Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

طائف کے قدیم بازاروں میں گھڑی سازی کے پیشے سے وابستہ ’ساعاتی‘

مملکت میں لوگ نسل در نسل گھڑی سازی پیشے سے جڑے ہوئے ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
سمارٹ فون کے اس دور میں بھی جب بیشتر لوگوں میں ہاتھ کی گھڑی استعمال کرنے کا رواج معدوم ہوتا جا رہا ہے طائف کمشنری میں اب بھی اس کے کاریگرموجود ہیں جو میکینکل گھڑیوں کی اصلاح و مرمت کا کام بخوبی کرتے ہیں۔
سعودی خبررساں ایجنسی کے نمائندے نے طائف میں گھڑی سازی کی صنعت سے وابستہ سعودی شہری خالد الفھمی سے ملاقات کی اور ان سے گھڑی سازی اور اس فن کے تقاضوں پر مفید معلومات حاصل کیں۔
خالد الفھمی کا کہنا تھا کہ ’ایک وقت تھا جب گھڑی انسان کی بنیادی ضروریات میں شمار ہوتی تھی۔ لوگ تحائف میں قیمتی گھڑیاں دیا کرتے تھے تاہم اب وقت کے ساتھ ساتھ اس رجحان میں غیرمعمولی کمی واقع ہوئی ہے۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’تاہم اب بھی طائف ریجن میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو اس روایت کے امین ہیں اور وہ باقاعدگی سے گھڑی کی مرمت اور سروس کرانے آتے ہیں جن میں بعض انتہائی نادر اور کلاسیک گھڑیاں بھی ہوتی ہیں۔
گھڑی ساز الفھمی نے اپنے فن کے حوالے سے بتایا کہ ’گھڑی کی اصلاح و مرمت معمولی کام نہیں ہوتا، اس میں مہارت ضروری ہے۔ ماضی میں اس فن سے وابستہ افراد کو مملکت میں ’ساعاتی‘ کہا جاتا تھا۔‘

طائف کے قدیم بازاروں کی راویتی راہداریوں میں آج بھی اس فن کے ماہرین موجود ہیں جنہیں آج بھی ساعاتی کہا جاتا ہے۔
 ماضی میں کوئی بازار ایسا نہیں ہوتا تھا جن میں گھڑی ساز نہ ہوں، اگرچہ اب دور جدید نے بہت سی چیزوں اور پیشوں کو تبدیل یا ختم  کردیا ہے تاہم ’ساعاتی‘ کا پیشہ آج بھی قائم ہے اور لوگ نسل در نسل اس سے جڑے ہوئے ہیں۔

 

شیئر: