Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہندوئوں کا ملک ہند ، دوسرے بھی رہ سکتے ہیں ، بھاگوت

اندور۔۔ ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے ہفتے کو اپنے ایک بیان میں واضح طور پر کہا ہے کہ ہندو ستان ہندوئوں کا ملک ہے لیکن اسکا مطلب یہ نہیں کہ یہاں دوسرے مذاہب کے لوگ نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے یہ بات کالج جانے والے آر ایس ایس کے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہی۔ بھاگوت نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ حکومت اکیلے ہی ملک کی اقتصادی ترقی نہیں کرسکتی اسلئے سماج کے تمام طبقات کو مل جل کر حکومت کا ہاتھ بٹانا چاہئے تاکہ ملک کی ترقی یقینی ہوسکے۔ انہوں نے پروگرام میں خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح جرمنی جرمن لوگوں کا ملک ہے ، برطانیہ انگریزوں ، امریکہ امریکیوں اور اسی طرح ہندوستان ہندوئوں کا ہی ملک ہے لیکن اس ملک میں دوسرے مذاہب کے لوگ بھی رہ سکتے ہیں۔ یہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کا بھی ملک ہے۔ بھاگوت نے کہا کہ ہندو کا مطلب ہندوستان کی اولاد یعنی ہندوستانی آبائو اجداد کی اولاد جو ہندوستانی ثقافت کے متعلق اپنی زندگی گزارنے کی پابند ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی لیڈریا پارٹی اکیلے ملک کو عظیم اور طاقتور نہیں بناسکتا بلکہ سماج کو متحد ہوکر اس کام کو انجام دینا ہوگا۔ آجکل کا دور لوگوں پر ذمہ داری عائد کرتا ہے۔ اس دور میں عوام صرف حکومت کو ہی ہر کام انجام دینے کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں لیکن حقیقت میں حکومت ہی یہ سب کچھ نہیں کرسکتی۔ اگر سماج ساتھ نہیں دیگا تو پھر حکومت ہر شعبہ زندگی میںناکام ہوجائیگی لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ہندوستان کو دنیا کا طاقتور اور مضبوط بنانے کیلئے اس کے عوام کو اپنے دل و دماغ میں کسی بھی طرح کی تفریق نہیں پیدا کرنی چاہئے بلکہ اس بھید بھائو کو ہمیشہ کیلئے ہٹا دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک عوام خود سے اپنے اندر تبدیلی نہیں لائیں گے تو حکومت اور نظام میں بھی اس کا اثر دیکھنے کو نہیں ملے گا۔ سماج کی جو ذمہ داریاں ہیں وہ پوری ہونی چاہئیں تاکہ حکومت بھی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی پابند ہی نہیں بلکہ مضبوطی کے ساتھ اقتصادی پروگراموں کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکے۔
 
 

شیئر: