Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کپڑوں پر نقش و نگار کے حوالے سے نئی تحقیق

ایبسالا ، سویڈن..... پارچہ بافی اور کپڑوں میں نقش و نگار کے حوالے سے جاری تحقیقی کام کے دوران سویڈن کے سائنسدانوں کو کفن کا ایک ایسا کپڑا ملا ہے جو اب سے صدیوں قبل بحری قزاق استعمال کرتے تھے۔ یہ انکشاف کڑھائی پر تحقیق کے دوران سامنے آیا جب تحقیق کرنے والوں کو خط کوفی میں لفظ اللہ لکھا ملا۔ اب سائنسدانوں نے خیال ظاہر کیا ہے کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ لوگ حیات بعد ممات کے تصور پر یقین رکھتے تھے اور وہ یہ بھی تجویز کرتے ہیں کہ صدیوں قبل یا جس زمانے میں کفن کا یہ کپڑا بنا گیا تھا سمندر میں سفرکرنے والے اور وارداتیں کرنے والے یہ لوگ اپنے تحفظ کیلئے حفاظتی تعویذ کے طور پر کپڑوں وغیرہ پر لفظ اللہ کندہ کرالیا کرتے تھے جو اس زمانے میں بڑھتے ہوئے عربی اور اسلامی اثر و رسوخ کی نشاندہی ہوئی ہے۔ واضح ہو کہ قزاق بالعموم انہی کشتیوں میں دفن کردیئے جاتے تھے جنہیں وہ زندگی بھر چلاتے رہے ہوں اور اب ان قبروں کی جو کھدائی ہورہی ہے ان سے ان خانہ بدوش قبائل کے اسلام سے تعلق کا بھی پتہ چلتا ہے ۔ کفن کا جو کپڑا اب تحقیق کرنے والوں کو ملا ہے وہ بھی قزاقوں کی انہی قبروں سے ملا ہے اور ان قبروں کا زمانہ نویں صدی سے لیکر دسویں صدی تک کا بتایا جاتا ہے۔ کفن کے کپڑے پر پٹیوں کے علاوہ دیگر جگہوں پر بھی بعض اسمائے حسنی نظر آتے ہیں۔ ایک زمانہ تھا جب مورخین ان خانہ بدوشوں کے علاقے میں اسلامی نوادرات وغیرہ اور فن پاروں کو لوٹ کا مال سمجھتے تھے اور اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ سمندری راستے سے گزرنے والے اسلامی تجارتی قافلوں کو ان لوگوں نے لوٹا اور پھر مال اپنے پاس جمع کرلیا مگر اب دونوں ثقافتوں کا باہمی تعلق بھی سامنے آرہاہے۔

شیئر: