Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لیکچررز اور پولیس میں تصادم ،متعدد زخمی

نئی دہلی۔۔۔۔پنچکولہ چنڈی گڑھ سرحد پر تقریباً ایک گھنٹے تک پولیس اور ایکسٹینشن لیکچررز (توسیعی لیکچررز)کے مابین تصادم جاری رہا ۔جیسے ہی لیکچررز  مطالبات کولیکر وزیر اعلیٰ ہاؤ س کی جانب بڑھے پولیس نے ان پر لاٹھی چارج شروع کردی جس سے 8لیکچررزشدید زخمی ہوگئے۔
ریاست کی منوہر لال حکومت کے خلاف 500سے زائدلیکچررزنے ایجوکیشن بورڈ سے لیکر پنچکولہ چنڈی گڑھ تک پیدل مارچ کیا اور حکومت کی تعلیمی پالیسیوں کے خلاف نعرے بازی کی۔مظاہرین جیسے ہی وزیر اعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کیلئے پہنچے توپولیس نے ان پر آبی توپوں سے پانی کی بوچھاڑ کردی۔
آنکھوں اور کانوں میں آبی توپ لگنے سے گروگرام کے رہائشی کملیش اور جند کے ویریندر بیہوش ہوگئے۔ انہیں پنچکولہ  جنرل اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ایکسٹینشن لیکچررز ویلفیئرایسوسی ایشن کے نائب صدر سندیپ کو آبی توپ کے پریشر سے سینے میں چوٹ لگنے سے ان کی حالت غیر ہوگئی اور الٹی شروع ہوگئی۔
نارنول کے پردیپ کمار کے سینے پر آبی توپ لگنے سے وہ سانس کی تکلیف میں مبتلا ہوگئے جنہیں سول اسپتال میں داخل کرایا گیا۔جند کی پشپا کے پیر میں زخم آئے جبکہ نارنول کالج کے ہریش کے کان اور آنکھ میں شدید تکلیف کے باعث پنچکولہ کے جنرل اسپتال میں داخل کرایا گیا۔

ایکسٹینشن لیکچررز ایسوسی ایشن کے سربراہ ایشور سنگھ کی قیادت میں ایک وفدنے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی۔


 
کیا ہیں مطالبات؟
ایکٹنشن لیکچررز کا مطالبہ ہے کہ ان کی ملازمت کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے، ٹرانسفر ، ڈپوٹیشن اور مستقل بنیادوں پرانہیں تعینات کیا جائے ۔بیروزگار اور ملازمت سے ہٹائے گئےلیکچررزکا مستقل بنیادوں پر تقرر کیا جائے،اسکولوں میں تعینات مہمان ٹیچرز کی طرح ان کی ملازمت کو محفوظ بنایا جائے۔

 

مزید پڑھیں:- - - - -پونے کے چائے والےکی ماہانہ آمدنی 12لاکھ روپے

شیئر: