برطانیہ کی پولیس نے کہا ہے کہ مشرقی انگلینڈ میں ایک ٹرین پر چاقو سے حملے کے بعد قتل کی کوشش کے شبہ میں دو برطانوی شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے، اور یہ حملہ ’دہشت گردی کا واقعہ‘ نہیں ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کو برٹش ٹرانسپورٹ پولیس کے سپرنٹنڈنٹ جان لیولیس نے صحافیوں کو بتایا کہ ’زیر حراست افراد میں ایک 32 سالہ سیاہ فام برطانوی شہری اور ایک 35 سالہ شخص شامل ہے جو کیریبین نسل کا برطانوی شہری ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس مرحلے پر ایسا کچھ نہیں ہے جو یہ ظاہر کرے کہ یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
جرمنی کی ٹرین میں چاقو کے حملے سے دو افراد ہلاک، سات زخمیNode ID: 737706
ان کا کہنا تھا کہ نو میں سے چار افراد کو ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے، جبکہ دو کی حالت تشویشناک ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سنیچر کی رات کو ہونے والے حملے میں نو افراد کو جان لیوا زخم آئے ہیں جن کا ہسپتال میں علاج جاری ہے۔
وزیراعظم کیئر سٹارمر نے ’خوفناک‘ واقعے پر ’گہری تشویش‘ کا اظہار کرتے ہوئے ایمرجنسی سروسز کا بروقت ردعمل پر شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم کیئر سٹارمر نے مقامی افراد کو پولیس کی ہدایات پر عمل کرنے کو کہا۔
واقعے کے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ اس نے ایک شخص کو ہاتھ میں بڑی چھری پکڑے ہوئے دیکھا جبکہ ’ہر طرف خون تھا‘ اور لوگ اپنی جان بچانے کے لیے باتھ روم میں چھپے ہوئے تھے۔
لنڈن نارتھ ایسٹرن ریلوے کی انتظامیہ نے کہا کہ اس کے تحت چلنے والی تمام ریلوے لائنز کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ ایمرجنسی سروسز ہنٹنگڈن سٹیشن پر پیش آنے والے واقعے سے نمٹ رہی ہیں۔
برطانیہ اور سکاٹ لینڈ کے درمیان چلنے والی لنڈن نارتھ ایسٹرن ریلوے نے مسافروں کو سفر میں ممکنہ خلل کے حوالے سے خبردار کیا گیا۔
We are currently responding to an incident on a train to Huntingdon where multiple people have been stabbed.
Officers are in attendance alongside @CambsCops and two people have been arrested.
Further updates will be shared here.
— British Transport Police (@BTP) November 1, 2025
سرکاری اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ سال 2011 سے انگلینڈ اور ویلز میں چاقو سے حملے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
جبکہ برطانیہ میں اسلحہ رکھنے کے حوالے سے سخت قوانین لاگو ہیں تاہم وزیراعظم کیئر سٹارمر نے چاقو کے بڑھتے ہوئے جرائم کو ’قومی بحران‘ قرار دیا ہے۔
وزارت داخلہ نے بدھ کو کہا تھا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں دس سال کے اندر چاقو کے جرائم کو نصف کیا جائے۔ اسی سلسلے میں تقریباً 60,000 چاقو یا تو قبضے میں لیے گئے یا پھر متعلقہ اداروں کے حوالے کیے گئے ہیں۔
برطانیہ کے قانون کے مطابق عوامی مقامات پر چاقو لے جانے سے چار سال تک کی قید ہو سکتی ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ گزشتہ سال چاقو سے قتل کے واقعات میں 18 فیصد کمی آئی ہے۔
گزشتہ ماہ اکتوبر کے آغاز میں مانچسٹر میں یہودیوں کی عبادت گاہ میں چاقو سے حملے کا واقعہ واقعہ پیش آیا تھا جس میں دو افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔











