Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بھٹہ مالک نے 89دلت خاندان کو یرغمال بنائے رکھا

    مظفرنگر،میرٹھ ۔۔۔۔۔ اتر پردیش کے ضلع میرٹھ اور مظفر نگر کے 89 دلت خاندانوں کوپنجاب کے شہید بھگت سنگھ نگر ضلع میں اینٹ بھٹے پر کام کرانے کے بہانے لے جایا گیا جہاں انہیں یرغمال بنا لیا گیا ۔بھٹہ مالک کے مسلح کارندےرات بھر پہرا دیا کرتے تھے کہ ان میں سے کوئی بھاگ نہ سکے۔الزام ہے کہ ایک مقامی ٹھیکیدار نے انہیں بھٹہ مالک کے ہاتھوں بیچ دیا تھا۔ مزدوروں کا یہ معاملہ نیشنل کمیٹی فار اریڈکشن آف بونڈیڈ لیبر کے پاس پہنچنے کے بعدپنجاب انتظامیہ کی مدد سے ان مزدوروں کو آزاد کرایا گیا۔ان میں سے 80 خاندان مظفرنگر ضلع کے تھانابھوپا کے گاؤں تِسّا، بیہڑہ ، بھنڈور اور 9 خاندانوں کاتعلق ضلع میرٹھ کے سردھنا علاقہ سے ہے۔رہائی کے بعدتمام خاندان اپنی مزدوری پانے اور انصاف کے لئے گزشتہ 6 مہینے سے اتر پردیش حکومت سےفریاد کررہے ہیں۔گزشتہ دنوں بھیم آرمی اس معاملہ میں سرگرم ہونے اوردلتوں کے اجتماعی تبدیلی مذہب کے اعلان کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی اور نشاندہی پر پنجاب سے اہم ملزم لوکیش کو گرفتارکرکے بھٹہ مالک کے خلاف بھی معاملہ درج کیاگیا ۔متاثرہ مزدور پنو نے بتایا کہ گزشتہ سال نوٹ بندی سے قبل ٹھیکیدار لوکیش اس کے خاندان سمیت 89 خاندانوں کو مزدوری کے بہانے پنجاب لے گیا اور وہاں بجاج اینٹ بھٹے پر کام کرنے لگے۔ 3 ماہ بعد تنخواہیں مانگیں تو نوٹ بندی کا بہانہ بنا کر ٹال دیا گیا۔ اس کے بعد کئی ماہ تک لوکیش  نہیں آیا اور فون پر کہتا رہا کہ پیسہ اکٹھا ہو رہا ہےجلد مل جائے گا۔ پنو کے مطابق بھٹہ مالک کے کارندے 15 دن بعدراشن دیا کرتے تھے۔ پھر ایک دن بھٹہ مالک وویک نے کہا کہ وہ 40 لاکھ روپے دے چکا ہےاور کوئی بھی ایک سال تک کام چھوڑ کر نہیں جاسکتا، دہلی کی ایک تنظیم کی مدد سے ہمیں رہائی نصیب ہوئی۔تسہ کے آنج کمارنے بتایا کہ  9 مہینے کی غلامی کے بعد ہم  واپس اپنے گھرآگئے۔ تھوڑے پیسے زیادہ ملنے کی لالچ میں ہم پنجاب چلے گئے جہاں بھٹہ پر دن رات کام کیا اور تکلیفیں اٹھائیں لیکن ہمیں ایک پیسہ نہیں ملا۔ بھیم آرمی کے کارکن کلدیپ نے کہاکہ آزاد ہندوستان میں اس طرح کے واقعات افسوسناک ہیں۔

شیئر: