Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہٹلر سے لڑنے والے 3ازبک حج پر پہنچ گئے

مکہ مکرمہ.... دوسری عالمی جنگ میں 16ملین لوگ ہلاک ہوئے تھے۔ ازبکستان سے محدود پیمانے پر لوگ اتحادیوں کے شانہ بشانہ ہٹلر سے لڑے تھے۔ ان میں سے بعض اب تک زندہ ہیںجو جنگ ختم ہونے پر اپنے وطن واپس ہوئے تھے۔ ان میں وہ بھی تھے جنہیں معمولی زخم آئے تھے اور وہ بھی تھے جن کے زخم غیر معمولی تھے تاہم جنگ سے نجات ملنے پروہ رب کے شکر گزار ہوئے۔ ان میں سے 3حج کیلئے مکہ مکرمہ پہنچے ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ دوسری عالمی جنگ میں ازبکستان کے 1300جانباز جنگ میں شریک ہوئے تھے۔ جنگ سے نجات پانے والوں میں 90اور 108برس عمر کے لوگ بقید حیات ہیں۔ازبکستان کے عوام ان پر فخر کرتے ہیں۔ ازبکستان کو 26برس پہلے آزادی ملی۔ حکومت اور عوام انکے اعزاز میں سالانہ تقریب کرتے ہیں۔ مفت طبی نگہداشت ، مکان، پلاٹ او رکاریں عطا کئے ہوئے ہیں۔ حکومت نے ہی انہیں مکہ مکرمہ بھیجا ہے۔ ان میں سے ایک 95سالہ طورگن یولدیٰسین ہے جس نے ہٹلر کے خلاف جنگ میں حصہ لیا تھا۔ جنگ میں اسکے تمام ساتھی مارے گئے تھے۔ وہ دستی بم پھٹنے کی وجہ سے اپنی ایک ٹانگ سے محروم ہوگیا تھا۔ اس نے بتایا کہ وہ 2مرتبہ موت کے منہ سے واپس آیا۔شادی کی ، 3بیٹے 4بیٹیاں ہیں۔76پوتے اور نواسے ہیں۔ دوسرے حاجی کا نام زولین رحیم ہے۔ عمر 96سال ہے ۔ تیسرے ازبک حاجی کا نام ابراہیم عبید اللہ ہے۔ اسکی عمر 106برس ہے۔ وہ 1941ءسے 1944ءکے دوران گھاگوز محاذ پر ہٹلر کےخلاف جنگ میں شریک ہوا تھا۔3مرتبہ موت کے منہ میں جاتے جاتے بچا۔ 2شادیاں کیں۔ پہلی بیوی کا انتقال 15برس قبل ہوا۔ دوسری چند سال قبل اللہ کو پیاری ہوگئی۔ اسکے 100سے زیادہ پوتے نواسیاں ہیں۔

شیئر: