Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’’شہر قابل نہیں ہے رہنے کے::جنگلوں میں رہا نہیں جاتا‘‘

صحرائے نجد کی شامیں اردو زبان کے شعر سے روشن ہوتی ہیں ،نظم و نثر کے خوبصورت امتزاج نے نشست کو دلنشین بنادیاـ۔- - - -

جاوید اقبال۔ ریاض- - -

مشاعروں کا چسکا ریگزاروں میں بھی دیوانوں کو باہم بٹھا دیتا ہے تو تب علم ہوتا ہے کہ اردو کیوں اردو ہے۔ صحرائے نجد کی شامیں بھی اسی زبان کے شعر سے روشن ہوتی ہیں اور برصغیر کے مختلف گوشوں سے آئے مہمان ان محفلوں میں جان ڈالتے رہتے ہیں۔ ایسی ہی ایک شام ریاض کے ایک اسپتال میں بھی تھی جب نظم و نثر کے خوبصورت امتزاج نے نشست کو دلنشین بنادیا۔ ’’ریت اس نگر کی ہے‘‘ مشاعرے کا عنوان تھا۔ صدارت شہرریاض کے معروف ادیب پروفیسر اقبال اعجاز بیگ کی تھی ۔ جاوید علی افروز کے فکاہیہ سے حصہ نظر کی ابتداہوئی۔ مختلف زبانوں میںنادانستہ غلطیاں کیسی کیسی مضحکہ خیز صورتحال کو جنم دیتی ہیں،مصنف نے انتہائی مہارت سے روزمرہ کی زندگی میں پیش آنے والے واقعات سنا کر واضح کیں۔نشست کے دوسرے حصے میں مشاعرہ ہوا،شعراء کا منتخب کلام پیش خدمت:

٭٭ ایوب تشنہ :

گفتگو دیواروں سے کرتے رہے

یوں بھی تنہائی میں ہم جیتے رہے

حوصلے کی بات ہے کچھ بھی نہیں

کچھ دیے آندھی میں بھی جلتے رہے

٭٭چوہدری منصور 

عجب ساربط ہے دیدہ ودل میں

بھرا تھا دل مگر ہے آنکھ چھلکی

٭٭داؤد اسلوبی

افواہ اڑی کہ صاحبِ کردار بک گئے

شہر وفا کے سارے ہی اخبار بک گئے

٭٭سید اختر فلاحی رومانی:

ضرور کوئی ہے رشتہ تبسم ِگل سے

چمن کی سیر کو گلفام کس لئے آئے

٭٭خواجہ مسیح الدین ابو نوید :

نہ مانتا ہے عداوت ہمیشگی کے لئے

نہ اپنا ہاتھ بڑھاتا ہے دوستی کے لئے

٭٭رضوان الحق الٰہ آبادی:

کسی سے ترک تعلق کا مت ارادہ کر

نباہنے کے بہت راستے ہیں سوچاکر

٭٭حشام سید:

سمندر سے خاموش ہوتے ہیں آنسو

سمندر کو لیکن ڈبوتے ہیں آنسو

٭٭خورشید الحسن :

اک جیون کے دو زندانی ہم دونوں

آدھی آدھی ایک کہانی ہم دونوں

٭٭صدف فریدی:

ساز کے سنگ سر تال ملاتے تم بھی ناں

محفل میں اک گیت سناتے تم بھی ناں

٭٭ظفر محمود ظفر:

کسی کے پاس آئینہ نہیں ہے

کوئی چہرہ یہاں سچا نہیں ہے

٭٭ڈاکٹر شفیق ندوی:

نیرنگیٔ خیال سے آشفتہ سر میرا

روشن ہوا ہے آپ کے آنے سے گھر میرا

٭٭پروفیسر اقبال اعجاز بیگ :

کچھ تو ہے جولکھا نہیں جاتا

کورا کاغذ پڑھا نہیں جاتا

شہر قابل نہیں ہے رہنے کے

جنگلوں میں رہا نہیں جاتا

شیئر: