Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میچ کی آخری گیند پر چھکااور فتح

 

 کرکٹ کی تاریخ یوں تو مختلف ریکارڈز سے بھری پڑی ہے، ان ریکارڈز میں عظیم بیٹسمین بریڈمین صف اول میں ہیں، تاہم ایک ریکارڈ ایسا بھی ہے جس کے حوالے سے پاکستان کا نام ہمیشہ اونچا رہے گا۔جی ہاں ون ڈے انٹر نیشنل کرکٹ میں آخری گیند پر چھکا لگا کر اپنی ٹیم کو کامیابی دلوانے کے حوالے سے پاکستان کے ریکارڈ ساز بیٹسمین جاوید میانداد کا نام نمایاںہے۔حال ہی میں سری لنکا میں کھیلے گئے ندہاس کپ ٹرافی کے فائنل میں آخری گیند پر ہندوستانی بیٹسمین دنیش کارتھک نے بنگلہ دیش کے سومیا سرکار کی گیند پر جب چھکا لگا کر اپنی ٹیم کو سہ فریقی سیریزکا چیمپیئن بنوایا تو 1986 میں شارجہ میں کھیلے گئے آسٹریلیشیا کپ کے فائنل کی آخری گیند پر جاوید میانداد کے چھکے کی یاد پھر سے تازہ ہوگئی۔اس یادگار میچ کے علاوہ بھی کرکٹ کی تاریخ میں ایسے کئی میچ کھیلے گئے جن میں فیصلہ آخری گیند یا چھکے کے ذریعے ہوا۔
جنوبی افریقہ کو 1999میں نیوزی لینڈ کے شہر نیپیئر میں کھیلے گئے میچ میں آخری اوورمیں کامیابی کے لیے گیارہ رنز درکار تھے، جبکہ ابھی تین بیٹسمین پویلین میں موجود تھے، آخری اوور کرانے کے لیے کیو ی بولر ڈیون ناش آئے، چالیس اوورز تک محدو د اس میچ میں جنوبی افریقی الیون 192رنز کے تعاقب میں تھی۔ آخری اوور کی دوسری گیند پر مارک باﺅچر آﺅ ٹ ہوگئے۔دوسرے اینڈ پر موجود کلوزنر اسٹرائیک حاصل کرنے کے لیے بے تاب تھے، اور جب انھیں اسٹرائیک میسر آیا تو آخری بال پر 4 رنز بنانا تھے، تاہم جارحانہ مزاج کے حامل کلوزنر نے ناش کی آخری گیند پر لانگ آن پر ایک طویل چھکا مار کر نہ صرف اپنی ٹیم کوفتح سے ہمکنار کیا بلکہ اپنا نام بھی اس مشہور فہرست میں بھی شامل کرایا۔
2006میں ہرارے میں کھیلے جانیوالے میچ میں زمبابوے کو بنگلہ دیش کے خلاف فتح کے لئے آخری 2 اوورز میں 28رنز درکار تھے، ان میں سے پہلے والے اوور میں ٹیلر اور ساتھی بیٹسمین ٹوانڈہ موپاریوانے گیارہ رنز بنالیے، آخری اوور کرانے کے لیے بنگلہ دیش کے بولر مشرفی مرتضٰی آئے، 17 رنز کے لیے برسرپیکار ٹیلر نے دوسری ہی گیند پر چھکا ماردیا۔اگلی 3گیندوں پرمزید6رنز بنے تاہم غیر متوقع طور پر موپاریوا پانچویں گیند پر رن آﺅٹ ہوگئے، اس طرح آخری گیند پر 5رنز درکار تھے اور اسکا واحد حل چھکا لگانا رہ گیا تھا، اورشائقین اس وقت مبہوت رہ گئے جب ٹیلر نے مشرفی مرتضیٰ کو چھکا مار کر میچ زمبابوے کے نام کیا۔
ویسٹ انڈیز اور سری لنکا کے درمیان 2008 میں کھیلی جانیوالی ایک روزہ سیریز کے ٹرینیڈاڈ میں ہونے والے پہلے میچ کے آخری اوور میں میزبان ویسٹ انڈیز کو13 رنز درکار تھے جبکہ چمندا واس جیسے تجربہ کار بولر سامنے تھے، آخری اوور سے پہلے چندر پال کے ساتھ موجود سلیمان بین آﺅٹ ہوگئے۔اس طرح9وکٹیں گرچکی تھیں، اور آخری اوور کی آخری دو گیندوں پر چندر پال کو 10 رنز بنانے تھے، اس موقع پر چندر پال نے پانچویں گیندپر واس کو ایک چوکا رسید کیا، جس پر مشتعل چمندا واس اپنا حواس کھو بیٹھے اور غلطی کرتے ہوئے چندر پال کو ایک فل ٹاس کرادی ، جس پر چندرپال نے ڈیپ مڈوکٹ پر ایک شاندار چھکا مارکر ٹیم کو کامیابی دلوادی۔
پوٹشیف اسٹورم میں 2013میں کھیلے گئے جنوبی افریقہ ،نیوزی لینڈ میچ میںمیزبان جنوبی افریقی ٹیم کو کامیابی کے لیے آخری اوورمیں آٹھ رنز درکار تھے جبکہ اس کی2و وکٹیں باقی تھیں ، اور انہیں تین میچوں کی اس سیریز میں اپنے ہوم گراﺅنڈ پر وائٹ واش سے بھی بچنا مقصود تھا۔کریز پر آل راﺅنڈرمیک لارین اور فاسٹ بولر ڈیل اسٹین موجود تھے۔ جنوبی افریقہ کی خواہش تھی کہ میک لارین زیادہ سے زیادہ اسٹرائیک اپنے پاس رکھیں مگر اسٹین کو کیوی فاسٹ بولر جیمز فرینکلن کی تین گیندیں کھیلنا پڑگئیں، اور پانچویں گیند پر کیچ آﺅٹ ہوگئے، لیکن خوش قسمتی سے کیچ کے دوران اینڈ چینج ہوگیا اور اسٹرائیک میک لارین کے پاس آگئی، میک لارین نے آخری گیند پر آﺅ دیکھا نہ تاﺅ اور فرینکلن کی شارٹ گیند کو لانگ لیگ کے اوپر سے چھکا مار کر نہ صرف ٹیم کوکامیابی دلائی بلکہ وائٹ واش کی خفت سے بھی بچا لیا۔
پاکستان کے ماضی کے مڈل آرڈر بیٹسمین آصف مجتبیٰ 1992میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز کے ہوبارٹ میں کھیلے گئے میچ میں بیٹنگ کررہے تھے اور پاکستان 228کے ہدف کے حصول میں سرگرداں تھا ۔ آخری اوور میں جیت کے لیے 17رنز درکار تھے۔اس موقع پر اسٹیو وا بولنگ کرانے آئے۔ انکے بارے میں اسی برس ہونے والے ورلڈ کپ میں یہ مشہور ہوا تھا کہ وہ پارٹنر شپ بریک کرنے میں کامیاب رہتے ہیں، لیکن اس بار وہ کامیاب نہ ہوسکے اور اپنی ٹیم کی کامیابی کے حوالے سے اچھی شہرت رکھنے والے آصف مجتبیٰ نے انکی آخری گیند پر چھکا مار کر اس میچ کو ٹائی کردیا ، جوکہ پاکستان کے لیے کامیابی اور آسٹریلیا کے کسی بھی طرح شکست سے کم نہ تھا۔
اس سال مارچ میں کولمبو میں کھیلے گئے ندہاس ٹرافی سہ فریقی سیریز کے فائنل میں ہند کا مقابلہ بنگلہ دیش سے ہورہا تھا اور ہندوستانی ٹیم 167رنز کے تعاقب میں تھی جبکہ اسے آخری دو اوورز میں 34رنز درکار تھے، کارتھک نے ٹائیگرز کی امیدوں پر اس وقت پانی پھیر دیا جب روبیل حسین کے اوورمیں انھوں نے22 رنز بناڈالے۔اسطرح آخری اوور میں12رنز رہ گئے تھے۔حیرت انگیز طور پر کارتھک کو ناتجربہ کار بلے باز، وجے شنکر کے بھی بعد بیٹنگ کے لیے بھیجا گیا تھا۔آخری اوور کی پانچویں گیند پر وجے شنکر کیچ آﺅٹ ہوگئے لیکن اس دوران اینڈ چینج ہوگیا اور کارتھک کو آخری گیند کھیلنے کا موقع مل گیا،جبکہ انکے سامنے نان ریگولر بولر سومیا سرکارتھے۔بنگلہ دیش کی کوشش تھی کہ آخری گیند پر ہندوستانی بیٹسمین چوکا چھکا نہ مارسکیں کیونکہ 4رنز بننے کے نتیجے میں میچ ٹائی ہوجاتا، جبکہ ہندکو فتح کے لیے5 رنز درکار تھے،لیکن کارتھک نے بنگلہ دیشی ٹیم کی تمام منصوبہ بندی ناکام بنا تے ہوئے آخری گیندپرکور باونڈری کی جانب زوردار چھکا لگاکر اپنی ٹیم کو فائنل جتوادیا۔
 

شیئر: