آج حج کا پہلا دن ہے۔
آپ ارکان حج آسانی، سہولت اور آرام سے ادا کرسکیں، مملکت میں قیام کے دوران آپ یکسوئی اور انہماک کے ساتھ اپنے پاکیزہ مقصد سفر میں مشغول رہ سکیں اور کسی طرح کی کوئی دشواری و پریشانی آپ کو لاحق نہ ہو، مملکت میں قیام کے دوران آپ صحتمند رہیں ۔ اس کیلئے وزارت حج نے کچھ قوانین و ضوابط بنائیں ہیں۔ ان کی پیروی کرنا، ان کا ہر حال میںاحترام کرنا ہر حاجی کیلئے ضروری ہے۔ ان قوانین و ضوابط میں سے چند اہم یہ ہیں:
٭ مملکت میں کوئی بھی ایسا کام کرنا جس سے سعودی عرب کا امن و امان خراب ہو، غیرقانونی ہے جیسے یہاں آکر سیاسی اور نظریاتی پمفلٹ تقسیم کرنا اور پروپیگنڈے کرنا یا پھر احتجاج و مظاہرے کرنا، سیمینار اور اجلاس وغیرہ منعقد کرنا سب غیرقانونی ہے کیونکہ ایسا کرکے آپ حجاج کرام کو ان کے اصل مقصد یعنی عبادات و ارکان حج کی ادائیگی سے روک رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ’’حج کے دوران کوئی شہوانی عمل ، فسق و فجور اور لڑائی جھگڑے کی بات جائز نہیں‘‘۔
٭ حرمین شریفین کی حرمت و تقدس ہمیشہ اپنے دل میںبنائے رکھیں۔ اسی طرح مملکت کے قوانین کا بھی احترام کیجئے۔
٭ حجاج کرام کی منیٰ قیام گاہوں سے متعلق جو ہدایات دی گئی ہیں۔ ان کی پابندی کیجئے۔ اسی طرح جدہ، مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ ، مشاعر مقدسہ جانے کیلئے جو اوقات آپ کیلئے طے کئے گئے ہیں، ان کا خیال رکھیں۔ آپ کی ذاتی معلومات سے متعلق جو خاص کا رڈ آپ کو دیا گیا ہے، اس کو ہمیشہ اپنے پاس رکھنے کا اہتمام کریں۔ یہ کارڈ آپ کو مکہ مکرمہ کے ادارہ طوافہ یا اس کے ذیلی آفس سے دیا گیا ہے۔ اسی طرح ایک کارڈ سعودی سفارت خانہ سے ملا ہے جس پر آپ کے ملک میں موجود سعودی سفارت خانہ یا متعلقہ ادارہ کی مہر لگی ہوئی ہے۔ اس کو بھی حفاظت سے رکھیں۔
٭ اپنی ضروری دستاویزات اور نقدی ادارہ طوفہ الادلاء یا فیلڈ سروس گروپ یا امانت گھر میں رکھنے کا اہتمام کریں یا پھر حج مشن جیسے معتبر اداروں کے پاس رکھوا دیں نیز جس کے پاس بھی آپ اپنی امانت رکھوا رہے ہیں، اس سے امانت جمع کرنے کی رسید لینا ہرگز نہ بھولیں۔ ٭ راستوںاور پلوںکے نیچے ڈیرہ ڈالنے سے گریز کریں۔ مشاعر مقدسہ کو صاف ستھرا رکھنے میں حصہ لیجئے اور کوڑا نیز ناپسندیدہ اشیاء کوڑے دان میں ہی پھینکیں۔
٭ کسی بھی حاجی کا اجرت پر یا بلا اجرت کام تلاش کرنا یا کام کرنا سعودی قوانین کی رو سے خلاف ورزی ہے۔ اس طرح عطیات طلب کرنا ، بھیک مانگنا بھی غیرقانونی ہے۔ یہ ساری چیزیں آپ کو اپنے پاکیزہ مقصد سفر سے دور کرنے والی ہیں۔
٭ حجاج کرام کیلئے مکہ مکرمہ ، مدینہ منورہ، مشاعر مقدسہ کے علاوہ کسی اور شہر میں اجازت نامہ حاصل کئے بغیر جانا غیرقانونی ہے۔ اسی طرح حج کی ادائیگی کے بعد وطن واپسی کو مقررہ وقت سے موخر کرنا بھی سعودی قوانین کی رو سے غیرقانونی ہے۔
٭ اگر خدانخواستہ آپ کی کوئی چیز چوری ہوجائے تو ایسی صورت میں فوراً فیلڈ سروس گروپ ادارہ طوافہ، الادلاء یا شکایت کمیٹی یا پھر پولیس سے فوراً رابطہ کریں تاکہ ضروری کارروائی بروقت کی جاسکے۔ اگر آپ کا سامان گم ہوجائے تو فوراً فیلڈ سروس گروپ یا مکہ مکرمہ ، مدیہ منورہ یا جدہ میں قائم وزارت حج کی گمشدہ کمیٹی سے رجوع کریں تاکہ کھویا ہوا سامان ملنے پر آپ کو واپس کیا جاسکے۔
٭ اگر آپ کوئی شکایت درج کرانا چاہتے ہیں تو وزارت حج کی شکایت کمیٹی میں درج کراسکتے ہیں۔منیٰ میں جگہ جگہ اس کیلئے عارضی مراکز قائم ہیں نیز اس کی شاخیں جدہ، مدینہ منورہ او ر مکہ مکرمہ کے مختلف علاقوں میں قائم ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سعودی عرب کو حج مقامات سے نوازا ہے۔ ان کی خدمت او ر زائرین کی خدمت پر سعودی عوام اور قائدین ناز کرتے ہیں۔ سعودی حکومت نے ماہرین کے مشوروں سے مشاعر مقدسہ میں ضیوف الرحمن کی آمد ورفت اور نقل وحمل مزید آسان بنانے کیلئے بس شٹل سروس کا پروگرام بنایا ہے۔ شٹل سروس یہ ہے کہ حجاج کرام کو میدان عرفات سے مزدلفہ اور وہاں سے منیٰ بسوں کے ذریعہ لایا جاتا ہے۔ اس کیلئے راستے مخصوص ہیں۔ بسیں تیز ی سے حجاج کو عرفات سے مزدلفہ لاتی ہیں اور انہیں اتار کر دوسرے راستے سے عرفات پہنچ کر باقی حجاج کو لاتی ہیں۔ اس اسکیم سے جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک اور ترکی کے حاجی استفادہ کر رہے ہیں۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ میدان عرفات میں شٹل سروس کیلئے الگ سڑک بنائی گئی ہے ۔
یہ سڑک روڈ (9) کے برابر بنائی گئی ہے۔ میدان عرفات سے منیٰ تک کسی اد نیٰ رکاوٹ کے بغیر چلی گئی ہے۔ کئی جگہ پل اور کئی جگہ دیواریں بنائی گئی ہیں تاکہ کسی طرح کی کوئی دراندازی نہ ہو۔ ٹریفک علامتیں مرتسم کی گئی ہیں۔ رہنما بورڈ نصب کئے گئے ہیں ۔ تمام عرفات میں بنے خیموں کے علاقوں کو روشن کیا گیا ہے۔ روڈنمبر 9 کے جنوبی حصے کو عرفات میں ترک حجاج کیلئے مخصوص کیاگیا ہے۔ اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ترک حجاج کو عرفات میں ان کے خیموں سے وادی پہنچایا جاتا ہے۔ حکومت نے اس مقصد کو آسان اور رکاوٹوں سے پاک بنانے کیلئے کئی نئے راستے بنائے ہیں۔ پرانے راستوں میں ردوبدل کیاہے۔ عرفات اور مزدلفہ کے درمیان روڈ 8 کے شمال میں4 گاڑیوں والا راستہ بنایا ہے۔ اس روڈ کے دو راستوں کو عرفات سے مزدلفہ جانے والے جنوب مشرقی ایشیا حاجیوں کے لئے مخصوص کیاگیا ہے۔ روڈ نمبر 8 کے شمال میں بسوں کا ایک اڈہ بنایا گیاہے۔
یہ مشرقی مزدلفہ کے قریب ہے۔ اس میں2 ہزار بسیں کھڑی ہوسکتی ہیں۔ 8 اور 9 نمبر کی سڑکوں میں توسیع کی گئی ہے۔ حاجیوں کے اترنے کی جگہیں بنائی گئی ہیں۔ بری راستوں سے آنے والے حاجیوں کے لئے مخصوص پارکنگ کو ہموار اور وسیع کیا گیا ہے۔ شٹل سروس کو رواں دواں رکھنے کے لئے مختلف راستوں کو ایک دوسرے سے جوڑا گیا ہے۔ پہاڑوں کے دامن میں بارش کے پانی کی نکاسی کیلئے ایک نالا بنایا گیا ہے اور اسے سیلاب کا پانی گزارنے والے نالوں سے جوڑ دیاگیا ہے۔ خادم حرمین شریفین کی حکومت مکہ مکرمہ، منیٰ، عرفات اور مزدلفہ ، مشاعر مقدسہ اور مقدس دارالحکومت کی داخلہ گاہوں پر رفاہ عام وسائل مہیا کرتی ہے تاکہ حجاج کرام کو آنے جانے اور قیام کی سہولتیں حاصل ہوسکیں۔ سعودی حکومت نے اس غرض سے شاہراہیں، راستے، پل ، بالائی سڑکیں، زمین دوز راستے، طہارت خانے، گندے پانی کی نکاسی، روشنی، طبی خدمات، حفظان امن اور ٹریفک کی سہولتیں فراہم کی ہیں۔ درحقیقت ان کا مقصد حجاج کرام کو آرام و راحت پہنچانا ہے تاکہ وہ کسی صعوبت اور دشواری اور ادنیٰ زحمت کے بغیر سہولت اور آسانی کے ساتھ حج ادا کرسکیں۔
خادم حرمین شریفین کی حکومت نے رفاہ عام کے وسائل اور ان سہولتوں کی نگہداشت پر بھی بھاری بھرکم رقم خرچ کی ہے۔ سعودی حکومت اسے اپنا فرض سمجھتی ہے، اسے وہ احسان نہیں سمجھتی جو احسان جتائے ۔ سعودی حکومت بہتر شکل میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتی ہے۔ سعودی حکومت نے اس کیلئے انجینیئروں ، فنی ماہرین اور منتظمین کا ایک لشکرہر وقت تیارکر ر کھا ہے۔ آپ کا فرض ہے کہ آپ حضرات ان سہولتوں کے نگراں حضرات کا تعاون کیجئے۔ انہیں تلف ہونے سے بچایئے تاکہ ہر چھوٹا بڑا، کمزور و طاقتور ان سے فائدہ اٹھاسکے۔ بعض حضرات پانی پینے ، وضو کرنے اور غسل و طہارت کے وقت پانی کا بے جا استعمال کرکے اس نعمت کی بے قدری کرتے ہیں۔ بعض لوگ بجلی بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ مثلاً دن میںبھی بلب جلتا چھوڑ دیتے ہیں۔ اسی طرح اور کام ہیں جو اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں کی ناقدری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پاک کلام میں ہمیں ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے ۔
ارشاد الٰہی ہے: ’’اسراف کرنے والے یقینا شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے پروردگار کا بڑا ناشکرا ہے‘‘۔ اسراف کی شکلیں اور قسمیں بے شمار ہیں۔ کھانے پینے میں اسراف، وضو و غسل اور طہارت کے لئے پانی کے استعمال میں اسراف، خرچ میں اسراف۔ یہ سب اللہ کی نعمتوں کا بے جا فضول اور غلط استعمال ہے لہذا حاجی بھائیو! ان سب معاملات میں اعتدال اور توازن سے کام لیجئے تاکہ ان نعمتوں سے سارے مسلمان فیضیاب ہوسکیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب سے ایسے نیک اعمال قبول فرمائے۔ خادم حرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز اللہ تعالیٰ ان کی حفاظت کرے جن کی حکومت نے اپنی تمام ممکنہ تدابیر کو آپ کی خدمت کیلئے وقف کردیا ہے اور ہر سال جونہی حج کا زمانہ ختم ہوتا ہے تو آئندہ سال سے حج کی تیاریاں شروع ہوجاتی ہیں۔ اسی وجہ سے ہر سال پہلے سال کی نسبت ہمیشہ اس فرض کی ادائیگی میں بہتری ہوتی ہے۔ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہے اور پھر خادم حرمین شریفین کی شدید خواہش کا نتیجہ ہے کہ حجاج کرام کو سب کچھ ان کے شایان شان مہیا ہونا چاہئے جس سے ان کو راحت و آرام میسر ہو اور وہ سہولت و آسانی کے ساتھ اپنی عبادت ادا کرسکیں۔