Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہلی کاردھماکے کی تحقیقات ’دہشت گردی کے خلاف سخت قانون‘ کے تحت شروع

انڈیا کے دارالحکومت دہلی میں دھماکے کے بعد تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں جو کہ ’دہشت گردی کے خلاف استعمال ہونے والے ایک سخت قانون‘ کے تحت کی جا رہی ہیں۔
 برطانوی خبر رساں ادارے نے انڈین نیوز چینلز کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اس قانون کا نام ’اَن لافُل ایکٹیویٹیز (پریونشن) ایکٹ‘ ہے جو کہ ملک کا دہشت گردی کے خلاف سب سے بڑا قانون ہے۔ اس کو ایسی کارروائیوں کی تحقیقات اور مقدمات کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جن کا تعلق ’دہشتگردی‘ سے ہو اور وہ ملک کی خودمختاری و سالمیت کے لیے خطرہ ہوں۔
پیر کو لال قلعے کے قریب ہونے والے کار بم دھماکے میں کم سے کم آٹھ افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوئے تھے۔
تین کروڑ کی آبادی رکھنے والے شہر میں جس مقام پر یہ دھماکہ ہوا، وہاں سکیورٹی کے انتظامات کافی سخت ہوتے ہیں۔ اس کے بعد کئی ریاستوں اور اہم مقامات میں سکیورٹی کے انتظامات مزید سخت کر دیے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ امت شاہ نے دھماکے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ ’ہر زاویے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں اور سکیورٹی ادارے جلد ہی کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گی۔‘
واقعے کے حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ شام سات بجے ایک کم رفتار سے چلتی ہوئی گاڑی ٹریفک سگنل کے قریب رکی تو اس میں دھماکہ ہو گیا، جس سے قریب موجود گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
یہ دھماکہ شام کے وقت ایسے رش والے مقام پر ہوا جہاں قریب ہی میٹرو سٹیشن ہے اور لوگ اس وقت کام کاج سے فارغ ہو کر گھروں کو واپس جا رہے تھے۔

انڈین میڈیا کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات اَن لافُل ایکٹیویٹیز (پریونشن) ایکٹ‘ کے تحت کی جا رہی ہیں (فوٹو: روئٹرز)

دھماکے کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے ایک بیان میں کہا کہ مرنے والوں کے لواحقین سے تعزیت کرتا ہوں، زخمی جلد صحت یاب ہوں، حکام متاثرین کی مدد کر رہے ہیں۔‘
لال قلعہ 17ویں صدی میں تعمیر ہونے والی ایک عمارت ہے جو مغل دور میں بنائی گئی۔ یہ ایک اہم سیاحتی مقام ہے جہاں ہر سال بڑی تعداد میں سیاح پہنچتے ہیں۔
یہیں پر ہر سال وزیراعظم یوم آزادی پر 15 اگست کو لال قلعے کی فصیل سے قوم سے خطاب بھی کرتے ہیں۔

 

شیئر: