Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

42اسکول بسوں کی مدد سے ایٹمی پناہ گاہ تیار کرلی

ہورنگ ملز، کینیڈا .... لوگوں کو اپنی جان کتنی عزیز ہے اسکا احساس ان لوگوں کو بھی ستاتا رہتا ہے جو اپنی طبعی زندگی بڑی حد تک پوری کرچکے ہوتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو یہ سوچتے رہتے ہیں کہ وہ تو جارہے ہیں مگر جاتے جاتے کچھ ایسا کارنامہ انجام دیں کہ دوسرے لوگ زیادہ محفوظ رہ سکیں۔ اس حوالے سے جاری اطلاعات کے مطابق یہاں رہنے والے معمر اور پنشن یافتہ شخص بروس بیچ اور انکی اہلیہ نے ایٹمی حملوں سے بچنے کیلئے 10ہزار مربع فٹ پر محیط حفاظتی پناہ گاہ تیار کرلی ہے۔ جہاں 42اسکول بسوں کو جوڑ کر بنکر تیار کیا گیا ہے۔ ان دونوں میاں بیوی نے 1980ءمیں اس پناہ گاہ کی تعمیر شروع کی تھی اور رفتہ رفتہ کام کرتے ہوئے وہ لوگ کامیاب بھی ہوگئے۔ تکمیلی کام دو سال قبل ہی مکمل ہوا ہے۔ بروس بیچ او رانکی اہلیہ اسی پناہ گاہ میں رہتے ہیں او رانکا کہناہے کہ پناہ گاہ کے اندر اب بھی اتنی گنجائش ہے کہ 300مزید افراد اس میں رہ سکتے ہیں۔ ایٹمی صورتحال پر نظررکھنے والے ماہرین کاکہناہے کہ ایٹمی حملوں کے نتیجے میں زبردست تباہی کا وقت بڑی تیزی سے قریب آتا جارہا ہے اور ایک اندازے کے مطابق اب ایسے حملوں کا خطرہ 1953ءسے کہیں زیادہ ہے۔ نیشنل پوسٹ نامی اخبار میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق یہاں رہنے والے بڑے میاں بروس بیچ کی عمر 83سال ہے او روہ بنیادی طور پر کنساس کے ونفیلڈ علاقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ادھیڑ عمر میں وہ شکاگو آگئے تھے اور ایک ٹھیکیدار او رالیکٹریکل انجینیئرکے طورپر کام کررہے تھے۔ یہ وہ دور تھا جب کینیڈی امریکہ کے صدر تھے اور ایٹمی حملے کا خطرہ بہت بڑھا ہوا تھا جس کی وجہ سے لوگ جگہ جگہ محفوظ پناہ گاہیں بناتے یا ڈھونڈتے پھر رہے تھے۔ بروس نے 42بسیں 300ڈالر فی بس کے حساب سے خریدی ہیں۔

شیئر: