Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسئلہ کشمیر کا حل

کشمیر کو ہوّابناکر پاک و ہند کو حالت جنگ تک پہنچا دیا گیا ہے
* * * *  *
خلیل احمد نینی تال والا
    پچھلے چند ہفتوں سے پاکستان ایک مرتبہ پھر حالت جنگ میں ہے ۔ یہ جنگ ہند نے ہم پر مسلط کر دی ہے اور موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کشمیری عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑے ہوئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے بھی فوج کی فائرنگ سے 17کشمیری شہید ہوئے اورکشمیر میں وحشیانہ فوجی آپریشن ، پیلٹ گن اور آنسو گیس کا اندھا دھند استعمال کر کے سیکڑوں افراد کو زخمی کر دیا اور آنکھوں کی بینائی سے محروم کر دیا گیا تھا۔ مظاہرین اور جنازوں پر بھی فائرنگ اور پیلٹس گن کے چھرے لگنے سے متعدد نوجوانوں کی آنکھیں زخمی ہو گئیں۔ کشمیری میڈیا سروس کے مطابق 13نوجوان فوجی کارروائیوں کے دوران نشانہ بنے اور 4افراد جنازوں پر فائرنگ سے جاں بحق ہوئے۔ مقامی رہائشیوں کا کہنا تھا کہ بیشتر نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا گیااور پوری وادی میں انٹر نیٹ اور ریل سروس بند کر دی گئی۔ ان چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ کہنا بیجانہ ہو گا کہ کشمیر کو ہوّا بنا کر پاکستان اور ہندوستان دونوں کو حالت جنگ تک پہنچا دیا گیا اس حقیقت کے باوجود کہ دونوں ممالک ایٹمی صلاحیت رکھتے ہیں اور دونوں اس نقصانات سے آگاہ ہیں۔
    چند سال قبل جب ہندوستان نے ایٹمی دھماکے کئے تھے تو پاکستان نے خاموشی سے اس کا جائزہ لیا اور اس وقت ہندوستانی حکمرانوں نے ان دھماکوںکے بعد پاکستان کو دھمکیاں دینا شروع کیں اور پاکستان کو مجبور کر دیا گیا کہ وہ بھی اپنی طاقت کا مظاہرہ کرے چنانچہ پاکستان نے بھی یکے بعد دیگرے ایٹمی دھماکے کر کے ہندوستان کو کرارا جواب دیا تھا۔ ہندوستانی حکمرانوں نے بہت واویلا مچایا تھاکہ پاکستان نے کیوں دھماکے کئے اور اپنے دھماکوں کو تعمیری قرار دے کر پاکستانی صلاحیت کو جارحیت سے تشبیہ دی ۔ گویا پاکستان کی ایٹمی صلاحیت کو تخریبی اور اپنی صلاحیت کو تعمیری قرار دیا۔ پھر بھی پاکستانی حکومت نے خیر سگالی کے طور پر ہمیشہ واہگہ بارڈر پر ان کے نمائندوں کا استقبال کر کے اسلامی تعلیما ت کے مطابق ہمیشہ اچھے ہمسائیوں جیسے سلوک کا مظاہرہ کیامگر ہندوؤں نے اپنی ذہنیت روایتی انداز میں پیش کر کے ہمیشہ اور ہر موقع پر تنگ نظری کی مثال برقرار رکھی۔
    ہندوستان اور پاکستان دونوں پسماندہ ملک ہیں۔ دونوں ملکوں میں جہالت ، بھوک عام ہے ۔ دونوں قرض لینے والے ملکوں میں شمار ہوتے ہیں۔ گزشتہ 70سال سے کشمیر کی وجہ سے کھربوں ڈالراسلحہ پر ضائع کر چکے ہیں۔ غریب ہوتے ہوئے بھی اس دشمنی کی وجہ سے 60فیصد بجٹ فوج پر خرچ کر چکے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے ۔ عوام مہنگائی اور ٹیکسوں کے بوجھ تلے بری طرح دبے ہوئے ہیں۔ صرف کشمیر کی وجہ سے 2باضابطہ جنگیں بھی ہو چکی ہیں ۔ہزاروں گھراس میں اُجڑ چکے ہیں۔ کشمیر میں ہزاروں مسلمان اور ہندوستانی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہندوستان کی حکومت کشمیر میں مستقل ایک بڑی فوج رکھتی ہے ، کشمیر ہمیشہ حالت جنگ میں رہتا ہے ۔ اتنے بڑے بڑے نقصانات کے باوجود ہندوستان جارحیت سے باز نہیں آتا ۔ہندوستانی تاجر بھی کشمیر کے مسئلہ سے پریشان ہیں ۔ اس کی وجہ سے پورے ہندوستان کی معیشت متاثر رہتی ہے اور پاکستان کی منڈی بھی ان کے ہاتھ سے نکل رہی ہے ۔
    صنعتکار چاہتے ہیں کہ کشمیر کا ہر صورت میں فیصلہ ہو جانا چاہئے مگر حکمران اس مسئلے کو اپنی سیاست چمکانے کیلئے استعمال کرتے ہیں اور اسی وجہ سے آج تک یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکا اور نہ ہی اسکے حل ہونے کے آثار ہیں۔ کشمیر کی بیشتر آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے جو پاکستان سے الحاق چاہتے ہیں۔ اگر ہندوستان کشمیر کو آزاد کر تا ہے تو اس کو خالصتان اور دیگر لسانی تحریکوں کا سامنا کرنا پڑے گا جس سے ہند، روس کی طرح ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا کیونکہ روس کی طرح ہندوستان میں بھی مختلف قومیں رہتی ہیں اور پچاسوں زبانیں بولی جاتی ہیں ۔ مختلف مذاہب ہیں ، خود ہندوؤں میں مختلف فرقے ہیں ۔ اگرچہ اکثریت نیچی ذات کے اچھوت (دلت)ہندوؤں کی ہے مگر حکومت برہمنوں ، پنڈتوں ، کھتری اور اونچی ذات والے کر رہے ہیں جو ان اچھوتوں کا برسوں سے استحصال کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ان اچھوتوں میں خود ہندوؤں سے نفرت پائی جاتی ہے ۔ ہندوستانی مسلمان اس چھوت چھات سے پاک ہیں۔ اسی وجہ سے اکثر فسادات میں مسلمانوں اور اچھوتوں نے مل کر ہندو بنیوں کی پٹائی کی ، جس کی وجہ سے بعد میں فوج مداخلت کر کے ان ہندوؤں کی حفاظت کر تی ہے ۔
     اب جبکہ ہندوستان نے روایتی جارحیت پاکستان پر مسلط کر دی ہے اور پاکستانی چوکیوں پر مسلسل گولہ باری کر کے معصوم بچوں کا قتل عام کر رہی ہے تو پاکستا ن نے بھی جواب میں پاکستانی سرحدوں پر اپنی فوج تعینا ت کر دی ہے۔ کشمیری عوام پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں مگر اقوام متحدہ اور امریکہ ایک مرتبہ پھر خاموش ہیں ۔ ان حالات میں پاکستان کو چاہئے کہ وہ چین سمیت تمام مسلمان ممالک سے اس جارحیت کی مذمت کرائے اور اپنی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے سیاچن اور کارگل کی طرح ہندوستان کو منہ توڑ جواب دے۔ قوم اس اقدام پر وزیر اعظم کے ساتھ ہے کیونکہ شہادت مسلمانوں کی اصل زندگی ہے اور مسلمان غلام رہنے پر موت کو ترجیح دیتے ہیں۔
     جنگ کے بظاہر خطرات تو نظر آرہے ہیں مگر امریکہ اور یورپی ممالک نے اپنے شہریوں کو ابھی تک کوئی واضح ہدایت نہیں دی ۔ موجود ہ حکومت کو چاہئے کہ کشمیر کے عوام کی ہر طرح کی مدد کرے اور کشمیر کے مسئلہ کو اجاگر کرنے کیلئے ہر وہ پلیٹ فارم استعمال کرے جس سے  ہند کو مسئلۂ کشمیر حل کرنے کی کوشش کرنی پڑے ۔ خود کشمیری مجاہدین بھی طالبان کی طرح اب  ہند کے خلاف ڈٹ گئے ہیں لہٰذا اس موقع سے فائدہ اُٹھا کر مسئلۂ کشمیر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے حل کریں۔
    جس طرح اب وزیر اعظم نے کابینہ کا ہنگامی اجلاس بلا کر کشمیریوں کے حق میں آواز اُٹھائی ہے ، اسی طرح آئندہ بھی تمام قوم اور قومی رہنماؤں کو اعتماد میں لیں۔ قوم آپ کے اور فوج کے شانہ بشانہ قومی امنگوں سے سرشار ہے ۔ ہندوستان کو بھی ہماری قومی حمیت اور ایٹمی صلاحیت کا پورا پورا احساس ہے ۔ نریندر مودی کے اقدامات کا جواب دینے کا اس سے اچھا موقع نہیں ملے گا کیونکہ لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے ۔ ہند کو بتا دو کہ انہوں نے کس قوم کو للکارا ہے۔
مزید پڑھیں:- - - -مریم نواز نے ایک نیا محاذ کھول لیا

شیئر: