Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#پارلیمنٹ_ لاجز

پاکستان کے پارلیمنٹ لاجز میں منشیات کے استعمال کے انکشاف کے بعد ٹویٹر پر مختلف صارفین نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
اسد ہاشمی نے اپنے ٹویٹ میں سوال کیا ہے کہ سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ لوگوں کو پارلیمنٹ لاجز میں حشیش استعمال نہیں کرنی چاہئے بلکہ باہر جاکر پینی چاہئے۔ میرا سوال یہ ہے کہ آیا پاکستان کے قانون میں حشیش کا استعمال جائز ہے؟
زید ٹویٹ کرتے ہیں : ایسا تو لاجز میں روزانہ ہی ہوتا ہے ۔ پارلیمنٹ لاجز سانپوں، کرپشن اور پینے پلانے والوں کا اڈہ بن چکا ہے۔ 
فوزیہ مشفیق سوال کرتی ہیں: ہم کس قسم کے لوگوں کو پارلیمنٹ میں بھیجتے ہیں۔
بغیر نام کے ایک ٹویٹ ہے: کیا یہی جمہوریت کا اصل چہرہ ہے؟ شرم کرو۔
عمیر مندوخیل کہتے ہیں :جب ہمارے کئی سیاستدان اس قسم کے نشے کا شوق کرتے ہیں تو پھر تو یہ معمول کی بات ہے۔
وکی چوہدری لکھتے ہیں: ارکان قومی اسمبلی پارلیمنٹ لاجز کا غلط استعمال کررہے ہیں۔
افشاں معصب لکھتی ہیں: کیا یہ سچ ہے کہ ارکان اسمبلی جیسے لوگ حشیش استعمال کرتے ہیں؟
اجیت سنگھ جاگیردار کا ٹویٹ ہے: اب آپ جان گئے کہ داﺅد ابراہیم کیوں پاکستان میں مقیم ہے۔ کابل میں ایک کلو حشیش چند سو روپوں میں ملتی ہے اور یورپ میں ایک بلین روپے کی ملتی ہے۔
زی ملک ٹویٹ کرتی ہیں: جمشید دستی بہت پہلے پارلیمنٹ لاجز میں اس گندگی کے بارے میں آگاہ کرچکے ہیں اسی لئے انہیں جیل کی ہوا کھانا پڑی تھی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر:

متعلقہ خبریں