Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دھرنا معاہدے کی توثیق نہیں کرسکتے،اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد... اسلام آباد ہائی کورٹ نے تجویز دی ہے کہ فیض آباد دھرنا معاہدہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں زیر بحث لایا جائے یا وفاق اور ثالث معاہدے کی قانونی حیثیت کو پرکھیں۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کیس کی سماعت کی ۔آئی بی اور چیف کمشنر اسلام آباد نے دھرنے سے متعلق رپورٹس عدالت میں جمع کرائیں۔ اٹارنی جنرل نے معاہدے کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لانے کی مخالفت کی۔ انہوںنے استدعا کی سپریم کورٹ معاملے کا ازخود نوٹس لے چکی ہے۔ ہائی کورٹ اس پر مزید کاروائی نہ کرے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کارروائی روکنے سے متعلق کوئی ہدایات نہیں ملیں ۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس میںکہا کہ آپ خود کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ بالادست ہے۔ عدالت پارلیمنٹ کی بالادستی تسلیم کرتے ہوئے معاملہ بھیج رہی ہے۔ انہوں نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کی قانونی حیثیت دیکھنی ہے۔اسے معاہدہ کہنا زیادتی ہے۔ بتایا جائے کہ معاہدے میں آرمی چیف کا نام کیوں استعمال ہوا؟ معاہدے کی ایک شق بھی قانون کے مطابق نہیں۔ دہشتگردی ایکٹ کے تحت درج مقدمات کیسے ختم کئے جاسکتے ہیں؟ مجروح میں ہوا زخمی میں ہوا ۔ ریاست کون ہوتی ہے، فیصلہ کرنے والی؟ریاست نے دھرنے والوں کے آگے سرنڈر کردیا ۔عدالت معاہدے کی توثیق نہیں کرسکتی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ پولیس والوں کو دھرنے میں مارا گیا، ان کے بچوں کا کوئی پرسان حال نہیں ۔

شیئر: