Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صحافی طیب بلوچ پر تشدد، علیمہ خان اور نعیم پنجوتھہ کے خلاف مقدمہ

طیب بلوچ کے مطابق سوال کرنے پر نعیم پنجوتھہ اور علیمہ خان نے کارکنوں کو اشتعال دلایا (فوٹو: سکرین گریب)
راولپنڈی پولیس نے اڈیالہ جیل کے باہر صحافی طیب بلوچ پر تشدد کا مقدمہ پی ٹی آئی رہنما نعیم پنجوتھہ اور عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کے خلاف درج کر لیا ہے۔
مقدمے میں صحافی طیب بلوچ نے مؤقف اپنایا ہے کہ وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے آج اڈیالہ جیل کے باہر موجود تھے، اور علیمہ خانم کی تقریر کے دوران سوال کرنے پر نعیم پنجوتھہ اور علیمہ خان نے کارکنوں کو اشتعال دلایا۔
’جس کے بعد 40 کے قریب نامعلوم کارکنوں نے مجھ پر حملہ کیا اور مجھے شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس دوران میرا موبائل فون بھی کسی نامعلوم ملزم نے چھین لیا اور میرا مائیک بھی توڑ دیا گیا۔‘
مقدمے میں تین پی ٹی آئی کارکنان کو بھی نامزد کیا گیا ہے، جبکہ پولیس کو دیے گئے بیان میں صحافی طیب بلوچ نے بتایا کہ ان کے ساتھ ساتھ وہاں موجود دیگر صحافیوں اور کیمرہ مین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
مدعی مقدمہ کے مطابق اس سے قبل بھی اڈیالہ جیل کے باہر علیمہ خان سے سوال کرنے پر میرے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی اور میری تصاویر اپلوڈ کر کے مجھے ڈرایا  گیا اور مجھے دھمکیاں دی جاتی رہیں۔
صحافی طیب بلوچ پر ہونے والے حملے کی  پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، نیشنل پریس کلب اور دیگر صحافتی تنظیموں نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے اڈیالہ جیل کے باہر پی ٹی آئی کی جانب سے صحافی طیب بلوچ پر حملے کے خلاف کل پریس کلب کے باہر احتجاج کا بھی اعلان کیا ہے۔
پی ایف یو جے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر پی ٹی آئی نے اس عمل پر معافی نہ مانگی تو احتجاج کا دائرہ وسیع کر کے ملک بھر میں مظاہرے کیے جائیں گے۔
یاد رہے کہ آج سہ پہر اڈیالہ جیل کے باہر عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کی پریس کانفرنس کے دوران صحافی طیب بلوچ اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی تھی، جس کے بعد وہاں موجود پی ٹی آئی کارکنان نے صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

 

شیئر: