Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حرمین کی ترقی اسلامی دنیا کی ترقی ہے ، مولانا سعید یوسف

جے یو آئی پر بدعنوانی کا کوئی داغ نہیں ، پاکستان میں اقتدار واختیار مولویوں کے پاس نہیں بلکہ وردی اور شیروانی کے پاس رہا مگر مجرم مولویوں کو گردانا جاتا ہے ،امیر جمعیت علماءاسلام آزاد کشمیر کا تقریب سے خطاب
جدہ ( ارسلان ہاشمی ) جمعیت علماءاسلام آزاد کشمیر کے امیر مولانا سعید یوسف نے کہا ہے کہ جے یو آئی کے عہدیداریا کارکن بدعنوانی سے کوسوں دور ہیں۔ ماضی اور نہ ہی حال میں ہم پر کبھی ایسا کوئی داغ نہیں لگا ۔ مملکت کا وژن 2030 صرف سعودی عرب کےلئے ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کی ترقی و خوشحالی کا راستہ ہے ۔ اس میں شک نہیں کہ بیت اللہ عالم اسلام کا دل ہے ۔حرمین کی تعمیر و ترقی ہو گی تو یہ دراصل عالم اسلام کی تعمیر وترقی ہے ۔ وہ مکہ میں منعقدہ ” انٹرنیشنل اعمار مکہ کانفرنس “ میں شرکت کے بعد جے یو آئی جدہ ریجن کی جانب سے اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ مولانا سعید نے مزید کہا اس میں کوئی شک نہیں کہ آل سعود نے جس طرح ضیوف الرحمان کی خدمت کی اور کررہے ہیں وہ سنہری الفاظ سے لکھے جانے کے قابل ہے ۔ خادم حرمین شریفین کی جانب سے حرمین کی توسیع اور عازمین و معتمرین کو سہولیات فراہم کرنے کےلئے ایک ، دو نہیں 30 ادارے مختص کئے ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر ان امور کا جائزہ لیتے ہیں کہ حرمین شریفین میں آنے والے رب کے مہمانو ںکی کس طرح سے بہتر سے بہتر خدمت کی جاسکے ۔ پاکستان کے حالات کے حوالے سے مولانا سعید یوسف کا کہنا تھا کہ مشرف کے دور میں این آر او متعارف کروایا گیا جس میں 8080 افراد کی فہرست جاری کی گئی جن پر بدعنوانی کے الزامات تھے ۔ اس فہرست میں جے یو آئی کے کسی عہدیدار یا کارکن کا نام نہیں تھا ۔5 ہزار افراد جنہو ںنے اربو ں روپے بینکوں سے لیکر کھا گئے تھے کے حوالے سے قرض خواہوں کی جاری فہرست بھی جے یو آئی کے ناموں سے خالی رہی ۔ سپریم کورٹ کی جانب سے سیاسی جماعتو ںکی فہرست جاری کی گئی جن میں عسکریت پسندوں کے ونگ تھے اس فہرست میں بھی جے یو آئی کا نام نہیں تھا ۔ اس مادیت اور بدعنوانی کے دور میں ہمارے علماءنے اپنا دامن ہمیشہ بچائے رکھا اس کے باوجود معاشرے میں مولویوں کو براکہلوایا جاتا ہے حالانکہ جے یو آئی کے علماءنے ہمیشہ ملکی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی ۔ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں اقتدار کبھی مولویوں کے پاس آیا ہی نہیں ۔ کبھی وردی تو کبھی مسند اقتدار شیروانی نے سنبھالی ، داڑھی اور پگڑی تو اقتدار کی مسند سے ہمیشہ دور ہی رہے ۔ سرکاری اعلی عہدوں ، عدالتی اختیارات بھی علماءکو نہیں حاصل رہے اس کے باوجود مجرم مولویوں کو گردانا جاتاہے ۔ موجودہ حالات کا تقاضہ ہے کہ امت مسلمہ تفرقوں کو ختم کرکے جسد واحد بن جائے ۔ علماءجو کہ انبیاءکے وارث ہیں کا کردار سب سے اہم ہوتا ہے ۔ ہمیں اپنی صفوں میں مکمل اتحاد پیدا کرکے ہی طاغوتی قوتوں سے نمٹنا ہو گا ۔ قبل ازیں جے یو آئی سعودی عرب کے جنرل سیکریٹری قاری ذاکر جذبی نے مہمان خصوصی کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا مولانا سعید یوسف کا شمار چوٹی کے علماءمیں ہوتا ہے۔ ان کے والد گرامی مولانا یوسف کی خدمات سے آزاد کشمیر کا بچہ بچہ واقف ہے ۔ انہو ںنے اس نازک وقت میں جب طاغوتی قوتوں نے علماءکو عوام سے دور کرنے کےلئے گمراہ افکار سے معاشرے کو رنگنے کی کوشش کی اہم کردار ادا کیا اور دشمنان اسلام کی سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے معاشرے کو دین کی روشنی سے منور کیا اور اس خلیج کو ختم کیاجو طاغوتی عناصر عوام اور علماءکے مابین پیدا کر چکے تھے ۔ کامران اعظم نے کہا کہ عالم اسلام کو جن چیلنجوں کا سامنا ہے اس کاواحد حل مکمل اتحاد میں ہی ہے ۔ جے یو آئی سعودی عرب کے امیر مولانا حمد اللہ عثمانی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا مولانا سعید یوسف کی ہمارے درمیان موجودگی ہمارے لئے باعث تقویت ہے ۔ مولانا کے والد گرامی نے جس طرح آزاد کشمیر میں قاضی سسٹم کو رائج کیا وہ انکے لئے صدقہ جاریہ ثابت ہو گا ۔ جے یو آئی جدہ کے سیکریٹری مولانا سمیع الحق نے مہمانو ںکا شکریہ ادا کیا ۔ تقریب کی آختتامی دعا قاری ارشاد نے کی ۔ نظامت کے فرائض سردار کامران اعظم نے ادا کئے ، قاری محمد سعید الیاس نے تلاوت آیا ت ربانی جبکہ مدرسہ عبداللہ بن زبیر سے سابق طالب علم عثمان جیلانی نے نعت اور کلام اقبال پیش کیا ۔ 

شیئر: