Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اداروں پر سازش کا الزام نہیں لگایا،سعد رفیق

  اسلام آباد ...وفاقی وزر اء نے کہاہے کہ سیاستدانوں کو ایگزیکٹو آرڈر اور فیصلوں کے ذریعے پارٹی سے الگ نہیں کیا جاسکتا ۔لیڈر وہی ہوگا جو پارٹی چاہے گی ۔ ختم نبوت کے حلف نامے کے حوالے سے حقائق کو مسخ نہیں کرنا چاہئے۔ اداروں پر سازش کا کوئی الزام نہیں لگایا۔ پانامہ بین الاقوامی سازش تھی جسے پاکستان میں ہمارے خلاف استعمال کیا گیا۔ منگل کو سینیٹ میں مختلف تحاریک التواءپر بحث سمیٹتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سیاست کے میدان میں غلطیاں کس نے نہیں کیں۔ خرابیاں کس سے نہیں ہوئیں، جو گناہ ہمارے کھاتے میں ڈالے گئے وہ انہوں نے خود کئے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این آر او کیوں ہوتے ہیں۔ سیاستدان مجبور ہوتے ہیں۔40,40 سال گذرنے کے باوجود ایک دوسرے پر تنقید سے باز نہیں آتے لیکن این آر او کی وجہ کا ذکر نہیں کرتے، کیا یہ اچھی بات ہے کہ ہر وزیراعظم کو کرپٹ کہہ کر نکالا گیا۔ سیاسی کارکنوں کو کوڑے مارے گئے۔ حکومتیں گرانے کے سارے کام پی پی نے بھی کئے تھے۔ سپریم کورٹ پر حملہ ہم نے نہیں کیا۔سجاد علی شاہ نے خود کیا تھا۔ یہ درست ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو شاہراہ دستور پر نہیں آنا چاہئے تھا لیکن اس کی وجہ کو بھی دیکھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو مرحوم کو جب لاہور ہائی کورٹ سے سزا دلوائی گئی۔ اس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی گئی تھی۔ وہ حالات بھی ہمارے سامنے ہیں۔ غلطیاں سب سے ہوتی ہیں، ان معاملات کے بارے میں آپ بتائیں جو آپ نے نہیں کئے۔ انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت 1973ءکے آئین کے بعد ایک اہم دستاویز ہے اس پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادت نے دستخط کئے تھے۔ جسٹس قیوم اگر اتنے ہی بُرے تھے تو انہیں اٹارنی جنرل کس نے بنایا تھا۔ یہ بھی سامنے رکھا جائے، سارے اداروں کا احترام کیا جانا چاہئے۔ہم نے اداروں پر سازش کا الزام نہیں لگایا، ہم نے کوئی بغاوت تو نہیں کی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر فوری عمل کیا۔ متنازعہ عدالتی فیصلوں سے کیا ماضی میں نظریہ ضرورت کے تحت نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ بین الاقوامی سازش ہے جو لوگ جمہوریت نہیں چاہتے۔ انہوں نے اس سے فائدہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو ایسے فیصلے پر نکالا گیا جس کا کوئی جواز ہی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاستدان ہیں، جی ٹی روڈ کے راستے گئے تو یہ ہمارا حق ہے۔ کوئی چوری نہیں کی، ہمیں کسی چوری پر نہیں نکالا گیا۔ عدالتی فیصلوں پر تنقید محاذ آرائی نہیں۔ہمیں گاڈ فادر، مافیا اور دہشت گرد کہا گیا۔سپریم جوڈیشل کونسل میں جا سکتے تھے لیکن نہیں گئے تاکہ محاذ آرائی نہ بڑھے۔

شیئر: