Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے حالات سنگین ہو جائیں گے، سعودی عرب

 ریاض،قاہرہ، واشنگٹن.... سعودی عرب نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینی اسرائیلی کشمکش کے حتمی تصفیہ سے قبل بیت المقدس کی پوزیشن سے متعلق امریکہ کا کوئی بھی اعلان امن عمل کو نقصان پہنچائے گا اور خطے کی کشیدگی میں اضافہ کردیگا۔یہ انتباہ منگل کو خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس ، اس سے قبل سعودی دفتر خارجہ کے اعلیٰ عہدیدار اور امریکہ میں متعین سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان نے دیا۔سعودی کابینہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سعودی عرب فلسطینی عوام کے جائز حقوق کے حصول ، فلسطینی ریاست کے قیام او رمشرقی القدس دارالحکومت بننے تک فلسطینی عوام کا ساتھ دیتا رہے گا۔ اس حوالے سے مملکت کا موقف غیر متزلزل ہے۔ کابینہ نے ا ن اطلاعات پر گہری اور شدید تشویش کا اظہار کیا جن میں بتایا جا رہا ہے کہ امریکی حکومت القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر کے اپنا سفارتخانہ تل ابیب سے القدس منتقل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ کابینہ نے واضح کیاکہ ا س قسم کے اقدام سے مسئلہ فلسطین کے حتمی حل کو متاثر نہ کرنے کے اصول کی بھاری خلاف ورزی ہو گی۔ کابینہ نے زور دے کر کہا کہ امریکہ کو اس قسم کے اقدام کے انتہائی منفی نتائج کو مدنظر رکھنا ہو گا۔ مملکت کو امید ہے کہ امریکی حکومت ایسا نہیں کرے گی تا کہ عرب امن فارمولے اور متعلقہ بین الاقوامی بنیادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کیلئے جاری امریکی مساعی متاثر نہ ہوا۔ واشنگٹن میں متعین سعودی سفیر اور سعودی دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ اسرائیلی فلسطینی کشمکش کے حتمی تصفیہ سے قبل القدس کی بابت امریکہ کا کوئی بھی اعلان امن عمل کو نقصان پہنچائے گا اور خطے میں کشیدگی بڑھادے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ سعودی عرب فلسطینی عوام کی حمایت کی پالیسی پر گامزن تھا، ہے اور رہیگا۔ امریکہ کو سعودی عرب کے اس غیر متزلزل موقف سے آگاہ کردیا گیا ہے۔ 

شیئر: