Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

القدس،فلسطین کا اٹوٹ حصہ ہے اور رہیگا، شاہ سلمان

ظہران..... خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے 29ویں عرب سربراہ کانفرنس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ مسئلہ فلسطین ہمارا اولیں مسئلہ تھا، ہے اور فلسطینی عوام کو انکے جائز حقوق کے حصول تک یہی ہمارا اولیں مسئلہ بنا رہیگا۔ شاہ سلمان نے کہاکہ یہ القدس سربراہ کانفرنس ہے۔ القدس سے متعلق امریکی انتظامیہ کے فیصلے کو آج ایک بار پھر مسترد اور اسکی مذمت کرتے ہیں۔ امریکی فیصلہ بالاتفاق مسترد کرنے پر عالمی برادری کو خراج شکر و تحسین پیش کرتے ہیں اور پوری قوت سے اپنا یہ موقف رائے عامہ کے سامنے لانا چاہتے ہیں کہ مشرقی القدس فلسطین کا اٹوٹ حصہ ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہر پرائے اور اپنے کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہوجانی چاہئے کہ فلسطین اور اسکے عوام عربوں اور مسلمانوں کے وجدان کا حصہ ہیں۔ شاہ سلمان نے القدس کے اسلامی اوقاف پروگرام کیلئے 150ملین ڈالر اور اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین اونروا کے لئے 50ملین ڈالر عطیے کا اعلان کیا۔ شاہ سلمان نے یمنی بحران کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ ہم یمنی بحران کے سیاسی حل کے حامی ہیں۔ خلیجی فارمولا اس کا سیاسی حل پیش کئے ہوئے ہے۔ یمنی عوام کو انسانیت نواز امداد فراہم کرنے کے سلسلے میں عالمی برادری کے ساتھ ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی ہی یمن میں مشکلات برقرار رکھنے کے ذمہ دار ہیں۔ سعودی شہروں پر ایرانی ساختہ میزائل داغنے پر حوثیوں کی مذمت سے متعلق سلامتی کونسل کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ حوثیوں نے 119میزائل سعودی آبادی پر داغے ۔ ان میں سے 3کے ذریعے مکہ مکرمہ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ شاہ سلمان نے کہا کہ عصر حاضر میں دنیا بھر کو درپیش سب سے بڑا خطرہ دہشتگردی کا ہے۔ دہشتگردوں نے انتہا پسندوں اور فرقہ وارانہ جھگڑے برپا کرنے والوں سے ہاتھ ملا لیا ہے۔ اس نے کئی عرب ملکوں میں داخلی کشمکشوں کا آتش فشاں بھی بھڑکا دیا ہے۔ اس حوالے سے ہم ایک بار پھر عرب ممالک میں ایرانی دہشتگردی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔ عرب ممالک کے اندرونی امور میں اسکی کھلی مداخلتوںکو مسترد کرتے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ایران کا دہشتگردانہ کردار عربوں کی قومی سلامتی کیلئے خطرے کا باعث ہے۔ شاہ سلمان نے کہا کہ ہم فرقہ وارانہ جھگڑے بھڑکانے، امن عامہ کو متزلز ل کرنے اور معاندانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہیں اور انہیں عربوں کی قومی سلامتی کیلئے خطرہ سمجھتے ہیں۔ علاوہ ازیں عالمی قانون کے اصولوں کے بھی منافی قرار دیتے ہیں۔ شاہ سلمان نے لیبیا سے متعلق موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہم لیبیا میں قانونی ریاستی اداروں کے ساتھ ہیں۔ ہم الصخیرات معاہدے کے پاسدار ہیں۔ لیبیا کا بحران ان دونوں بنیادوںپر ہی حل ہوگا۔ لیبیا کے اتحاد و سالمیت کی پاسداری ، خارجی مداخلت سے تحفظ اور دہشتگردی و شدت پسندی کی بیخ کنی کو ضروری سمجھتے ہیں۔ شاہ سلمان نے کہا کہ ہم نے عرب ممالک کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے مطلوب اقدامات کا فارمولا آپ کے سامنے رکھ دیا ہے۔ ہم نے اسے ”مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے عربوں کی قومی سلامتی کے فروغ “ کانام دیا ہے۔ شاہ سلمان نے کہاکہ ہم عرب لیگ اور اسکے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کو انتہائی اہمیت د ے رہے ہیں۔ ثقافتی عرب سربراہ کانفرنس سے متعلق اتفاق رائے کا خیر مقدم کرینگے۔ امید کرتے ہیں کہ یہ اسلامی عرب ثقافت کے پہیے کو متحرک کرنے میں معاون بنے گی۔ شاہ سلمان نے اپنا خطاب ختم کرتے ہوئے کہاکہ عرب قوم ہر طرح کے مشکل حالات کے باوجود ناقابل تسخیر ہے۔ عرب مرد و زن اور عرب نوجوان سردھڑ کی بازی لگا کر اپنا دفاع کرینگے۔

شیئر: