Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بدعنوانی کے مقدمات میں زیر حراست کسی بھی شخص کیساتھ رعایت نہیں ہوگی، اٹارنی جنرل

ریاض.... سعودی اٹارنی جنرل شیخ سعود المعجب نے واضح کیا ہے کہ بدعنوانی کے مقدمات میں زیر حراست کسی بھی شخص کے ساتھ کسی بھی قسم کی کوئی رعایت نہیں ہوگی ۔ عہدہ یا سماجی حیثیت کی بنیاد پر کسی کے ساتھ امتیازی معاملہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ جو لوگ بدعنوانی کے الزام میں زیر حراست ہیں ان کو بھی وہی حقوق حاصل ہیں جو دیگر افراد کو دیئے جاتے ہیں۔ ایک عام سعودی شہری ، شہزادے ، وزیر اور اعلیٰ عہدیدار کے حقوق میں کوئی فرق نہیں۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ انسداد بدعنوانی کی نئی کمیٹی نے اپنا کام شروع کردیا۔ تحقیقات کا آغاز کردیاگیا۔ دوسری جانب معروف وکیل اور ماہر قانون عبدالکریم القاضی نے بدعنوانی ، منی لانڈرنگ اور مشکوک سودوں کے الزام میں گرفتار شہزادہ، وزراء، سرمایہ کاروں اور اعلیٰ عہدیدارو ں کی قانونی پوزیشن کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ منی لانڈرنگ اور منصوبوں میں بدعنوانی کے الزامات کے مقدمات ہنگامی بنیادوں پر سنے جائیں گے بشرطیکہ تاخیر سے کسی بھی فریق کے حقوق متاثر ہونے کا خدشہ ہو۔ القاضی نے بتایا کہ احتیاطی حراست کیلئے ضروری نہیں کہ عدالت سے حکم صادر ہو یا نجی حق کا دعویٰ کیا گیا ہو۔ انہوں نے کہاکہ ولیعہد کی زیر صدارت تشکیل دی گئی اعلیٰ کمیٹی وسیع اختیارات کی مالک ہے ۔ مفاد عامہ کے تحت ملزمان کو حراست میں لیا جاسکتا ہے ، ان کے معاونین کو بھی گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ ان کی جامہ تلاشی اور مکانات کی تلاشی بھی لی جاسکتی ہے۔ جو کچھ کیا جارہا ہے یا کیا جائیگا وہ مفاد عامہ کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے اعلیٰ کمیٹی کے دائرہ اختیار کے تحت ہوگا۔ 

شیئر: