Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطین میں ہڑتال اور مظاہرے ، حماس نے انتفاضہ کا اعلان کردیا

    غزہ /نیو یا رک - - - - -  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ  القدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے رد عمل میں فلسطین میں ہڑتال اور مظاہرے کئے گئے۔  مقبوضہ غربِ اردن میں فلسطینیوں اور اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں متعدد فلسطینی زخمی ہوگئے۔ حماس نے  انتفادہ  کا اعلان کردیا ۔اسرائیل نے مغربی کنارے میں میں مزید فوجی تعینات کر د ئیے  ۔ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے  غزہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  امریکی اعلان کے خلاف نئی انتفاضہ شروع کرنے کی اپیل کی ۔ انہوں نے کہا کہ  حق خودارادیت کیلئے جدوجہد کرتے رہیں گے۔جمعہ کو امریکی فیصلے اور اسرائیل کے خلاف احتجاج اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ بیت المقدس ریاست فلسطین کا دارالحکومت ہے اور رہے گا۔ انہوں نے حماس کے تمام اراکین اور عہدیداروں کو ہدایت کی کہ مقبوضہ بیت المقدس اور فلسطین کو لاحق خطرے سے نمٹنے کیلئے کارکن اور عہدیدار نئے تنظیمی احکامات کے لئے مکمل طور پر تیار رہیں۔انہوں نے فلسطین کے صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا  کہ وہ اسرائیل کے ساتھ امن عمل معطل کرنے کے ساتھ  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور انتظامیہ کا بھی بائیکاٹ کردیں۔
انہوں نے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امر یکی  پالیسی میں تبدیلی کو ’اعلان جنگ‘ قرار دیا ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت تک مزاحمت جاری رکھی جائے۔جب تک ٹرمپ اور قابض طاقتوں کو احساس نہیں ہو جاتا کہ انہوں نے یہ غلط فیصلہ کیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کا دفاع  کیا ہے۔ یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگیرینی نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کا یہ فیصلہ ہمیں ماضی کے تاریک دور میں واپس بھیج سکتا ہے۔ ادھرفرانس سمیت دنیا کے  8 ممالک نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا امریکی اعلان مسترد کر تے ہو ئے   جمعہ کو  سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ۔فرانس کی درخواست پر بلائے جانے والے اجلاس کی حمایت برطانیہ، سو یڈن، اٹلی، مصر، سینیگال، بولیویا اور یوراگوئے نے کی۔برطانوی وزیراعظم  تھریسامے نے  امریکی فیصلے کی مذمت کی اور کہا کہ یہ اقدام امن عمل میں مددگار نہیں ہوگا۔فرانسیسی صدر  میکرون نے  مذمتی بیان میں کہا کہ امریکی صدر کے فیصلے کی بالکل حمایت نہیں کرتے۔جرمن چانسلر نے بھی امریکی اعلان کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یرو شلم کی حیثیت کا فیصلہ دو ریاستی حل کے ساتھ ہی ہونا چاہیے۔کینیڈا نے کہا کہ یروشلم کی حیثیت کا فیصلہ اسرائیل فلسطین تنازع کے حل سے کیا جاسکتا ہے۔اقوام متحدہ  کے سیکریٹری جنرل نے  کہا کہ اس اعلان سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن خطرے میں پڑنے کا خدشہ ہے۔دو ریاستی حل کے سوا امن کا کوئی متبادل نہیں ہوسکتا۔پوپ فرانسس نے امریکی صدر سے مطالبہ کیا  کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کا احترام کیا جائے۔  مقبوضہ بیت المقدس کی موجودہ حیثیت کا بھی احترام کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ تنازعات نے دنیا کو پہلے ہی خوفزدہ کر رکھا ہے اس لئے کشیدگی کا نیا عنصر شامل نہ کیا جائے۔
روس نے ایک بیان میں کہا کہ  دوریاستی حل اب بھی ممکن ہے۔ مشرقی القدس فلسطینی ریاست کا دارلحکومت ہوگا ۔آسٹریلیا نے بھی اپنا سفارتخانہ القدس منتقل نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دریں اثناء  فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ فیصلے سے امریکہ کا امن عمل میں ثالث کا کردار ختم ہوگیا۔  ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب میں  انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اقدام اسرئیل کو فلسطینی سرزمین پر قبضے کو تقویت بخشے گا ۔  ٹرمپ کا حالیہ اعلان بھی اسرائیل کو انعام دینے کے مترادف ہے۔ انہوںنے کہا کہ امریکی صدر کا فیصلہ مقبوضہ بیت المقدس کی حقیقت کو تبدیل نہیں کرے گا ۔ اس معاملے پر اسرائیل کو کوئی قانونی حیثیت حاصل نہیں ہوگی۔فلسطینی صدر نے کہا کہ  قومی آزاد ی  حاصل کر کے رہیں گے۔ امریکی صدر کے اعلان سے امن مذاکرات کو خطرہ اور تشدد پسند عناصر کی حوصلہ افزائی ہوگی۔غزہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے القدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے رد عمل میں مقبوضہ غربِ اردن میں فلسطینیوں اور اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں 16 فلسطینی زخمی ہوگئے۔ حماس کی جانب سے انتفادہ کی کال  دیدی اسرائیل نے غربِ اردن میں مزید فوجی تعینات کر د ئیے  ۔
امریکی اعلان کے خلاف غربِ اردن اور غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں نے ہڑتال اور مظاہرے کئے۔ غربِ اردن کے علاقے الخلیل اور الب رہ میں ہزاروں فلسطینی سڑکوں پر نکل آئے۔دوسری جانب غزہ میں درجنوں مظاہرین اسرائیلی سرحدی دیوار کے قریب جمع ہوئے اور  پتھراؤ کیا۔ اسرائیلی فائرنگ سے 2فلسطینی  زخمی ہو گئے ۔ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے  غزہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  امریکی اعلان کے خلاف نئی انتفاضہ شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے حق خودارادیت کیلئے جدوجہد کرتے رہیں گے  یوم جمعہ کو امریکی فیصلے اور اسرائیل کے خلاف احتجاج اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ بیت المقدس ریاست فلسطین کا دارالحکومت ہے اور رہے گا ، انہوں نے حماس کے تمام اراکین اور عہدیداروں کو ہدایت کی کہ مقبوضہ بیت المقدس اور فلسطین کو لاحق خطرے سے نمٹنے کیلئے کارکن اور عہدیدار نئے تنظیمی احکامات کے لئے مکمل طور پر تیار رہیں۔انہوںنے فلسطین کے صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا  کہ وہ اسرائیل کے ساتھ امن عمل معطل کرنے کے ساتھ  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور انتظامیہ کا بھی بائیکاٹ کردیں۔۔ انہوں نے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امر ایکہ  پالیسی میں تبدیلی کو ’اعلان جنگ‘ قرار دیا ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت تک ’مزاحمت جاری رکھی جائے، جب تک ٹرمپ اور قابض طاقتوں کو احساس نہیں ہو جاتا کہ انہوں نے یہ غلط فیصلہ کیا ہے۔ دریں اثناء فلسطینی اتھارٹی نے مغربی کنارے اور مشرقی القدس میں عام ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

 

 

شیئر: