Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یہ طوق ماں باپ بننے سے پہلے گلے میں ڈالیں

شہزاد اعظم ۔جدہ
ماں اور باپ دونوں ہی بچوں کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں ۔ اگر ان میں سے کوئی ایک بھی سر پر نہ رہے تو بچے کی شخصیت نامکمل ہی رہتی ہے۔ بچہ اگر ماں سے محبت، شفقت، نرمی، پیار، وفا، ترحم اور ہمدردی سیکھتا ہے تو باپ اسے جبر، صبر، تحمل و برداشت، پامردی، حوصلہ، استقامت، مشقت، سختی اور اصول پسندی کی تعلیم دیتا ہے۔ان دونوں کی نرم و گرم تربیت کے باعث ہی کسی بچے کی شخصیت اوج تکمیل کو پہنچتی ہے۔بچے ہو یا بچی، اس کو دیکھتے ہی دل بتا دیتا ہے کہ اس کی شخصیت مکمل ہے یا ادھوری کیونکہ وہ بچے جن کی ماں یا باپ یا دونوں موجود نہ ہوں، ان کے چہروں سے پیاس جھلکتی دکھائی دیتی ہے، ان کے پیشانیاں سوالی دکھائی دیتی ہیں، ان کی مسکراہٹ ”محرومیت کا مرقع“ نظر آتی ہے ، ان کی آنکھیں التفات کی متلاشی محسوس ہوتی ہیں، انہیں دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ ہستی بے کسی اور مجبوری سے معنون ہے۔ زیر نظر تصویر اسلام آباد کے ایک مسکن کی ہے جہاں یتیم و بے سہارا بچوں کو سہارا دیاجاتا ہے۔ان بچوں کے چہرے دیکھئے، ان میں محرومی، سوال، تلاش، جستجو، مجبوری اور ادھورا پن سب کچھ نظر آ رہا ہے ۔پتا ہے، ایسے ادھورے پن کا شکار صرف یتیم ہی نہیں ہوتے بلکہ وہ بچے بھی ادھورے رہ جاتے ہیں جن کے والدین باہمی چپقلش کی وجہ سے ایک دوسرے سے طلاق یا خلع کی صورت میں علیحدہ ہو جاتے ہیں۔ ایسے والدین کے بچے اگر ماں کے پاس رہیںتو ان میں عزم و حوصلے، صبر و استقامت اور تحمل و برداشت جیسے اوصاف کا فقدان ہوتا ہے اور جو عملی زندگی میںان کی ناکامی کا سبب بن سکتا ہے اسی طرح جو بچے ماں کے بغیر باپ کے ساتھ رہتے ہیں ان میں ہمدردی و ترحم، نرمی اور شفقت، پیار و محبت اور درگزر جیسی نادر خصوصیات معدوم ہوتی ہیں۔ اس تناظر میں تمام میاں بیوی کہلانے والے جوڑوں سے استدعا ہے کہ اگر آپ نے ایک دوسرے علیحدہ ہونا ہے تو برائے مہربانی ماں یا باپ بننے سے پہلے ہی خلع یا طلاق کا طوق اپنے گلے میں ڈال لیں، بچے یا بچی کی ماں اور باپ بن جانے کے بعد ایک دوسرے سے علیحدگی کا تصور بھی نہ کریں تاکہ آپ کے گھر میں پروان چڑھنے والی ہستی تکمیل کی منزل کو پہنچنے سے محروم نہ رہ جائے۔
 
 
 
 
 
 

شیئر: