Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنبے کا سر ڈش میں نہ رکھنے اور ڈھیلا لباس پہننے پر طلاق پانیوالی خواتین کے شکوے

    دمام-------------- دنبے کا سر مہمانوں کیلئے ڈش میں نہ رکھنے ، عزیزرشتہ داروں کی تقریب میں ڈھیلا ڈھالا لباس پہننے ، شادی سے قبل مارکیٹ جانے اور آواز پسند نہ آنے پر طلاقوں کے واقعات نے سعودی معاشرے کے سنجیدہ لوگوں کو بے چین کر دیا۔ الوطن اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے  لوگوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں عجیب صورتحال دیکھنے میں آ رہی ہے۔ رشتۂ زوجیت کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے۔  ایک صاحب نے اپنی بیوی کو صرف اس بنیاد پر طلاق نامہ پکڑا دیا کیونکہ خاتون نے دوستوں کے اعزاز میں منعقدہ تقریب کی ڈش میں دنبے کا سر نہیں سجایا تھا۔ ایک صاحب نے اپنی بیوی کو یہ کہہ کر طلاق کا پروانہ تھما دیا کہ مجھے تمہاری آواز اچھی نہیں لگتی۔ تیسرے صاحب نے طلاق کا جواز یہ کہہ کر پیش کیا کہ شادی سے قبل تم بازار کیوں جاتی تھی۔ کئی لوگوں نے طلاق کا بہانہ یہ بنایا کہ بیوی اپنے ماں باپ کے یہاں بن بتائے چلی جاتی ہے یا آئے دن ماں باپ کے یہاں جانے کے بہانے تراشتی رہتی ہے۔ نکاح خواں حمود الشمری نے بتایا کہ ان دنوں انتہائی بے ہودہ اور نامعقول اسبا ب کے باعث طلاقیں ہو رہی ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی بھی طلاقوں کی بھرمار کا باعث بن رہی ہے۔ ہم لوگ خطرناک موڑ پر پہنچ چکے ہیں۔ گزشتہ 2برسوں کے دوران طلاق کے اعداد و شمار خوفناک حد تک بڑھے ہیں۔ نفسیات کے ماہر ڈاکٹر ہانی الغامدی نے کہا کہ طلاق کے بیشتر واقعات شادی کے ابتدائی ایام میں پیش آ رہے ہیں۔ سماجی امور کی ماہر لطیفہ حمید نے کہا کہ شادی کے حوالے سے آگہی کا فقدان اس کا بڑا سبب ہے۔ الغامدی نے توجہ دلائی کہ نوجوانوں کے ہاں رشتہ زوجیت کا واضح تصور ہی نہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ شادی سے قبل نئے جوڑے کو شادی کی بھرپور آگہی دی جائے۔ ایک صاحب نے مشورہ دیا کہ مملکت میں بھی ملائیشیا والا رواج نافذ کیا جائے۔ وہاں رشتہ قبول کرتے وقت منگیتر سے شادی کا اجازت نامہ طلب کیا جاتا ہے۔ یہ اجازت نامہ ایسے نوجوانوں کو ملتا ہے جو شادی کی بابت آگہی کورس کر لیتے ہیں۔

شیئر: