگر کوئی یقین دہانی نہ کرائی گئی۔
مذاکرات کے دوران افغان طالبان کے وفد نے پاکستان کے منطقی اور جائز مطالبات تسلیم کیے، طالبان حکومت افغان عوام کی نمائندہ نہیں اور اپنی بقا کے لیے جنگی معیشت پر انحصار کرتی ہے۔
مذاکرات کے دوران پاکستان نے افغان طالبان حکومت سے دوحہ معاہدے کے تحریری وعدوں پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ افغان طالبان کی جانب سے پاکستان مخالف دہشت گردوں کی مسلسل حمایت پر پاکستان کی کوششیں بے سود رہیں۔ افغان طالبان، افغان عوام کو غیر ضروری جنگ میں دھکیلنا چاہتی ہے۔
’پاکستان نے افغان طالبان کے ساتھ متعدد مذاکرات کیے مگر افغان فریق نے پاکستان کے نقصانات سے بے نیازی دکھائی۔ چار برسوں کی جانی و مالی قربانیوں کے بعد پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ قطر اور ترکیہ کی درخواست پر پاکستان نے امن کے لیے ایک اور موقع دیا، دوحہ اور استنبول میں مذاکرات کا واحد ایجنڈا دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کو روکنا تھا۔ افغان وفد نے مذاکرات کے بنیادی مدے سے انحراف کیا اور ذمہ داری قبول کرنے سے گریز کیا۔
افغان طالبان نے الزام تراشی، ٹال مٹول اور حیلے بہانوں کا سہارا لیا اور مذاکرات کسی قابلِ عمل نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔
پاکستان قطر، ترکیہ اور دیگر دوست ممالک کا ان کی مخلصانہ کوششوں پر شکر گزار ہے۔
پاکستان کے عوام کی سلامتی قومی ترجیح ہے اور حکومت دہشت گردی کے خلاف ہر ممکن اقدام کرتا رہے گا۔
حکومت پاکستان دہشت گردوں، ان کے ٹھکانوں اور سہولت کاروں کو نیست و نابود کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے گی