این ڈی ٹی وی کے مطابق انڈین کرکٹ ٹیم کے کپتان سوریا کمار یادیو ایشیا کپ کے سلسلے میں منگل کو ہونے والی کپتانوں کی پریس کانفرنس کے بعد مرکز نگاہ بن چکے ہیں۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان 14 ستمبر کو ہونے والے بڑے مقابلے سے قبل انڈیا کے ٹی20 کپتان سوریا کمار یادیو نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں زور دیا کہ جارحانہ انداز کرکٹ میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے اور ان کے مطابق اس کے بغیر کھیل میں کامیابی حاصل کرنا مشکل ہے۔
مزید پڑھیں
-
ٹی20 ایشیا کپ: افغانستان نے ہانگ کانگ کو 94 رنز سے شکست دے دیNode ID: 894415
انڈیا ایشیا کپ میں اپنی مہم کا آغاز بدھ کو دبئی میں متحدہ عرب امارات کے خلاف کرے گا جبکہ پاکستان جمعہ کو اسی مقام پر عمان کے خلاف کھیلے گا۔
یادیو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’میدان میں ہمیشہ جارحیت موجود رہتی ہے، اور میرا نہیں خیال کہ اس کے بغیر آپ یہ کھیل کھیل سکتے ہیں۔ میں میدان میں اترنے کے لہے بہت پُرجوش ہوں۔‘
پاکستان ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا نے سوریا کمار یادیو کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’ہر کھلاڑی کا اپنا انداز اور طریقۂ کار ہوتا ہے۔ کسی کھلاڑی کو کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ سب ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہیں۔ اگر کوئی میدان میں جارحانہ کھیلنا چاہتا ہے تو اسے اس کی پوری آزادی ہے۔‘
پریس کانفرنس کے بعد بھی دونوں کھلاڑی توجہ کا مرکز بنے رہے۔ جب باقی کپتان ہاتھ ملا رہے تھے تو سلمان سٹیج سے اتر گئے، جس پر سوشل میڈیا پر یہ تاثر پھیل گیا کہ سوریا کمار اور سلمان نے ایک دوسرے کو نظر انداز کیا۔
تاہم بعد میں سامنے آنے والی ویڈیو میں یہ واضح ہوا کہ دونوں نے سٹیج کے باہر ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا تھا۔
ایک اور ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس میں سوریا کمار یادیو کو پاکستان کرکٹ بورڈ اور ایشین کرکٹ کونسل کے سربراہ محسن نقوی سے ملاقات کرتے دیکھا گیا، لیکن یہ منظر سوشل میڈیا پر انڈین فینز نے زیادہ پسند نہیں کیا۔
اس واقعے کے بعد سوریا کمار یادیو کو سوشل میڈیا پر کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ راجیو نامی صارف نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا ’یادیو کے پاس بہترین موقع تھا کہ وہ محسن نقوی سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیتے مگر انہوں نے خوشی سے ہاتھ ملا لیا۔ یہ شرم کا مقام ہے۔‘
Suryakumar Yadav got a perfect opportunity to humiliate both Pakistan's captain & Pakistan's interior minister Mohsin Naqvi by denying them the handshake in front of all media.
But Surya instead happily shook their hands. Next they will shake hands with Faheem Ashraf!! Shame!
— Rajiv (@Rajiv1841) September 9, 2025
ایک اور انڈین صارف نے کہا ’ہم صرف پروٹوکول کی وجہ سے دشمن ٹیم سے ہاتھ نہیں ملانا چاہتے۔‘
جبکہ اس پوسٹ کے نیچے کیے گئے دعووں میں سچائی نہیں کیونکہ دونوں کپتانوں کو مکمل ویڈیو میں ہاتھ ملاتے دیکھا گیا تھا۔
This is what we don’t want, Shaking hand with Enemy team. just for Protocol #AsiaCup https://t.co/z7uUGy7W9i
— Ravish Bisht (@ravishbofficial) September 9, 2025
ایک اور اکاؤنٹ سے پوسٹ کیا گیا کہ ’یہ غداری انڈیا کبھی نہیں بھولے گا۔‘
Ye gaddari desh kabhi nahi bhulega Suryakumar Yadav aur BCCI. pic.twitter.com/oABk2CGVpJ
— Sickular Circus (@sickularcircus) September 9, 2025
ایک انڈین صارف نے غصے میں سلمان علی آغا کو دہشت گرد قرار دے دیا اور کہا کہ ہماری حب الوطنی صرف 15 اگست کو جاگتی ہے۔
Suryakumar Yadav handshake with terrorist Pakistan captain Salman Ali Agha.
In India, patriotism is only on 15th August, on other days patriotism goes on leave.#AsiaCup2025 #AsiaCup #INDvPAK pic.twitter.com/PKyuK0LJzD
— kuldeep singh (@kuldeep0745) September 9, 2025
دوسری جانب پاکستان کے سپورٹس صحافی فیضان لاکھانی نے اپنی پوسٹ میں کہا ’یہ ہاتھ ملانا انڈیا میں نفرت پھیلانے والوں کی نیندیں اڑا دے گا۔ ان کی زہریلی سوچ کو سب سے زیادہ تکلیف باہمی احترام دیتا ہے۔ شاباش، آپ نے نفرت کے بیانیے کو ختم کر دیا۔‘
This handshake between Suryakumar Yadav & Mohsin Naqvi is going to give hatemongers in India sleepless nights. Nothing hurts their toxic agenda more than mutual respect & sportsmanship. Well done, gentlemen - you just killed the hate narrative pic.twitter.com/Fs85k70aol
— Faizan Lakhani (@faizanlakhani) September 9, 2025











