Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشرقی القدس فلسطینی دارالحکومت ہے، شاہ سلمان

ریاض .... خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے جمعرات کو ریاض میں مجلس شوریٰ کے نئے سیشن کا افتتاح کردیا۔ انہوں نے اس موقع پرسعودی عرب کی ملکی ، علاقائی اور بین الاقوامی پالیسی کو اجاگر کیا۔ شاہ سلمان نے اپنے خطاب میں اس عزم کا اظہار کیا کہ میانہ روی کو گراوٹ سمجھنے والے انتہا پسند او راپنے اہداف کے حصول کیلئے پاکیزہ عقائد کا استحصال کرنے والے کیلئے ہمارے معاشرے میں کوئی جگہ نہیں۔ اسی طرح انتہا پسندی کے خلاف جنگ کو گراوٹ کے پرچار کا وسیلہ بنانے والے خود فروش کیلئے بھی ہمارے یہاں کوئی گنجائش نہیں۔ شاہ سلمان نے کہا کہ سعودی عرب اپنے حال کو بہتر بنانے، مستقبل کی تعمیر ، ترقی، تجدید اور مسلسل بہتری کی شاہراہ پرگامزن ہے۔ سعودی عرب یہ سب کام اپنے غیر متزلزل اصولوں کے حساب پر نہیں کررہا ہے۔ ہمارا ملک علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں میں موثر کردارادا کررہا ہے۔ اسے علاقائی اور بین الاقوامی طاقتوں کے یہاں قدرو منزلت حاصل ہے۔ اسی کی بدولت مملکت مقررہ وقت اور مقام پر تاریخی سربراہ اجلاس منعقد کرنے میں کامیاب رہا۔شاہ سلمان نے بتایا کہ انہوں نے وزراءاور اعلیٰ عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ عوام کو مزید معیاری خدمات فراہم کریں او رانکے کاموں میں آسانیاں پیدا کریں۔ شہریوں کی بنیادی ضرورتیں پوری کرنے والے پروگرام بڑے پیمانے پر روبعمل لائیں۔ خاص طور پر مکانات کا پروگرام بڑے پیمانے پر تیزی سے نافذکریں۔ شاہ سلمان نے کہاکہ ہر طرح کی بدعنوانی معاشروں کو تہہ و بالا کرنے والی خطرناک آفت ہے۔ بدعنوانی ملک و قوم کی تعمیر و ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم نے بدعنوانی سے انصاف اور ٹھوس بنیادوں پر نمٹنے کا پختہ عزم کررکھا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک تمام عوام کی امنگوں کے عین مطابق تعمیر و ترقی کی نعمتوں سے آسودہ ہو۔ اسی تناظر میں بدعنوانی کے مسائل سے نمٹنے کیلئے اعلی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور اسکا سربراہ ولی عہد کو بنایا گیا ہے۔ شاہ سلمان نے کہاکہ اللہ کا شکر ہے کہ بدعنوانوں کی تعداد بیحد محدود ہے۔ ان لوگوں نے جتنی بدعنوانی کی ہے اس سے ارض مقدس کے باعزت شہریوں، شہزادوں، وزراء، سرمایہ کاروں ، ملازمین اور ہر سطح کے کارکنان کا دامن داغدار نہیں ہوا۔ شاہ سلمان نے خطاب کے شروع میں اس بات پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا کہ سعودی عرب بانی مملکت کے عہد سے لیکر تاحال نفاذ شریعت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اسلامی عقائد کا پابند ہے۔ تمام امور میں عدل و انصاف کو اپنا شیوہ بنائے ہوئے ہے۔ شوریٰ کے اصول کا پابند ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی اللہ تعالیٰ کی حمد وثناءبیان کی اس نے سعودی عرب کو بیت اللہ شریف ، مسجد نبوی اور حجاج ، معتمر ، زائر اور ضیوف الرحمن کی خدمت کا اعزاز بخشا۔ شاہ سلمان نے یہ بھی کہا کہ سعودی وژن 2030 کی اسکیموں اور ترقیاتی پروگراموں کا مقصد سعودی عرب کو مستقبل کیلئے تیار کرنا ہے۔ اسی تناظر میں سرکاری اداروں کے ڈھانچے ازسر نو تشکیل دیئے جارہے ہیں۔ معاشرے کے مفاد میں متعدد فیصلے کئے جارہے ہیں۔ وطن عزیز کے ا من و امان کے استحکام ، بدعنوانی کے انسداد اور ملکی ترقی میں مرد و خواتین کو زیادہ سے زیادہ شریک کیا جارہا ہے۔شاہ سلمان نے کہا کہ نجی ادارہ اہم شریک ہے۔ یہ وطن عزیز کے نوجوانوں کو روزگار دلانے ، ٹیکنالوجی کو اپنانے کے سلسلے میں وسیع البنیاد کردارادا کررہا ہے۔ شاہ سلمان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ نجی ادارے کو مزید ترقی اور شرح نمو کا حصہ دار بنانے کیلئے ترغیبات دی جاتی رہیںگی۔ شاہ سلمان نے کہا کہ سعودی عرب دہشتگردی کی آفت سے نمٹنے او راسکے سوتے خشک کرنے کے سلسلے میں موثر قائدانہ کردار ادا کرتا رہا ہے، کررہا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہیگا۔ سعودی عرب خطے کے بحرانوں سے نجات حاصل کرنے کیلئے سیاسی حل کا علمبردار ہے۔ سب سے پہلے مسئلہ فلسطین کے سیاسی حل کا طلب گار ہے۔ سعودی عرب چاہتا ہے کہ فلسطینی عوام کو انکے جائز حقوق ملیں۔ خودمختار فلسطینی ریاست قائم ہو مشرقی القدس اسکا دارالحکومت ہو۔ شاہ سلمان نے کہا کہ سعودی عرب القدس پر امریکی فیصلے کی مذمت کرتا ہے اور اس پر انتہائی افسوس کا اظہار ضروری سمجھتا ہے۔ سعودی عرب کا ماننا ہے کہ القدس پر امریکی فیصلہ فلسطینی عوام کے تاریخی اور مسلمہ حقوق کے خلاف زبردست جانبداری کا غماز ہے۔ بین الاقوامی قراردادیں ، القدس پر فلسطینیوں کا حق تسلیم کئے ہوئے ہیں۔ عالمی برادری القدس کو فلسطینی شہر مانتی ہے۔ شاہ سلمان نے کہا کہ سعودی عرب اپنے اتحادیوں کے تعاون و اشتراک سے فرقہ وارانہ فتنوں کی آگ بھڑکانے اور ممالک کے داخلی امور میں مداخلت نیز علاقائی امن و استحکام کو متزلزل کرنے والی کوششوں سے نمٹتا رہیگا۔ سعودی عرب پرامن بقائے باہم او ررواداری کی قدروں کو راسخ کرنے کا مشن جاری رکھے گا۔ اقوام عالم کے مسائل میں تخفیف کیلئے کوشاں رہیگا۔

شیئر: