Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میدان عرفات کی تاریخی مسجد ، نمرہ

مسجد نمرہ میدان عرفات میں واقع ہے۔ اسے مسجد عرفہ اور جامع ابراہیم بھی کہتے ہیں۔اس کا تلفظ ’’ن ‘‘کے زبر اور’’ م‘‘ کے زیرکے ساتھ کیا جاتا ہے۔نَمِرہ ایک پہاڑی ہے جو مسجد کے مغرب میں واقع ہے۔ یہ میدان عرفات کے مغربی گوشے میں وادیٔ عرنہ سے پہلے ہے۔ اس مسجد کی جو دیوار مکہ مکرمہ کی طرف پڑتی ہے وہ حرم اور میدان عرفات کے درمیان حدفاصل کی حیثیت رکھتی ہے،
دوسرے الفاظ میں یوں کہہ لیجئے کہ جہاں حرم کی حدود ختم ہوتی ہیں، وہاں عرفات کی حدود شروع ہوتی ہیں۔ مسجد نمرہ کی تعمیر میں کئی امراء اور سلاطین نے حصہ لیا۔843ھ میں ملک ظاہرجقمق نے اسے از سرنوتعمیرکرایا تھا پھر 853ھ میں بھی اس کی اصلاح و مرمت کرائی گئی۔
874ھ میں ملک اشرف قایتبائی نے اس کی تعمیر اور مرمت کرائی اور مسجد کے درمیان2بڑے برآمدے بنوائے تاکہ حجاج نماز کے وقت دھوپ سے محفوظ رہ سکیں۔ علامہ ازرقی تاریخ مکہ میں لکھتے ہیں کہ’’ نمرہ پہاڑ کے نیچے ایک غار واقع ہے۔ یہ غار 4x5ہاتھ کا ہے۔کہا جاتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی جگہ وقوف عرفہ کے روز ٹھہرے تھے۔‘‘غار ابتک موجود ہے (9ذی الحجہ 1397ھ)۔ عالم فاضل شیخ محمد طاہر الکردی المکی نے شوال 1376ھ میں اس کی تحقیق کی تھی، انہوں نے اس کا تذکرہ اپنی کتاب’’ التاریخ القویم ‘‘میں کیا ہے۔ موجودہ مسجد نمرہ کا پورا حصہ میدان عرفہ میں شامل نہیں، اسکا صرف شمالی حصہ میدان عرفہ میں ہے جبکہ جنوبی حصہ میدان عرفہ سے خارج ہے اور وادی عرنہ میں بنا ہوا ہے۔
سعودی حکومت نے مسجد نمرہ ازسرنوتعمیر کرائی ہے۔ ماضی میں اس کی لمبائی 90میٹر اور عرض 80میٹر ہوا کرتا تھا، اس کے چاروں طرف برآمدے تھے،محراب 3میٹر اونچی اور 5میٹر چوڑی تھی۔ اس کا ممبرڈھائی میٹر اونچا اور 10سیڑھیوں والا تھا۔سعودی حکومت نے توسیع کرکے( اس کا ایک حصہ 2منزلہ ہے) مجموعی رقبہ ایک لاکھ 24ہزار مربع میٹرکردیا ہے، اس کی دوسری منزل کا رقبہ 27ہزار مربع میٹر ہے۔عقبی صحنوں کا رقبہ جن پر سائبان پڑے ہوئے ہیں 8ہزار مربع میٹر ہے، اس کے نتیجہ میں یہاں 4لاکھ نمازیوں کیلئے گنجائش پیدا ہوگئی ہے۔ آثارقدیمہ کے ماہر ہانی فیروزی لکھتے ہیں کہ مسجد نمرہ امیرالحج کا موقف ہے۔وہ جگہ جہاں امیرالحج میدان عرفہ میں وقوف کرتا ہے اور جو حج امور کا منتظم ہوتا ہے۔ یہاں سب سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ظہر اور عصر کی نمازیں جمع کرکے ادا کی تھیں تب سے امیرالحج اسی جگہ وقوف کرتا رہا ہے۔حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد کے بعد میدان عرفات کے انتظامات دیکھنے کا سہرا حضرت اسماعیل کے ننھیالی اعزہ جرہم،الغوث بن مربن کے سرجاتا ہے جو اپنے ماموؤں کے ساتھ خانہ کعبہ کی خدمت کیا کرتے تھے، ان کے بعد قصی اور ان کی اولاد کو یہ سعادت ملی۔ فتح مکہ کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلفائے راشدین، پھر امیرالمومنین، امام المسلمین یا ان کے مقررکردہ امیرالحج اس کام کو انجام دیتے رہے۔
ام القریٰ یونیورسٹی میں اسلامی فنون اور آثار قدیمہ کے پروفیسر ڈاکٹر ناصر الحارثی کا کہنا ہے کہ میدان عرفات میں اس جگہ مسجد الصخرات کے نام سے ایک مسجد ہوا کرتی تھی، یہ جبل رحمت کے نیچے بنی ہوئی تھی۔ یہ پہاڑی کی چوٹی پر چڑھنے والے کے دائیں جانب جنوب مشرق میں بنی ہوئی تھی۔ یہ مسجد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وقوف کی جگہ کے احیاء کیلئے تیسری صدی ہجری کے بعد قائم کی گئی۔ اسے مسجد الصخرات کا نام اسلئے دیا گیا کیونکہ یہ صخروں یعنی چٹانوں کے درمیان واقع تھی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ وقوف فرمایاتھا ، علاوہ ازیں جبل عرفات کی چوٹی پر ایک اور مسجد تھی جسے جبل رحمۃ کی مسجد کہا جاتا تھا۔ مسجد نَمِرہ سے ظہراور عصر کی نماز اور خطبۂ عرفہ پوری مسلم دنیا کو دکھانے اور سنانے کیلئے عظیم الشان ریڈیو ،ٹی وی سسٹم نصب کردیا گیا ہے ، یہ نظام جدید طرز کا ہے ۔یہاں مصنوعی سیاروں کے ذریعے پوری دنیا کو خطبہ دکھایا اور سنایا جاتا ہے،یہاں قران پاک کے ہزاروں نسخے رکھے گئے ہیں،روشنی کا زبردست انتظام ہے۔ مسجد نمرہ مکہ مکرمہ سے تقریباً15کلومیٹر دور ہے ۔ مسجد نمرہ150ھ میں قائم کی گئی۔ زمانہ دراز تک اس کا رقبہ معمولی سا رہا ۔ اسکی عظیم الشان توسیع کا سہرا سعودی حکومت کے سرجاتا ہے۔ اسکے گردونواح میں شجر کاری کا اہتمام بھی کیا گیا ہے، مسجد نمرہ کی توسیع و ترقی پر 33ملین ریال خرچ ہوئے تھے۔مشاعرمقدسہ کی اس مسجد کا رتبہ مسجد الحرام کے معاء ً بعد آتا ہے۔ اس میں ہمیشہ اصلاح و مرمت اور تزئین و تحسین کا سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ اس کے 6مینارے ہیں، ہر مینارہ60میٹر اونچا ہے۔
مسجد میں 3گنبدسامنے کی طرف ہیں،خارجی سائبان ہیں،8دروازے ہیں،کھڑکیوں اور روشندانوں کے ذریعے قدرتی روشنی کا بندوبست کیا گیا ہے۔ یہ مسجد عرب طرز تعمیر کا شاہکار ہے،علاوہ ازیں 13ہزار بلب مسجد کے اندر اور 2800باہر کی طرف لگائے گئے ہیں۔ اس میں 663ایئر کنڈیشنڈ ہیں، مسجد کے اندر 2200پنکھے جبکہ 400پنکھے باہر کی طرف لگائے گئے ہیں۔3ٹرانسفارمر ہیں،یہ مسجد ہرطرح کی عصری سہولتوں سے آراستہ ہے۔ مسجد کے باہر خواتین اور مردوں کیلئے طہارتخانوں کا کمپلیکس قائم کیا گیا ہے،مسجد سے متصل سائبان نصب کئے گئے ہیں۔ اس کی توسیع پر تقریباً350ملین سعودی ریال خرچ ہوئے ہیں۔مسجد سے متصل ملک عبدالعزیز آل سعودؒ کے نام سے ایک کشادہ عمارت بنائی گئی ہے جہاں حاجیوں کیلئے کھانے پینے کا بندوبست کیا جاتا ہے۔
حضرت جابر ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لئے نمرہ میں جھونپڑی تیار کرنے کا حکم دیا تھا۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان عرفہ پہنچنے پر دیکھا کہ صحابہ نے مطلوبہ جگہ پر گنبد بنا دیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر باقی رکھا اور نکیر نہیں کیا۔ایسا لگتا ہے کہ یہ گنبد غار کے دہانے پر بنایا گیا ہوگا۔ 9ذی الحجہ کو میدان عرفات کی حاضری تمام عازمین حج کیلئے ضروری ہے۔ یہاں ظہر اور عصر کی نماز ایک اذان او ر2اقامت کے ساتھ ادا کی جاتی ہے۔ ہزاروں لوگ مسجد نمرہ میں یہ دونوں نمازیں نہایت خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔ یہی وہ مسجد ہے جہاں خطیب ِعرفہ حاضرین ِعرفات کو خطبہ دیتے ہیں۔

******

شیئر: